1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائنی سرحدوں سے روسی فوج کی واپسی

عابد حسین20 مئی 2014

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے شورش زدہ یورپی ملک یوکرائن کی سرحدوں سے ماسکو کی فوج کی واپسی کا اعلان کر دیا ہے۔ بظاہر یہ فیصلہ مغرب اور روس کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1C2po
تصویر: EPA/ALEXEY NIKOLSKY / GOVERNMENT PRESS SERVICE

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرائن کے ساتھ سرحد کے قریب تعینات ماسکو کے فوجی دستوں کو واپس اپنے اڈوں میں چلے جانے کا حکم دے دیا ہے۔ روسی صدر نے فوجوں کی واپسی سے متعلق بیان میں کییف حکومت کے اپنے مخالفین کے ساتھ شروع کیے جانے والے مذاکراتی عمل کی تعریف بھی کی۔ مبصرین کا خیال ہے کہ روسی صدر کا یہ فیصلہ مصالحتی ضرور ہے لیکن انہوں نے مشرقی یوکرائن میں روسی اثر برقرار رکھنے کے اپنے مقصد کو وہاں فوج بھیجے بغیر ہی حاصل کر لیا ہے۔ مشرقی یوکرائن میں تناؤ اور کشیدگی برقرار ہے۔ کئی علاقوں میں روس نواز باغی بدستور کییف حکومت کے سکیورٹی دستوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے سے بھی گریز نہیں کر رہے۔

ماسکو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق روسی صدر کا یہ اقدام بظاہر یوکرائن کے تنازعے کی وجہ سے مغربی دنیا کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے اور مزید پابندیوں سے بچنے کی کوشش ہے۔ روس ابھی بھی اس بات کا متمنی ہے کہ یوکرائن مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں شمولیت اختیار نہ کرے اور اپنے ہاں دستوری اصلاحات کے عمل کو مزید آگے بڑھائے۔ اُدھر نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے پیر کی رات کہا کہ نیٹو کو ابھی تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ روس نے یوکرائن کے ساتھ سرحد سے اپنے فوجی دستے ہٹانا شروع کر دیے ہیں۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل کا یہ بھی کہنا تھا کہ ماسکو کے ساتھ سیاسی مکالمت کا دروازہ بدستور کھلا ہے۔ راسموسن نے اگلے ہفتے کے دوران نیٹو اور روس کے درمیان ایک خصوصی میٹنگ بھی تجویز کی ہے۔

Ukraine Krise Slawjansk
مشرقی یوکرائن میں روس نواز باغی بدستور سرگرم ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے ملکی وزارت خارجہ اور فوجی ہیڈکوارٹرز پینٹاگون کی جانب سے بھی یہی کہا گیا ہے کہ روسی اعلان کے باوجود سرحدوں سے فوجوں کی واپسی دکھائی نہیں دے رہی۔ اِدھر یوکرائن کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ بھی روسی فوج کی واپسی کے اعلان کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔ اس بیان میں اگلے دنوں میں پلان کی گئی فضائی مشقوں کی منسوخی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ جنوب مغربی روس میں ملکی فضائیہ کی مشقیں کل بدھ کے روز سے شروع ہو کر اتوار تک جاری رہیں گی۔ اتوار کے روز یوکرائن میں صدارتی الیکشن کے لیے پولنگ ہو گی۔ روسی فضائی مشقوں میں 70 سے زائد جنگی طیارے شریک ہوں گے۔ ان میں طویل فاصلے تک بمباری کے لیے استعمال کیے جانے والے جدید بمبار طیارے Tu-22M بھی شامل ہوں گے۔ یوکرائن کی وزارت خارجہ کے مطابق روسی فضائیہ کی مشقوں سے کشیدگی بڑھنے کا امکان ہے۔

ولادیمیر پوٹن نے اپنے وزیر دفاع سیرگئی شوئگُو کو حکم دیا ہے کہ موسم بہار کی فوجی مشقوں کے لیے روانہ کی گئی فوج کو واپس اُن کے اڈوں پر لایا جائے۔ یہ فوجیں روسی شہروں روستوف، بیلگوروڈ اوربرائنسک کے علاقوں میں واقع چھاؤنیوں سے مشرقی یوکرائن کی سرحدوں کے قریب پہنچا دی گئی تھیں۔ یوکرائن کے ساتھ انہی روسی علاقوں کی سرحدیں جڑی ہوئی ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ روسی صدر کے حکم میں یہ واضح نہیں کہ کتنے فوجی واپس بلائے جائیں گے۔ اس وقت چالیس ہزار روسی فوجی سرحد پر تعینات ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید