1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'پاکستان تمام دوست ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے'

5 اگست 2024

وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے ہر ملک کے ساتھ تعلق کی اپنی اہمیت ہے۔

https://p.dw.com/p/4j6jl
شہباز شریف بیجنگ میں چینی صدر شیجن پنگ کے ساتھ
شہباز شریف نے پاکستان میں چینی شہریوں کے تحفظ اور سلامتی کے بارے میں بھی فکر ظاہر کی اور یقین دلایا کہ حکومت ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے گیتصویر: China Daily/REUTERS

پاکستانی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ  نے پیر کے روز واضح کیا کہ وزیر اعظم شہبار شریف کا ہمیشہ یہ موقف رہا کہ پاکستان تمام دوست ممالک کے ساتھ اچھےتعلقات چاہتا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے ہر ملک کے ساتھ تعلق کی اپنی اہمیت ہے۔ 

انہوں نے یہ بات ڈان اخبار کی ایک خبر کی تردید کرتے ہوئے کہی، جس کے مطابق شہبار شریف نے اتوار کے روز چین کے دورے سے واپس لوٹنے والے صحافیوں کے ایک وفد سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کے لیے چین جو کچھ کر رہا ہے، امریکہوہ نہیں کر سکتا۔

 

ڈی ڈبلیو اردو نے بھی اس مقامی اخبار کی یہ خبر نشر کی تھی، جسے اب عطا اللہ تارڑ کے بیان کی روشنی میں اپڈیٹ کیا جا رہا ہے۔ 

عطا اللہ تارڑ کے مطابق اس خبر میں وزیر اعظم شہباز شریف کے حوالے سے غلط بیانی کی گئی ہے۔ 

مقامی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف لاہور میں اپنی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن میں صحافیوں کے اس گروپ سے ملاقات کی، جو حال ہی میں چائنا پبلک ڈپلومیسی ایسوسی ایشن کی دعوت پر چین کے سرکاری دورے سے واپس آئے تھے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان  اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے پر تیزی سے کام جاری ہے۔

قرضوں پر چین سے اپیل

مقامی میڈیا کے مطابق شہباز شریف نے حال ہی میں بیجنگ کو لکھے گئے اپنے ایک مکتوب کے بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس خط میں چین سے قرضوں کی دوبارہ پروفائلنگ کی درخواست کی گئی ہے۔

’کشمیر پر پاکستان اور چین کے مشترکہ بیان پر بھارت کو اعتراض کا حق نہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ اگر چین قرضوں کی واپسی کے لیے پاکستان کو پانچ سے سات برس کا وقت دینے پر راضی ہو جائے، تو حکومت بجلی کی قیمتوں سمیت مہنگائی کو کم کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

بھارت کے پاس پاکستان سے زیادہ جوہری ہتھیار ہیں

تاہم، جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا انہیں اس خط کا اب تک کوئی جواب موصول ہوا ہے، تو انہوں نے کہا: ''نہیں۔۔۔۔۔ (ہماری درخواست) زیر غور ہے۔'' انہوں نے کہا کہ اس سلسلے پر ''ہمیں چین کی جانب سے مثبت جواب کی امید'' ہے۔

 

کشمیر پر یوم استحصال

آج پانچ اگست پیر کے روز بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کی پانچویں برسی منائی جا رہی ہے۔ اس کی یاد میں پاکستان نے ''کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یوم استحصال منانے کا اعلان کیا ہے۔

بھارت: جموں وکشمیر میں ایک کیپٹن سمیت پانچ سکیورٹی اہلکار ہلاک

پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ مظفر آباد متوقع ہے، جہاں وہ کشمیر سے متعلق اپنی اہم پالیسی کا بھی اعلان کریں گے۔

کشمیر: عسکریت پسندوں کے حملے میں متعدد بھارتی فوجی ہلاک

یوم استحصال کے موقع پر کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول کے لیے ان کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم شہباز نے اپنے پیغام میں کہا کہ سن 2019 سے بھارت دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ جموں اور کشمیر اس کی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے۔ تاہم بین الاقوامی قانون، تاریخی حقائق، اخلاقی اصول اور زمینی صورتحال بھارت کے بے بنیاد دعووں کی تردید کرتی ہے۔

پاکستانی وفد بھارتی جموں و کشمیر کا دورہ کیوں کر رہا ہے؟

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے زیر انتظام کشمیر میں عوام کی حقیقی قیادت کو خاموش کرنے اور میڈیا کو دبانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

بھارتی انتخابات: کشمیر میں امیدوار کھڑا نہ کرنے کی حکمت عملی

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے سیاسی قیدیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جبکہ 14 سیاسی تنظیموں کو کالعدم قرار دیا جا چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بے گناہ لوگوں کو ہراساں کرنا، غیر قانونی حراستیں، اور نام نہاد ''گھیراؤ اور تلاشی کی کارروائیاں '' معمول کا حصہ بن چکا ہے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ وہ کشمیری عوام کی ناقابل تسخیر حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں، جس نے انہیں محکوم بنانے کی ہر بھارتی کوشش کا مقابلہ کرنے کے لائق بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''تاریخ نے بار بار یہ ثابت کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن جموں اور کشمیر کے تنازعہ کے حل پر منحصر ہے۔ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور سلامتی کے مفاد میں، بھارت کو تنازعات سے انکار کرنے کے بجائے تنازعات کے حل کی طرف بڑھنا چاہیے۔''

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

ہماری ضمانت پاکستان اور بھارت کے امن پر مبنی ہے، یوسف تاریگامی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں