1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویکسین، کورونا کی نئی قسم کے خلاف بھی موثر ہے : محققین

21 دسمبر 2020

برطانیہ میں کووڈ انیس بیماری کے وائرس کی نئی قسم کی نشاندہی کی گئی ہے۔ یہ اس وائرس کی ایک ایسی تبدیل شدہ یا 'میوٹیٹڈ‘ قسم ہے، جو اس وائرس کی عمومی قسم کے مقابلے میں ستر فیصد زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3n1Q4
Symbolbild Europa schottet sich von UK ab | High Alert London
تصویر: Tolga Akmen/Getty Images/AFP

 محققین کے مطابق  کووڈ انیس بیماری کے وائرس کی نئی قسم خطرناک نہیں ہے اور نئی ویکسین اس کے لیے بھی مفید ہو گی۔ برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی افزائش اور پھیلاؤ کے بعد براعظم یورپ نے اپنے فضائی اور زمینی رابطے منقطع کر دیے ہیں۔ برطانوی حکام کے مطابق نیا وائرس ستر فیصد زیدہ تیزی سے پھیلنے کی قوت رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کئی خلیجی ممالک نے اپنی تمام سرحدیں سیل کر دیں، پروازیں بند

یہ لندن کے مختلف علاقوں اور جنوب مشرقی انگلستان میں پھیل رہا ہے۔ متعدی امراض کے برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کا پھیلاؤ تیز ضرور ہے لیکن یہ زیدہ خطرناک نہیں اور پہلے سے دریافت ویکسین میں اس کا دفاع موجود ہے۔

وائرس کی جینیاتی تبدیلی ممکن ہے

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کی ہیت کا تبدیل ہونا یا جینیاتی تبدیلی (Mutation) ایک ممکنہ عمل ہے۔ کورونا وائرس کی افزائش کے ملک چین میں ایسی تبدیلی چھ ماہ قبل دیکھی گئی تھی اس کے بعد گرمائی موسم میں اسپین میں اس کی تبدیل شدہ صورت نمودار ہوئی تھی۔

محققین کے مطابق وائرس میں جینیاتی تبدیلی کسی بھی وقت ہو سکتی ہے اور اکثر و بیشتر ایسی تبدیلی زیادہ خطرناک اور مہلک نہیں ہوتی۔

 تبدیل شدہ وائرس یورپ میں پہلے سے موجود ہے

وائرس کے ریسرچرز نے بتایا ہے کہ جس کورونا وائرس کی نئی قسم کی نشاندہی انگلینڈ میں کی گئی ہے، وہ وہاں ستمبر میں دریافت کر لیا گیا تھا۔

یہی کورونا وائرس کی قسم یورپ اور دنیا کے کئی ممالک میں پہلے سے پھیلی ہوئی ہے۔ یہ تفصیلات جرمن دارالحکومت برلن کے جدید اسپتال شاریٹے کے وائرس کے ماہر کرسٹیان ڈروسٹن نے بتائی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:نئے کورونا وائرس کے سبب برطانیہ پر یورپی ملکوں کے دروازے بند

ڈروسٹن کا یہ بھی کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اٹلی، ہالینڈ، بیلجیم، ڈنمارک اور آسٹریلیا میں بھی  پھیل چکی ہے اور اس کا قوی امکان ہے کہ یہ قسم جرمنی میں بھی موجود ہو گی۔

درحقیقت کورونا وائرس دکھتا کیسا ہے؟

جینیاتی طور پر تبدیل شدہ وائرس اور انسانی جسم

وائرولوجسٹس کا اس پر اتفاق ہے کہ انسانی جسم وائرس کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ وائرس کے انسانی جسم میں داخل ہونے کی صورت میں دفاع کے لے اینٹی باڈیز پیدا کرنا شروع کر دیتا ہے۔

یہ بھی ایک اہم بات ہے کہ مرض پیدا کرنے والا وائرس یا پیتھوجَن کے تبدیل ہونے کی صورت میں پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کا اثر قدرے کم ہو گا اور اس کے لیے دوا لینا ضروری ہو جاتا ہے کیونکہ مدافعتی نظام کسی حد تک پرانے پیتھوجَن کا عادی ہوتا ہے۔

اسی باعث انسانوں کو نزلہ زکام اکثر ہوتا رہتا ہے کیونکہ جسم کی انٹی باڈیز پرانے پیتھوجَن کے مطابق ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ اس باعث کورونا وائرس کی جینیاتی ہیت میں تبدیلی سے پیدا ہونے والے وائرس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ صرف احتیاط کی ضرورت ہے۔

نئی ہیت کے وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار

ماہرین کے مطابق معلوم 'سارس کووڈ ٹو‘ نامی وائرس کووڈ انیس کی وبا کا باعث ہے۔ اس وائرس کی ہیت میں ہر ماہ بعد تبدیلی رونما ہو رہی ہے۔ یورپ میں پھیلنے والا نیا وائرس اصل میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ وائرس کی کئی اقسام کا نتیجہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے:برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ

اس وائرس کی ہیت کی تفصیلات برطانوی ماہرین نے اب عام کر دی ہیں۔ یورپ میں برطانیہ وہ پہلا ملک ہے جس نے وسیع پیمانے پر ویکسینیشن کے پروگرام کو شروع کر رکھا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی یہ نئی قسم ویکسین کی افادیت کم نہیں کر سکتی اور بدستور فائدہ مند رہے گی کیونکہ اس ویکسین کو وائرس کی جینیاتی ہیت کو دیکھ کر تیار کیا گیا ہے۔

جرمن وائرولوجسٹ کرسٹیان دروسٹن کا واضح کرنا ہے کہ جینیاتی تبدیلی کے باوجود ویکسین انسان کے مدافعتی نظام کو تقویت اور اس کی فعالیت کو عمل انگیز کرتی رہے گی۔

الیگزانڈر فروئنڈ (ع ح، ع ب)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید