1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستمقبوضہ فلسطینی علاقے

المواصی حملہ، کیا اسرائیل نے امریکی ہتھیار استعمال کیے؟

16 جولائی 2024

اسرائیل نے جنوبی غزہ کے علاقے المواصی پر ایک بڑا فضائی حملہ کیا، جس کے نتیجے میں بانوے افراد ہلاک جب کہ تین سو سے زائد زخمی ہو گئے۔ اس واقعے پر عالمی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے۔ ہم اس حملے کے بارے میں کیا کچھ جانتے ہیں؟

https://p.dw.com/p/4iN91
Gazastreifen | Angriff auf ein Zeltlager in Khan Younis
تصویر: Mohammed Salem/REUTERS

پچھلے ہفتے اسرائیلی طیاروں نے جنگ زدہ جنوبی غزہ پٹی میں خان یونس اور رفح کے قریب ہی واقع علاقے المواصی پر ایک بڑا فضائی حملہ کیا تھا، حالانکہ المواصی کو خود اسرائیلی حکومت نے ہی ''محفوظ علاقہ‘‘ قرار دے رکھا ہے اور وہاں بہت بڑی تعداد میں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔ تاہم اس علاقے میں اسرائیلی طیاروں نے امریکی ساختہ بڑے بم گرائے، جس کے نتیجے میں  کم از کم 92 افراد ہلاک جب کہ تین سو سے زائد زخمی ہو گئے۔ اس اسرائیلی کارروائی کے بعد علاقے کے ہسپتالوں میں بڑی تعداد میں زخمی لائے گئے۔

جنگ بندی مذاکرات سے دستبردار نہیں ہوئے، حماس

غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، حماس سیز فائر مذاکرات سے علیحدہ

ہدف کون تھا؟

اسرائیلی موقف ہے کہ اس نے اس حملے میں عسکریت پسند تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل میں سات اکتوبر کو کیے گئے ایک دہشت گردانہ حملے کے منصوبہ ساز کو نشانہ بنایا تھا۔ اسرائیلی بیان کے مطابق اس حملے کا ہدف محمد ضیف نامی عسکری کمانڈر تھا۔ حملے کے بعد اسرائیل نے رافا سلما نامی ایک جنگجو کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق کی تاہم محمد ضیف کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہو پائی۔

المواصی میں ہزاروں بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں
المواصی میں ہزاروں بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیںتصویر: Mohammed Salem/REUTERS

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی جانب سے جاری کردہ اس حملے کی ویڈیوز میں ایک انتہائی مصروف گلی سے سفید دھوئیں کے بادل اٹھتے نظر آر ہے ہیں۔ اس حملے سے ایک مقام پر ایک بڑا گڑھا پڑ گیا اور وہاں موجود کئی ٹینک اور ایک عمارت راکھ کا ڈھیر بن گئے۔

کون سے ہتھیار استعمال ہوئے؟

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے ہتھیاروں کے دو ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ آن لائن پوسٹ کی گئی ویڈیوز اور جائے وقوعہ کی فوٹیج سے واضح ہوتا ہے کہ المواصی کے حملے میں امریکی ساختہ جوائنٹ ڈائریکٹ اٹیک میونیشن (JDAM) کٹ کا استعمال کیا گیا تھا۔ اے ایف پی اپنے طور پر اس ویڈیو کی تصدیق نہیں کر پائی۔

ماہرین کے مطابق جے ڈی اے ایم کٹ جی پی ایس نظام کے ساتھ نتھی ہوتی ہے اور انتہائی درستی سے اپنے ہدف کو نشانہ بناتی ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ المواصی میں کیے گئے حملے میں تقریباﹰ ساڑھے چار سو سے نو سو کلوگرام تک وزنی بم کا استعمال کیا گیا ہوگا۔

برسلز کا ایسا ہوٹل جو بے سہارا فلسطینیوں کو پناہ دیے ہوئے ہے

غزہ کے انتہائی گنجان آباد علاقوں میں اس طرز کے بڑے بموں کے استعمال پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ ساتھامریکہ کو بھی شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اسی تناظر میں امریکی صدر جو بائیڈن پر دباؤ تھا کہ وہ اسرائیل کو اس انداز کے بھاری بموں کی ترسیل روکے رکھیں، تاہم بارہ جولائی کو یہ پابندی ختم کر دی گئی جب کہ صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ دو ہزار پاؤنڈ وزن کے امریکی بموں کی اسرائیل کو ترسیل پر پابندی برقرار رہے گی۔

ع ت / م ا، م م (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)