1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دنیا مسلح ڈرونز کے نئے دور میں داخل ہو چکی ہے‘

14 جولائی 2020

اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق دنیا کے چالیس ممالک کے پاس اسلحہ سے لیس ڈرونز موجود ہیں یا وہ ایسے ڈرون تیار کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ نے اس تناظر میں شفافیت کے فقدان پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3fIyA
Bewaffnete Drohne
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/Lt. Col. Leslie Pratt

عالمی ادارے کے ماورائے عدالت قتل کے امور کی خصوصی نمائندہ اگنیس کالمارڈ نے حال ہی میں جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بتایا تھا کہ دنیا بھر میں ہتھیاروں سے لیس ڈرونز کے حامل ممالک کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔ ان کے بقول، دنیا ’مسلح ڈرونز کے نئے دور‘ میں داخل ہوگئی ہے اور ’سرکاری و غیر سرکاری حلقوں‘ کی ایک وسیع تعداد مسلسل جدید ترین ڈرونز استعمال کر رہی ہے۔ کالمارڈ نے ان طیاروں کے استعمال کے ضوابط میں شفافیت نہ ہونے پر تنقید کی۔

Bewaffnete Drohnen
تصویر: picture-alliance/dpa/U.S. Air Force/Staff Sgt. Brian Ferguson

کالمارڈ کی رپورٹ کے اندازوں کے مطابق کم از کم 102 ممالک فوجی مقاصد کے لیے ڈرونز کا استعمال کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ 40 کے قریب ممالک کے پاس ایسے مسلح ڈرونز موجود ہیں یا پھر وہ اس کی خریداری کے مرحلے میں شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندے نے مزید کہا کہ زیادہ سے زیادہ ممالک ’ڈرونز پاور کلب‘ میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔

پاکستان بھی مسلح ڈرونز کی دوڑ میں پیش پیش

اگنیس کالمارڈ کے مطابق سن 2015 سے اب تک اسرائیل، عراق، ایران، برطانیہ، امریکا، ترکی، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، مصر، نائیجیریا اور پاکستان سمیت کم از کم 11 ممالک مسلح ڈرونز سے لیس ہیں۔ ان کے مطابق بعض ممالک مبینہ طور پر پہلے ہی اس طرح کے ڈرونز کو ٹارگٹ کلنگ کے لیے استعمال کر چکے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ لگ بھگ 20 غیر سرکاری گروپس مسلح اور غیر مسلح ڈرونز بھی استعمال کرتے ہیں۔

Schweiz - UN Agnes Callamard zum Fall Jamal Kashoggi
تصویر: Getty Images/AFP/F. Coffrini

مزید پڑھیے: مستقبل کی جنگوں کے ’قاتل روبوٹ‘، دنیا کے لیے نیا خطرہ

فرانس سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کے امور کی ماہر کالمارڈ نے جنگی ڈرونز کے استعمال میں شفافیت کی کمی کی بھی مذمت کی اور اس مسئلے پر عالمی برادری خصوصاﹰ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ’خاموشی‘ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ مسلح ڈرونز کی تیاری، خریداری اور استعمال کے حوالے سے کوئی قابل اعتماد معیارات موجود نہیں ہیں۔ کالمارڈ کے بقول، ’’شفافیت نہیں۔ کوئی مؤثر کنٹرول نہیں۔ احتساب نہیں۔‘‘

ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ڈرون حملے میں ہلاکت

قبل ازیں کالمارڈ نے جنوری 2020ء میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ انہوں نے جنرل سلیمانی کی ہلاکت کو اپنی رپورٹ میں ’’من مانی والا قتل‘‘  بتایا ہے۔ کالمارڈ نے ڈرون کے استعمال کے لیے بین الاقوامی ضوابط تیار کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

Demonstration in Teherean nach dem Mord an Qasem Soleimani
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare

یہ بھی پڑھیے: مقتول جنرل سلیمانی کی جاسوسی کرنے والے کے لیے پھانسی

واضح رہے اگنیس کالمارڈ اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ کی حیثیت سے آزادانہ طور پر کام کرتی ہیں اور وہ عالمی ادارے کی جانب سے بیان جاری نہیں کرتی ہیں۔ تاہم، وہ اس بات کی پابند ہیں کہ تمام تحقیقات کے نتائج براہ راست اقوام متحدہ میں جمع کروائے جائیں۔

ع آ /  ب ج (اے ایف پی، ڈی پی اے)

’برین ویوَز‘ کی مدد سے اڑائے جانے والے ڈرون طیارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں