1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس: ’سوشل ڈِسٹینسنگ‘ کی نگرانی ڈرون سے

10 اپریل 2020

جرمن پولیس کورونا وائرس کی وبا کے دوران عائد پابندیوں کی نگرانی کو مزید سخت بنانا چاہتی ہے۔ اس مقصد کے لیے ڈرون کیمروں کے استعمال پر غور کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3akat
BdTD - Niederlande Heerlen Drohne mit Megafon
تصویر: Getty Images/AFP/ANP/M. van Hoorin

جرمنی میں کووِڈ انیس بیماری کی لپیٹ میں اب تک ایک لاکھ اٹھارہ ہزار سے زائد لوگ آ چکے ہپں۔ کووڈ انیس وبا دو ہزار چھ سو سے زائد جرمن شہریوں کو موت کی نیند سلا چکی ہے۔ یورپی ملکوں اٹلی، اسپین اور فرانس سمیت کئی دوسرے ملکوں میں ہزاروں انسانوں کی زندگیوں کے چراغ اس وبا نے گُل کر دیے ہیں۔

کورونا وائرس کی وبا سے بچنے کے لیے جرمن حکومت نے کئی تادیبی اقدامات کیے ہیں۔ ان میں خاص طور پر'سوشل ڈِسٹینسنگ‘ کو انتہائی اہم خیال کیا جاتا ہے۔ اس سے مراد الگ تھلگ ہو کر رہنے اور پارٹی کرنے یا بھیڑ یا دوست احباب کی محفلوں سے اجتناب ہے۔ ایسا اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ یہ جان لیوا وائرس انسانوں سے ایک دوسرے کو منتقل ہوتا ہے۔

سماجی اور انتظامی حلقوں کا خیال ہے کہ جرمنی میں عام لوگ 'سوشل ڈِسٹینسنگ‘ کو بظاہر سنجیدگی سے لیتے دکھائی نہیں دے رہے۔ اس تناظر میں جرمن پولیس کی دو مختلف یونینوں نے حکومت کو رائے دی ہے کہ اس صورت حال میں لوگوں کا 'سوشل ڈِسٹینسنگ‘ کی پابندی کے عدم احترام کا انسداد ضروری ہو گیا ہے اور نگرانی کی لیے ڈرون کیمروں کے استعمال کی اجازت وقت کی ضرورت ہے۔

جرمن پولیس کی ایک یونین 'جی ڈی پی‘ کے نائب چیئر مین یورگ راڈیک کا کہنا ہے کہ اگر پولیس کو سر سبز و شاداب مقامات پر جمع ہو کر موج مستی کو روکنا ہے یا عمدہ موسم کا مزہ لینے والے انسانی گروپوں کو روکنا ہے تو پھر ڈرون کیمروں سے ہی نگرانی ممکن ہے۔ راڈیک کے خیال میں نشاندہی کی صورت میں ایسا کرنے والوں کو منتشر کرنے اور فوری کارروائی ممکن ہو سکتی ہے۔

کووِڈ انیس کے مریضوں کو تلاش کرنے والی موبائل ایپ

راڈیک نے اس کا اعتراف کیا کہ ڈرون کیمروں کے استعمال پر شہری آزادیوں کا تقریباً صفایا ہو جائے گا۔ اس کا امکان ہے کہ ان ڈرون کیمروں کے ممکنہ استعمال پر انسانی حقوق کی تنظیمیں اور کارکنوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔

ع ح / ا ب ا (ٹموتھی جونز)