1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محرم کے دوران سکیورٹی، پاکستانی حکومت کا امتحان

رفعت سعید، کراچی13 نومبر 2013

پاکستان میں سکیورٹی کے حوالے سے محرم کا مہینہ نواز شریف کی موجودہ حکومت کے لیے کسی امتحان سے کم ثابت نہیں ہو رہا اور حکومت بھی اسے امن عامہ کے لحاظ سے ایک چیلنج کے طور پر لے رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1AGTv
تصویر: Pakistan Youth Alliance

چاروں صوبائی حکومتیں وفاقی حکومت کا بھرپور ساتھ دے رہی ہیں، لیکن تحریک طالبان پاکستان کے رہنما حکیم اللہ محسود کی ایک ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد پاکستانی حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ طالبان نے حکیم اللہ محسود کی موت کا بدلہ لینے کا اعلان کر رکھا ہے۔ ماضی میں شیعہ برادری پاکستان میں مذہبی انتہا پسندوں کا آسان ہدف رہی ہے۔ اس سال بھی اس سلسلے میں خدشات کی کوئی کمی نہیں ہے۔

Pakistanische Männer lesen Zeitschriften - Taliban Führer Hakimullah Mehsud bei Drohnenangriff getötet
محرم الحرام میں دہشت گردی کا خطرہ تو پورے ملک میں موجود ہے لیکن کراچی شاید خاص نشانے پر ہےتصویر: picture-alliance/dpa

تحریک طالبان پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد سے صوبہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار رہا ہے لیکن کراچی میں بھی مذہبی انتہا پسندوں نے اپنے مضبوط ٹھکانے بنا لیے ہیں۔

انہی پناہ گاہوں سے دہشت گرد کراچی میں اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔ کراچی میں بحالی امن کے لیے تعینات کیے جانے والے پولیس چیف شاہد حیات بھی اس حوالے سے خاصے محتاط ہیں اور رینجرز کے ساتھ مل کر دہشت گروں کا مقابلہ دفاعی حکمت عملی کے بجائے پیش قدمی کی صورت میں کر رہے ہیں۔

کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات کہتے ہیں، ‘‘خطرات تو ہیں، خطرات تو ہر جگہ اور ہر موقع پر موجود ہیں۔ اور ہم اسی انداز میں ان کو کاؤنٹر کرنے کے لیے کارروائیاں بھی کرتے رہتے ہیں۔ آج صبح بھی جو کارروائی ہوئی، جس میں تین دہشت گرد مارے گئے، وہ بھی خطرات ہی تھے، اسی لیے یہ کارروائی کی گئی۔‘‘

محرم الحرام میں دہشت گردی کا خطرہ تو پورے ملک میں موجود ہے لیکن کراچی شاید خاص نشانے پر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہر میں محرم الحرام کے لیے سکیورٹی انتظامات پہلے سے کہیں زیادہ ہیں۔

سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی ہو، انٹیلیجنس اداروں کی معاونت یا پھر ٹیکنالوجی کا استعمال، تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں تاکہ نو اور دس محرم کے تعزیتی جلوس خیر و عافیت سے گزر جائیں۔

شاہد حیات کہتے ہیں، ’’کل پچیس ہزار اہلکار نو اور دس محرم کے جلوسوں کی سکیورٹی پر تعینات ہوں گے۔ اٹھارہ ہزار پولیس اور سات ہزار رینجرز جلوسوں کی حفاظت کے لیے تعینات ہوں گے۔ اس کے علاوہ اسپیشل برانچ، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور کے نائن یونٹ بھی مستعد ہے۔‘‘

Pakistan Erdbeben in Awaran 27. September
’رینجرز کے ساتھ مل کر دہشت گروں کا مقابلہ دفاعی حکمت عملی کے بجائے پیش قدمی کی صورت میں کر رہے ہیں‘تصویر: picture-alliance/dpa

کراچی میں قیام امن کے لیے پولیس کے ساتھ مل کر کام کرنے والے رینجرز نے آج ایک کارروائی کے دوران کالعدم ٹی ٹی پی کے تین دہشت گردوں کو مار دیا۔ رینجرز کے مطابق تینوں دہشت گرد عاشورہ کے دن دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ صوبائی حکومتیں بھی امن و امان یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہیں۔

سندھ حکومت نے کراچی سمیت صوبہ بھر میں موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ وفاقی حکومت سے درخواست بھی کی گئی ہے کہ عاشورہ محرم پر کراچی میں موبائل فون کی سروس بند کردی جائے۔ پاکستان کے سب سے بڑے اور پسماندہ صوبہ بلوچستان کی حکومت نے ماضی قریب میں شیعہ برادری کے خلاف ہونے والی دہشت گردی کے پیش نظر تمام تر احتیاطی تدابیر پہلے ہی اختیار کر لی ہیں، مگر جیسے جیسے حفاظتی اقدامات میں اضافہ ہو رہا ہے، ملک کے دیگر شہریوں میں دہشت گردی کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔

محرم الحرام پر حفاظتی نقطہ نظر سے تازہ ترین فیصلے حکومت پنجاب نے کیے ہیں اور عاشورہ پر پورے صوبے میں ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ ایسے ہی اقدامات خیبر پختونخوا کی حکومت نے بھی کیے ہیں۔ پاکستان ہی نہیں اس بار تو حکومت آزاد کشمیر نے بھی دارالحکومت میں موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پرپابندی اور موبائل فون سروس بند کر کے ہی شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید