1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کے خلاف پابندیاں اور جرمن انڈسٹری کی تشویش

عابد حسین18 مئی 2014

یوکرائنی بحران کے دوران امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے روس پر اقتصادی پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ جرمن صنعتی و کاروباری حلقے اس صورت حال پر خاصی پریشانی کا شکار ہیں۔

https://p.dw.com/p/1C233
تصویر: AP

سرد جنگ کے بعد یوکرائن کے بحران کو براعظم یورپ کا سب سے گہرے اثرات کا حامل بحران قرار دیا جا رہا ہے۔ اس بحرانی صورت حال کے دوران روس کی پوزیشن کو دیکھتے ہوئے امریکا اور اُس کے یورپی اتحادیوں نے مختلف نوعیت کی پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس صورت حال میں جرمن صنعتی حلقے اپنی اِس کوشش میں ہیں کہ کسی طرح جرمن قائدِ حکومت انگیلا میرکل کو قائل کیا جا سکے کہ وہ روس کے خلاف مزید سخت اقتصادی پابندیوں سے گریز کریں۔ جرمن انڈسٹری کے مطابق اگر ماسکو کو مشکل اقتصادی صورت حال کا سامنا ہوا تو اُس کے انتہائی منفی اثرات جرمن اکانومی پر مرتب ہوں گے۔

سرِ دست جرمن کارباری کمپنیوں نے روس پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے عوامی و ذرائع ابلاغ کی تنقید کا احساس کرتے ہوئےاپنے لہجے کو قدرے نرم کر رکھا ہے۔ جرمن میڈیا اور سول سوسائٹی کی جانب سے بڑے صنعتی گروپ سیمنز (Siemens)کے چیف ایگزیکٹو افسر کی روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ مارچ میں ہونے والی ملاقات کے بعد تنقید کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ مبصرین کے خیال میں کھلے عام جو کاروباری حلقوں کا رویہ ہے وہ پس پردہ کچھ اور ہے۔ پس پردہ یہ حلقہ جرمن حکومت کو سخت اقتصادی پابندیوں کے نفاذ سے روکنے کی کوشش میں ہے۔

جرمن روسی چیمبرز برائے فارن ٹریڈ کی جانب سے ایک خفیہ دستاویزات جرمن حکومت کو مئی کے پہلے ہفتے کے دوران روانہ کی گئی ہیں اور اس میں اقتصادی پابندیوں کی صورت میں جرمن معیشت پر مرتب ہونے والے اثرات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل یہ واضح کر چکی ہیں کہ وہ روس پر مزید پابندیوں کا مطالبہ کریں گی اگر پچیس مئی کے صدارتی انتخابات کو متاثر کرنے کی ماسکو حکومت نے کوئی کوشش کی۔ سات مئی کو روانہ کی گئی دستاویز میں یہ واضح کیا گیا کہ یوکرائنی بحران پہلے ہی روس میں جرمن کاروباری حلقے کی سرگرمیوں کو متاثر کر چکا ہے اور بیان کیا گیا ہے کہ مزید سخت پابندیوں کی صورت میں انتہائی منفی اور گہرے اثرات کا یورپ کو سامنا ہو سکتا ہے۔

Russland Sapsan ICE-Zug in Sant Petersburg eingeweiht
جرمن روسی چیمپبرز آف فارن ٹریڈ کے ساتھ آٹھ سو کمپنیاں وابستہ ہیںتصویر: AP

جرمن حکومت کو پیش کی گئی دستاویز میں بیان کیا گیا کہ گہرے اقتصادی اثرات سامنے آنے سے کاروباری معاہدے اور مختلف پراجیکٹس کے لیے ماسکو حکومت جرمن کمپنیوں کو ترجیح دینے کے بجائے اِن کاروباری معاہدوں کو معطل کرنے کے علاوہ ماسکو حکومت اور روسی سیاستدان اپنا رخ ایشیا کی جانب موڑتے ہوئے چین کا انتخاب بھی کر سکتے ہیں۔ اس طرح جرمن اور یورپی معیشت کو طویل المدتی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا قوی امکان موجود ہے۔ اس کاروباری جائزہ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ روس پر پابندیوں سے جرمنی میں روزگار کے مواقع کم ہو جائیں گے اور شرح بیروزگاری میں اضافہ ہوگا۔ جرمن روسی چیمبرز برائے فارن ٹریڈ کے ساتھ آٹھ سو کمپنیاں وابستہ ہیں۔