1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

ناگورنو کاراباخ کی آزادی کا طویل اور خونی خواب چکنا چور

28 ستمبر 2023

اس علاقے میں علیحدگی پسند رہنما نے جمعرات کے روز ایک فرمان کے ذریعے اس نسلی آرمینیائی ریاست کے وجود کے خاتمے کا اعلان کیا۔ آرمینیا کے وزیر اعظم آزربائیجان کی فوجی کاروائی کو مقامی لوگوں کی نسل کشی قرار دے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4WvNb
Ruben Vardanyan -ehemaliger Separatistenführer aus Berg-Karabach von aserbaidschanischen Sicherheitsbeamten festgenommen
ناگورنو کاراباخ کے سابق علیحدگی پسند رہنما روبن وردانیان آزربائیجانی فوجیوں کی حراست میں تصویر: State Border Service of Azerbaijan/Handout/AFP

ناگورنو کاراباخ کی آزادی کی جدوجہد جمعرات کو اس ایک فرمان کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچی، جس میں اعلان کیا گیا کہ آذربائیجان میں اس نسلی آرمینیائی ریاست کا وجود اس سال کے آخر میں ختم ہو جائے گا۔ ناگورنو کارا باخ کے علحیدگی پسند رہنما کی جانب سے یہ ڈرامائی اعلان اس بات کے واضح ہونے کے لمحوں بعد جاری کیا گیا کہ آرمینیائی نسل کی نصف سے زیادہ آبادی اپنے حریف آذربائیجان کی طرف سے گزشتہ ہفتے کے حملے کے نتیجے میں آرمینیا فرار ہو چکی ہے۔

 ایسا لگتا ہے کہ اب دنیا کے سب سے طویل اور بظاہر ناقابل مصالحت تنازعات  میں سے ایک پر پردہ پڑ چکا ہے۔  واشنگٹن میں یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں اور یورپ بھر کے رہنما اسے مذاکرات کے لامتناہی ادوار کے ذریعے حل کرنے میں ناکام رہے۔

Armenien I Kornidzor, der ersten Anlaufstelle für geflüchtete aus Berg-Karabach
نسلی آرمینیائی باشندوں پر مشتمل گاڑیوں کا ایک طویل قافلہ ناگورنوکاراباخ سے آرمینیا کے راستے میں تصویر: Vasily Krestyaninov/AP/picture alliance

لیکن اس صورتحال نے آرمینیائی دارالحکومت یریوان میں عوامی سطح پر غصہ بڑھا دیا ہے۔ آرمینیا کے وزیراعظم نکول پشینیان نے آذربائیجان پر "نسلی کشی"  کا الزام لگایا اور عالمی برادری سے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس متنازعہ علاقے میں باکو حکومت کی 24 گھنٹے کی فیصلہ کن فوجی کارروائی 20 ستمبر کو جنگ بندی کے اعلان کے ساتھ ختم ہوئی، جس میں باغیوں نے غیر مسلح ہونے اور "دوبارہ انضمام" کے مذاکرات میں شامل ہونے کا عہد کیا۔

ریاست کے وجود کا خاتمہ     

آذربائیجانی فوج  نے 1990ء کی دہائی میں اس خطے پر پہلی بار لڑائی کے بعد یہاں اپنا کنٹرول کھو دیا تھا۔ تاہم اب  آذربائیجانی افواج باغیوں کوغیر مسلح کرتے ہوئے ان کے گڑھ سٹیپا ناکرت کے کنارے پہنچ گئی ہیں۔  یہ وہ مقام ہے جہاں سے علیحدگی پسند رہنما سمویل شکرمانیان نے ریاست کی تحلیل سے متعلق اپنا فرمان جاری کیا۔

ان کی طرف سے جاری کیے گئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ "یکم جنوری 2024 تک تمام ریاستی ادارے، تنظیمیں اور ان کے زیلی ادارے تحلیل اور جمہوریہ نگارنو کاراباخ (آرٹسخ) کا وجود ختم ہو جائے گاِ‘‘ اس فرمان میں مزید کہا گیا ہے کہ "ناگورنو کاراباخ کی آبادی، بشمول جمہوریہ سے باہر بسنے والی یہان آبادی، اس حکم نامے کے نافذ ہونے کے بعد، جمہوریہ آذربائیجان کی طرف سے پیش کردہ دوبارہ انضمام کی شرائط جان لے۔"

Armenien | Flüchtlinge aus Bergkarabach
آرمینیائی حکام کے مطابق کاراباخ پر آزربائیجان کے کنٹرول کے بعد سے اڑسٹھ ہزار سے زائد نسلی آرمینیائی باشندے یہ علاقہ چھوڑ کر آرمینیا میں داخل ہوئےتصویر: Vasily Krestyaninov/AP Photo/picture alliance

نسل کشی کے الزامات      

آذربائیجان کی طرف سے ناگورنو کاراباخ سے اتوار کو آرمینیا جانے والی واحد سڑک  کھولنے کے بعد سے اس جمہوریہ اور اس کی علیحدگی پسندی کا خواب مؤثر طریقے سے بکھر رہا ہے۔ اس کے بعد سے دسیوں ہزار لوگ اپنی گاڑیوں کے اوپر اپنا سامان ڈھیر کر رہے ہیں اور ہر روز پہاڑی سفر کر کے آرمینیا  جا رہے ہیں۔

آرمینیا نے کہا کہ خطے کی 120,000 افراد پر مشتمل آبادی میں سے 68,000 سے زیادہ جمعرات کی دوپہر تک وہاں سے نکل چکے تھے۔ نکول پشینیان نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ "آنے والے دنوں میں" پوری آبادی صاف ہو جائے گی۔ انہوں نے کابینہ کے اجلاس کو بتایا، "ناگورنو کاراباخ سے آرمینیائی باشندوں کا اخراج جاری ہے۔ یہ نسلی تطہیر کا عمل ہے جس کے بارے میں ہم ایک طویل عرصے سے عالمی برادری کو خبردار کر رہے تھے۔"

 ناگورنو کاراباخ کو 1991ء میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے سرکاری طور پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا رہا ہے۔ کسی بھی ملک، یہاں تک کہ آرمینیا نے بھی یہاں کے علیحدگی پسندوں کے آزادی کے دعوے کی حمایت نہیں کی۔

ش ر ⁄ ک م (اے ایف پی)

آرمینیا بھی رفتہ رفتہ روس سے دور