1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

نو منتخب امریکی صدر کو کورونا ویکسین آج لگائی جائے گی

21 دسمبر 2020

امریکی ٹیلی وژن اس تقریب کو براہِ راست نشر کرے گا، جس میں نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کو ویکسین لگائی جائے گی۔ ایسا اس لیے کیا جا رہا ہے تا کہ امریکی عوام کے اعتماد کو تقویت دی جا سکے کہ یہ ویکسین محفوظ ہے۔

https://p.dw.com/p/3n17j
Wilmington Joe Biden | Vorstellung klimapolitische Konzept
تصویر: Joshua Roberts/Getty Images/AFP

جو بائیڈن کو ویکسین ایسے وقت میں لگائی جا رہی ہے جب پیر اکیس دسمبر کو ایک اور ویکسین موڈیرنا کی سپلائی بھی مختلف مقامات کو شروع کر دی گئی ہے۔

اس سے قبل امریکی دوا ساز ادارے فائزر اور جرمن فارماسوٹیکل کمپنی بائیو این ٹیک کی ویکسین فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی منظوری کے بعد علیل اور بزرگ افراد کے ساتھ ساتھ اسپتالوں کے عملے کو لگانا شروع کی جا چکی ہے۔

کورونا ویکسین کی تقسیم، امیر اور غریب ممالک میں واضح تفریق

دو تین روز قبل نائب صدر مائیک پینس نے بھی ٹیلی وژن پر نشر ہونے والی ایک تقریب میں خود کو ویکسین لگوائی تھی۔ ابھی تک صدارت سے دستبردار ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے خود کو ویکسین لگوانے کا اعلان نہیں کیا ہے۔

ٹرمپ اگلے ماہ کی بیس تاریخ کو منصبِ صدارت سے سبکدوش ہو جائیں گے اور جو بائیڈن چھیالیسویں امریکی صدر کا حلف اٹھائیں گے۔

USA | Coronavirus | Impfung Mike Pence
امریکی نائب صدر مائیک پینس کو کورونا ویکسین لگائی جا رہی ہےتصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images

ویکسین لگوانے کی اہمیت اور بائیڈن

نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے اکیس دسمبر کو ویکسین لگوانے کے حوالے سے کہا کہ وہ اس مقصد کے لیے پہلے سے  قطار میں موجود افراد کے آگے کھڑا نہیں ہونا چاہتے لیکن ایسا کرنے کا ضرورت اس لیے پیش آئی تا کہ عوام الناس کورونا وبا کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی دوا پر اعتماد کر سکیں کہ یہ ویکسین محفوظ ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی عوام اس وبا سے پوری طرح محفوظ ہو سکیں۔ ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ کو بھی ویکسین لگائی جائے گی۔ نو متخب امریکی صدر نے اس بیان میں امریکی ہیلتھ ورکرز کا بھی شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے شبانہ روز کاوشوں سے لاکھوں امریکی افراد کو صحت یاب ہونے میں مدد دی۔

یہ امر اہم ہے کہ امریکا میں کورونا وبا سے ہونے والی ہلاکتیں تین لاکھ چوبیس ہزار سے زائد ہو چکی ہیں۔

Symbolbild Corona Impfstoff Biontech und Pfizer
امریکا، برطانیہ اور کینیڈا کے بعد فائزر کی ویکسین کو یورپ میں استعمال کی اجازت دے دی گئی ہےتصویر: Joel Saget/AFP

اعلیٰ امریکی شہریوں کو ویکسین لگانے کا عمل

امریکا میں کورونا ویکسین لگانے کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد اہم سیاسی افراد نے بھی ویکسین لگوائی ہے اور اس کی بنیادی وجہ لوگوں کا ویکسین پر اعتماد پیدا کرنا ہے۔ اس ویکسینیشن پروگرام کو امریکی تاریخ کا سب سے بڑا، جامع اور وسیع پرگرام قرار دیا گیا ہے۔ٹویٹر کا کورونا ویکسین سے متعلق سازشی ٹویٹس ہٹانے کا فیصلہ

 

اب تک امریکی نائب صدر کے علاوہ امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی، سینیٹ میں اکثریتی پارٹی کے لیڈر میچ مککونل اور کئی اراکین کانگریس جمعہ اٹھارہ دسمبر کو ویکسین لگوا چکے ہیں۔

 

ان افراد کو ویکسین لگوانے کی خاص تشہیر کی وجہ عوامی اعتماد سازی تھی کیونکہ عوام میں ویکسین کے محفوظ ہونے کے بارے میں شبہات پائے جاتے ہیں۔ نو منتخب خاتون نائب صدر کملا ہیرس اور ان کے شوہر اگلے ہفتے ویکسین لگوائیں گے۔

Deutschland | Coronavirus | Impfstoff Schott
امریکا میں ایک اور ویکسین موڈیرنا کے استعمال کی اجاقزت دے دی گئی ہےتصویر: Schott

 

ٹرمپ ابھی تک ویکسین سے دور ہیں

امریکی عوام میں موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ویکسین نہ لگوانے پر ابھی تک اضطراب پایا جاتا ہے۔ ابھی تک ان کی جانب سے ویکسین لگوانے کا کوئی اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔اسرائیل:کورونا ویکسینیشن کی وسیع مہم، فلسطینیوں کی دم توڑتی اُمید

ٹرمپ کی جانب سے کوئی واضح بیان تو سامنے نہیں آیا لیکن وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیلی مک اینانی نے یہ توجیح ضرور پیش کی ہے کہ امریکی صدر یہ چاہتے ہیں کہ ویکسین لگوانے کا اولین حق ملک کے عمر رسیدہ اور کورونا وبا کا ممکنہ نشانہ بننے والے افراد ہیں اور انہیں سب سے پہلے یہ لگائی جائے۔

کیلی مک اینانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر کی یہ بھی خواہش ہے کہ ویکسین ہیلتھ کیئر کے مراکز اور اسپتالوں کے عملے کو پہلے لگائی جائے تا کہ وہ محفوظ ہاتھوں سے بیمار مریضوں اور افراد کی نگہداشت کریں۔

ع ح، ع ب (اے پی، روئٹرز)