1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

غزہ بحران: امریکہ بھی ’ملوث‘، کئی سابق امریکی حکومتی اہلکار

3 جولائی 2024

امریکہ کے ایک درجن کے قریب سابق حکومتی اہلکاروں نے واشنگٹن میں جو بائیڈن انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ غزہ پٹی کے بحران اور وہاں ہزاروں فلسطینی شہریوں کی ہلاکت میں وہ بھی ’’ناقابل تردید طور پر ملوث‘‘ ہے۔

https://p.dw.com/p/4hphc
اسرائیلی فوجی اور سول گاڑیوں کا ایک قافلہ غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے سے گزرتا ہوا
اسرائیلی فوجی اور سول گاڑیوں کا ایک قافلہ غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے سے گزرتا ہوا تصویر: Jack Guez/AFP/Getty Images

ماضی بعید یا ماضی قریب میں مختلف امریکی حکومتوں کے دور میں اعلیٰ عہدوں پر فرائض انجام دینے والے ان ایک درجن کے قریب اہلکاروں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی قیادت میں امریکی انتظامیہ اسرائیل کو ہتھیار بھیج کر امریکی قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی۔

ڈھائی لاکھ فلسطینیوں کو انخلا کا حکم، جنوبی غزہ پر بمباری

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''امریکہ کی طرف سے سفارتی طور پر پردہ ڈالا جانا اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی مسلسل ترسیل سے ہمارے لیے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ غزہ پٹی میں محصور فلسطینی آبادی کے فاقہ کشی پر مجبور کیے جانے اور وہاں شہری ہلاکتوں میں امریکہ کا ملوث ہونا ناقابل تردید ہے۔‘‘

’امریکہ جنگ ختم کروائے‘

ان درجن بھر سابق اعلیٰ امریکی حکام نے اپنے مشترکہ بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ کو اپنے سفارتی اور سیاسی اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے غزہ پٹی میں جاری جنگ کو ختم کروانا اور اس فلسطینی علاقے میں امدادی سامان کی ترسیل میں توسیع کروانا چاہیے۔‘‘

غزہ کی جنگ میں اسرائیل وہاں جو فوجی کارروائیاں کر رہا ہے، وہ مسلسل زیادہ ہوتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کی زد میں ہیں اور اس دباؤ کی اہم ترین وجوہات میں اس محاصرہ شدہ فلسطینی علاقے میں پایا جانے والا شدید بحران بھی ہے۔

اسرائیلی فوج کا ایف پندرہ طرز کا ایک جنگی طیارہ
مقبوضہ فلسطینی علاقے ویسٹ بینک میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں چار افراد ہلاک ہو گئے تصویر: Ariel Schalit/AP Photo/picture alliance

گزشتہ برس سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے جنوبی اسرائیل میں کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے میں تقریباﹰ 1200 افراد کی ہلاکت اور پھر اسرائیل کی طرف سے حماس کے ٹھکانوں پر فوری زمینی اور فضائی حملوں کے ساتھ شروع ہونے والی غزہ کی جنگ میں اب تک ایک ملین سے کہیں زیادہ شہری بےگھر ہو چکے ہیں جبکہ وہاں شہری آبادی کے بہت بڑے حصے کو بھوک کے شدید مسئلے کا سامنا بھی ہے۔

حماس کا سات اکتوبر کا حملہ: ایران، شام اور شمالی کوریا کے خلاف مقدمہ

اس کے علاوہ اب تک اس جنگ میں غزہ پٹی میں تقریباﹰ 38 ہزار فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔ غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اب تک اس جنگ میں 86 ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔

ویسٹ بینک میں اسرائیلی فضائی حملہ

فلسطینی خود مختار علاقوں میں سے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے سے بدھ تین جولائی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے ویسٹ بینک میں نور شمس نامی کیمپ میں ایک فضائی حملہ کیا ہے، جس میں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق چار افراد ہلاک ہو گئے۔ فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی وفا نے بتایا کہ مرنے والے چاروں افراد کی عمریں 20 اور 25 برس کے درمیان تھیں۔

اسرائیل ویسٹ بینک میں فلسطینی زمین کی تخصیص کیسے کر رہا ہے؟

غزہ پٹی اور مقبوضہ ویسٹ بینک کے دونوں فلسطینی علاقے اگرچہ جغرافیائی طور پر ایک دوسرے سے کافی دور ہیں تاہم جب سے غزہ کی جنگ شروع ہوئی ہے، تب سے ویسٹ بینک کے علاقے میں بھی پرتشدد واقعات اور خونریزی میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔

غزہ سٹی میں الشفا ہسپتال کے سربراہ، درجنوں دیگر فلسطینی رہا

رام اللہ میں قائم فلسطینی خود مختار انتظامیہ کی نگرانی میں کام کرنے والی فلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر کو غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے ویسٹ بینک میں بھی اب تک اسرائیلی فوج اور آباد کاروں کے ہاتھوں کم از کم 556 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

غزہ میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کہاں ہیں؟

حماس کے سینکڑوں جنگجوؤں نے سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں جو دہشت گردانہ حملہ کیا تھا اور جس دوران وہ تقریباﹰ 250 اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ بھی لے گئے تھے، اس کا اعلیٰ ترین منصوبہ ساز یحییٰ سنوار کو قرار دیا جاتا ہے، جو غزہ پٹی میں حماس کے اعلیٰ ترین رہنما ہیں۔

اسرائیل کو طویل عرصے سے یحییٰ سنوار کی تلاش ہے اور اس حوالے سے اب ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محض دو یا تین افراد کے علاوہ کوئی نہیں جانتا کہ سنوار کہاں ہیں۔

غزہ میں کیمپوں کے اردگرد کوڑے کے ڈھیر، مزید بیماریاں پھیلنے کا خطرہ

غزہ پٹی میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار
غزہ پٹی میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوارتصویر: Mohammed Talatene/dpa/picture alliance

لندن میں قائم اور سعودی فنڈنگ سے چلنے والے میڈیا ہاؤس الشرق الاوسط نے اپنی ایک رپورٹ میں حماس کے بہت قابل اعتماد ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ محض چند افراد پر مشتمل ایک چھوٹے سے گروپ کو ہی علم ہے کہ یحییٰ سنوار کہاں ہیں۔

اسماعیل ہنیہ سے مسلسل رابطہ

الشرق الاوسط کی اس رپورٹ میں حماس کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ یحییٰ سنوار حماس کی مرکزی قیادت میں چند گنے چنے افراد سے باقاعدگی سے رابطہ رکھتے ہیں، جن میں اسماعیل ہنیہ بھی شامل ہیں، جو قطر میں قائم حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ ہیں۔

الشرق الاوسط کے ذرائع نے یہ وضاحت نہیں کی کہ سنوار کسی جگہ زمین کے اوپر ہی چھپے ہوئے ہیں یا غزہ پٹی میں زمین کے نیچے بنائے گئے سرنگوں کے مربوط اور پیچیدہ نیٹ ورک کے کسی حصے میں۔

’غلط اندازہ نئی جنگ کو جنم دے سکتا ہے،‘ جرمن وزیر خارجہ

اس رپورٹ میں تاہم لکھا گیا ہے کہ یحییٰ سنوار اسرائیل کے ساتھ کسی ایسی ڈیل کو قبول نہیں کریں گے، جس کے نتیجے میں انہیں جلاوطنی اختیار کرتے ہوئے غزہ پٹی کو چھوڑ کر کہیں اور جانا پڑے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ غزہ پٹی میں جاری جنگ تب تک ختم نہیں ہو گی، جب تک کہ حماس کا مکمل خاتمہ نہیں کر دیا جاتا۔

م م / ا ا، ر ب (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

غزہ میں جنگ بندی، نیتن یاہو پر بڑھتا دباؤ