1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

ناگورنو کاراباخ کے پناہ گزین آرمینیا پہنچنے شروع ہو گئے

25 ستمبر 2023

نگورنو کاراباخ میں آباد نسلی آرمینیائی باشندے آذربائیجان کی طرف سے انتقام کے خوف میں بڑے پیمانے پر علاقہ چھوڑ رہے ہیں۔ اب تک ایک ہزار سے زائد ایسے مہاجرین آرمینیا پہنچ چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4WlOK
نگورنو کاراباخ کے پناہ گزین
آرمینیا کے دیرینہ اتحادی روس میں میڈیا اداروں نے پیر کے روز علی الصبح یہ اطلاع دی کہ مقامی وقت کے مطابق صبح 5 بجے تک تقریباً 3,000 افراد ناگورنو کاراباخ سے آرمینیا پہنچ چکے تھےتصویر: Vasily Krestyaninov/AP Photos/picture alliance

آرمینیا نے پیر کے روز ہمسایہ ملک آذربائیجان سے الگ ہونے والے علاقے نگورنو کاراباخ سے فرار ہونے والے مزید نسلی آرمینیائی باشندوں کو اپنے پاس جگہ دینے کا انتظام و انصرام کیا۔

نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسند ہتھیار ڈالتے ہوئے

اتورا کے روز آرمینیائی حکومت نے کہا تھا کہ آذربائیجان کی جانب سے اس متنازع علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فوجی آپریشن کے بعد سے 1000 سے زیادہ مہاجرین اس کے پاس پہنچے ہیں۔ واضح رہے کہ اس انکلیو میں بنیادی طور پر نسلی آرمینیائی آباد رہے ہیں۔

آذربائیجان کا نگورنو کاراباخ پر مکمل کنٹرول، آرمینیائی علیحدگی پسندوں سے مذاکرات

آرمینیا کے دیرینہ اتحادی روس میں میڈیا اداروں نے پیر کے روز علی الصبح یہ اطلاع دی کہ مقامی وقت کے مطابق صبح 5 بجے تک تقریباً 3,000 افراد ناگورنو کاراباخ سے آرمینیا پہنچ چکے تھے۔

آذربائیجان کی نگورنو کاراباخ میں فوجی کارروائی

سرحد پر موجود عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ نگورنو کاراباخ کے جن رہائشیوں کو گاڑی اور ایندھن کی سہولت میسر ہے، وہ  بڑی تعداد میں علاقے سے نکل رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ کئی دہائیوں کے تنازعے کے بعد مقامی آرمینیائی باشندوں کو آذربائیجان سے بے دخلی یا انتقام کا خوف ہے۔

'روس کاراباخ معاہدے کو پورا کرنے میں ناکام '، آذربائیجان

نگورنو کاراباخ کے دارالحکومت اسٹیپاناکرت میں آرمینیائی قیادت نے اتوار کے روز کہا تھا کہ ''جو خاندان حالیہ فوجی آپریشن کے بعد بے گھر ہو گئے ہیں،یا پھر وہ جو جمہوریہ کو چھوڑنا چاہتے ہیں، انہیں آرمینیا لے جایا جائے گا۔''

نگورنو کاراباخ اور آرمینیا کی سرحد
گزشتہ منگل کو آذربائیجان نے نگورنو کاراباخ پر قبضے کے لیے فوجی آپریشن شروع کیا تھا اور ایک دن کے اندر ہی اس خطے کے آرمینیائی جنگجوؤں نے ہتھیار ڈال دیے تھےتصویر: Alain Jocard/AFP

تقریبا ًدو درجن زخمی آرمینیائی فوجیوں کو لے کر ایمبولینس کا ایک قافلہ بھی ناگورنو کاراباخ سے آرمینیا کی طرف روانہ ہوا۔ آرمینیائی وزارت صحت نے کہا کہ اس کے ساتھ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی بھی تھی۔

آرمینیا اور آذربائیجان کے تنازعے پر امریکہ کی ثالثی کی کوشش

گزشتہ منگل کو آذربائیجان نے نگورنو کاراباخ پر قبضے کے لیے فوجی آپریشن شروع کیا تھا اور ایک دن کے اندر ہی اس خطے کے آرمینیائی جنگجوؤں نے ہتھیار ڈال دیے تھے۔

آرمینیائی ذرائع کے مطابق اس مختصر سی لڑائی کے دوران 200 سے زائد افراد ہلاک اور 400 سے زائد زخمی ہوئے۔ آذربائیجان نے زخمیوں کو علاقہ چھوڑ کر آرمینیا جانے کی اجازت دینے کا وعدہ کیا تھا۔

آرمینیا کا اقوام متحدہ پر انسانی حقوق کی نگرانی کرنے پر زور

آرمینیا نے ہفتے کے روز نگورنو کاراباخ میں اقوام متحدہ کے مشن کی تعیناتی کا مطالبہ کیا، تاکہ انسانی حقوق کی نگرانی کی جا سکے اور خطے میں نسلی آرمینیائی باشندوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

آرمینیا کے وزیر خارجہ ایرارات مرزویان نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے مندوبین سے خطاب میں کہا کہ ''بین الاقوامی برادری کو اقوام متحدہ کے ماتحت نگورنو کاراباخ میں فوری طور پر ایک ایسی بین ایجنسی مشن کی تعیناتی کے لیے تمام کوششیں کرنی چاہئیں، جس کا مقصد زمین پر انسانی حقوق، انسانی امداد اور سلامتی کی صورتحال کی نگرانی اور جائزہ لینا ہو۔''

ادھر پیر کے روز ہی آرمینیائی دارالحکومت یریوان میں احتجاجی مظاہرے ہوئے، جس میں یہ کہا گیا کہ حکومت نگورنو کاراباخ میں نسلی آرمینیائی باشندوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

دوسری طرف آذربائیجان نے کہا ہے کہ وہ اس علاقے میں نسلی آرمینیائی باشندوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

آرمینیا بھی رفتہ رفتہ روس سے دور