1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیایشیا

پاکستان میں تصادم کے دوران ایک بریگیڈیئر سمیت پانچ فوجی ہلاک

22 مارچ 2023

جنوبی وزیرستان اور ڈیرہ اسماعیل خان میں شدت پسندوں کے دو مختلف حملوں میں سکیورٹی فورسز کے پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ تحریک طالبان پاکستان خطے میں سرگرم ہے، تاہم ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس ہلاکت کی ذمہ داری نہیں لی ہے۔

https://p.dw.com/p/4P2rp
Hinrichtung in Faisalabad, Pakistan 21.12.2014
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Sheikh

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کے روز پاکستان کے جنوبی وزیرستان میں شدت پسندوں کے ساتھ ہونے والے ایک تصادم میں خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر مصطفی کمال برکی ہلاک ہو گئے۔

وانا میں دہشت گردوں کے خلاف دھرنا، مطالبات پر کوئی کان نہیں دھر رہا

پاکستانی فوج کی میڈیا ونگ 'انٹر سروسز پبلک ریلیشنز'  (آئی ایس پی آر) کے ایک بیان کے مطابق بریگیڈیئر مصطفی کمال عسکریت پسندوں کے ساتھ ہونے والے تصادم کی قیادت کر رہے تھے اور اس جھڑپ کے دوران سات دیگر فوجی زخمی ہوئے، جن میں سے دو کی حالت اب بھی تشویشناک ہے۔

امن مذاکرات میں تعطل، پاک افغان تعلقات پر اثر انداز

اطلاعات کے مطابق بریگیڈیئر برکی انگور اڈا سے وانا جا رہے تھے اور اسی دوران افغان سرحد کے قریب کھمرنگ کے علاقے میں ان پر شدت پسندوں نے حملہ کر دیا۔ مقامی پولیس کے مطابق شام کے تقریباً چھ بجے ہونے والے اس حملے میں ان کا ڈرائیور بھی ہلاک ہو گیا۔

جنوبی وزیرستان میں جھڑپ، چھ جنگجو اور دو فوجی ہلاک

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بریگیڈیئر برکی اور ان کی ٹیم نے مقابلے کے دوران دہشت گردوں کے خلاف بہادری سے مزاحمت کی اور افسر نے مادر وطن کے امن کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ دفاعی افواج اور انٹیلیجنس ایجنسیاں ملک کے ہر کونے سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔

پاکستان کیوں انتہاپسندی سے چھٹکارہ حاصل نہیں کر پا رہا؟

حکام کا کہنا ہے اس حملے سے قبل ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی شدت پسندوں سے ایک مقابلہ ہوا جس میں سکیورٹی اہلکاروں نے عسکریت پسندوں سے لڑتے ہوئے پہلے تین دہشت گردوں کو ہلاک کیا، تاہم اس میں بھی فورسز کے تین اہلکار ہلاک ہو گئے۔

Pakistan Taliban-Überfall auf Schule in Peshawar 16.12.2014
 علاقے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جاری آپریشنز کے دوران سکیورٹی فورسز نے گزشتہ تین ماہ کے دوران کم از کم 142 عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہےتصویر: Reuters/K. Parvez

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں نے 20 اور 21 مارچ کی درمیانی شب کھوٹی کے علاقے میں پولیس کی چوکی پر فائرنگ کی، جس کے فوری بعد فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر فرار ہونے کے تمام ممکنہ راستوں کو بند کر دیا اور فرار ہونے والے دہشت گردوں کو سگو کے علاقے میں روکا گیا۔

وہاں پر ہونے والی شدید فائرنگ کے تبادلے میں تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا اور ان کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔ فوج کے ایک بیان کے مطابق علاقے میں کسی بھی دہشت گرد کی موجودگی کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا جا رہا ہے۔

عام طور پر افغانستان سے متصل اس سرحدی علاقے میں اس طرح کے حملے پاکستان تحریک طالبان کی جانب سے ہوتے رہے ہیں، تاہم ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس تازہ حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

اس خطے میں گزشتہ برس کے اواخر سے اسلام پسند عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس میں پشاور شہر کی ایک مسجد میں ہونے والا ہلاکت خیز بم حملہ بھی شامل ہے۔ اس دھماکے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، جس میں بیشتر پولیس اہلکار تھے۔

 علاقے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جاری آپریشنز کے دوران سکیورٹی فورسز نے گزشتہ تین ماہ کے دوران کم از کم 142 عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے۔ اسی عرصے میں ملک بھر میں سیکورٹی فورسز نے 6,921 آپریشنز کیے ہیں، جس اب تک کم از کم 1,007 عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، نیوز ایجنسیاں)

دہشت گردی ختم، اب کہانی کچھ اور ہے