1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

چینی بجلی گھر تھر کا کوئلہ استعمال کریں، پاکستانی وزیر

21 جولائی 2024

پاکستانی حکومت ملک میں چینی بجلی گھر چلانے والی کمپنیوں سے اسی ماہ کہہ دے گی کہ وہ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں میں درآمدی کے بجائے بتدریج تھر کے خطے سے نکالا جانے والا مقامی کوئلہ استعمال کریں۔

https://p.dw.com/p/4iYXo
پاکستان میں چینی انتظام میں کام کرنے اور کوئلے سے چلنے والا ایک بجلی گھر، تھر کول بلاک ون، ایک فضائی منظر
پاکستان میں چینی انتظام میں کام کرنے اور کوئلے سے چلنے والا ایک بجلی گھر، تھر کول بلاک ون، ایک فضائی منظرتصویر: Thar Coal Company/XinHua/dpa/picture alliance

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ بات پاکستان کے بجلی کے وزیر اویس لغاری نے آج اتوار 21 جولائی کے روز کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چینی کمپنیوں کے انتظام میں کام کرنے والے بجلی گھروں میں سے جو پاور پلانٹ کوئلے سے چلتے ہیں، ان میں ملک میں درآمد کردہ کوئلے کے بجائے آئندہ بتدریج مقامی کوئلہ استعمال کیا جانا چاہیے۔

پاکستانی وفد کا آئندہ دورہ چین

پاکستانی وزارت توانائی کے پاور ڈویژن کے سربراہ اویس لغاری نے نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ ملک میں چینی پاور پلانٹ چلانے والے ادارے اب کوئلے کی مقامی پیداوار کو استعمال کرنے کا طریقہ کار اپنا لیں۔

عوام کو تین مہینوں کے لیے سکون کا سانس لینے کا موقع دینا چاہتے ہیں، شہباز شریف

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ممکنہ طور پر اسی مہینے بیجنگ کے ساتھ اس بارے میں مذاکرات بھی شروع کر سکتا ہے کہ پاکستان کو توانائی کے شعبے میں دیے گئے چینی قرضوں کی ''ری پروفائلنگ‘‘ کی جائے۔

پاکستان میں کوئلے کی کان کنی کی صنعت میں اکثر جان لیوا حادثات پیش آتے رہتے ہیں
پاکستان میں کوئلے کی کان کنی کی صنعت میں اکثر جان لیوا حادثات پیش آتے رہتے ہیںتصویر: A. G. Kakar/DW

اویس لغاری آئندہ دنوں چین کا دورہ کرنے والے اس پاکستانی وفد میں شامل ہوں گے، جو توانائی کے ملکی شعبے کے ڈھانچے میں اصلاحات سے متعلق مشاورت کے لیے بیجنگ جائے گا۔

پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتیں تاریخی حد تک کم ہو گئیں

پاکستان کے انرجی سیکٹر میں یہ وہ اصلاحات ہیں، جن کا اسلام آباد حکومت کو مشورہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے دیا ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے انتہائی حد تک مقروض ملک پاکستان کی حکومت کو یہ مشورہ سات بلین ڈالر کے اس تازہ ترین مالیاتی بیل آؤٹ پیکج کے پس منظر میں دیا گیا ہے، جس پر اطراف کے مابین ابھی گزشتہ ہفتے ہی اتفاق رائے ہوا تھا۔

توانائی کے منصوبوں میں چینی سرمایہ کاری

پاکستان جنوبی ایشیا کی پہلے ہی سے انتہائی حد تک مقروض ریاست ہے اور اس ملک کا توانائی کا شعبہ کس حد تک مقروض ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہمسایہ ملک چین نے صرف توانائی کے شعبے میں ہی بہت سے پاکستانی منصوبوں میں 20 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

چینی کمپنیوں کی طرف سے کم معیار کے کوئلے کا استعمال

پاکستانی صوبہ بلوچستان میں کوئلے کی ایک کان میں کام کرتا ہوا ایک کان کن
پاکستانی صوبہ بلوچستان میں کوئلے کی ایک کان میں کام کرتا ہوا ایک کان کنتصویر: Saadeqa Khan/DW

کیا بجلی کے بلوں میں کمی ممکن ہے؟

اویس لغاری کے بقول پاکستانی حکومت چین کی کمپنیوں کے انتظام میں کام کرنے اور کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں میں اب درآمدی کے بجائے مقامی کوئلے کے استعمال کی خواہش مند اس لیے ہے کہ اس تبدیلی سے ملکی معیشت کو بھی کافی سہارا ملے گا۔

انہوں نے روئٹرز کو بتایا، ''ہمارے بنیادی مقاصد میں سے ایک یہ واضح کرنا بھی ہے کہ پاکستان میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں میں تھر کے علاقے سے نکالا گیا مقامی کوئلہ استعمال کیا جانا چاہیے۔ اس تبدیلی سے ہمارے ہاں توانائی کی پیداوار پر اٹھنے والی لاگت پر بہت زیادہ اثر پڑے گا، خاص طور پر مستقبل قریب میں بجلی کی پیداواری لاگت پر۔‘‘

اویس لغاری نے زور دے کر کہا، ''یہی وجہ ہے کہ یہ بات پاکستانی وفد کے آئندہ دورہ چین کے لیے مذاکراتی ایجنڈے کے اہم ترین نکات میں سے ایک ہے۔‘‘

پاکستان: نجی پاور کمپنیوں کی بہتی گنگا، چینی بھی ہاتھ دھونے لگے

پاکستان میں توانائی کا بحران، کیا حل سولر سسٹم ہو سکتا ہے؟

مقامی کوئلے کے استعمال سے ہونے والی بچت

پاکستانی وزیر اویس لغاری نے مالیاتی حوالے سے چینی بجلی گھروں میں پاکستانی کوئلے کے استعمال کے ممکنہ نتائج کی ایک مثال دیتے ہوئے کہا، ''یہ (درآمدی کوئلے کی جگہ مقامی کوئلے کے استعمال کی) تبدیلی درآمدات پر لاگت کی مد میں پاکستان کے لیے سالانہ 200 بلین روپے (قریب 700 ملین ڈالر) کی بچت کی وجہ بنے گی۔‘‘

ملک گیر پاور بریک ڈاؤن پر شہباز شریف کی قوم سے معذرت

اس کے علاوہ جب بجلی کی پیداواری لاگت کم ہو گی، تو ملکی صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت بھی کم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا، ''ہمیں امید ہے کہ ایسا کرنے سے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں ڈھائی روپے تک کی کمی لائی جا سکے گی۔‘‘

م م / ع آ (روئٹرز)

کراچی میں بجلی کے بل اور بجلی کی چوری دونوں ہی ہوشربا