1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محرم الحرام کے موقع پر پاکستان میں سکیورٹی انتظامات

تنویر شہزاد6 نومبر 2013

نئے اسلامی قمری سال کے پہلے مہینے محرم کے پہلے عشرے میں شیعہ مجالس عزا کے سلسلے میں سارے پاکستان میں سکیورٹی کے خصوصی انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1AD7C
تصویر: PakistanPakistanArif Ali/AFP/Getty Images

پاکستان کے بیشتر علاقوں میں محرم کے دوران اسلحے کی نمائش کرنے، اشتعال انگیز مواد تقسیم کرنے یا مذہبی منافرت پھیلانے والی تقریروں پر سختی سے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ملک بھر میں اس وقت سیکورٹی ہائی الرٹ ہے، سیکورٹی اداروں کا گشت بڑھا دیا گیا ہے۔ دہشت گردوں پر نظر رکھنے کے لیے ہوٹلوں، ریلوے اسٹیشنوں اور دیگر عوامی مقامات پر سادے کپڑوں میں ملبوس خفیہ پولیس کے اہلکار تعینات کر دیے گیے ہیں۔ محرم الحرام کے دوران جلوسوں اور مجالس عزا کے شرکا کی حفاظت کے لیے واک تھرو گیٹ، سکینروں، حفاظتی کیمروں اور رضاکاروں کی موجودگی کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔

Hakimullah Mehsud
حکیم اللہ محسودتصویر: REUTERS/Reuters TV

وفاقی وزارت داخلہ کی طرف سے چاروں صوبائی حکومتوں کویوم عاشور پر دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر تمام ضروری اقدامات کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ پاکستان کے ایک سینیئر تجزیہ کار عامر خاکوانی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس مرتبہ محرم کے دوران حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا رد عمل سامنے آ سکتا ہے۔ ان کے بقول تحریک طالبان پاکستان میں شامل کئی عسکری گروہ فرقہ وارانہ بنیادوں پر کام کر تے ہیں اور ان کے لیے محرم کے دن بڑی کاروائیاں کرنے کے لیے اہم ہوتے ہیں، ان گروہوں کے پاس خود کش بمبار بھی موجود ہیں۔ ان کے مطابق دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان میں القاعدہ سے وابستہ ایسے تکفیری گروہ بھی سرگرم ہیں جو بعض مصری اور سلفی رجحانات کے تحت کام کرتے ہیں۔

عامر خاکوانی کے بقول انقلاب ایران کے بعد اس خطے میں مبینہ طور پر سعودی اور ایرانی حلقوں نے جو پراکسی وار لڑی، اس سے یہ اختلافات شدت اختیار کر گئے اوردونوں طرف سے مسلح ونگز کے وجود میں آنے کے بعد اختلافات مسلح تصادم کا روپ دھارتے چلے گئے۔

Pakistan - Polizisten in Multan
پولیس کے اضافی دستے بھی تعینات کر دیے گسے ہیںتصویر: Getty Images

سیکورٹی امور پر نظر رکھنے والے ایک ماہر برگیڈیر(ر) فاروق حمید خان نے بتایا کہ آئندہ دس دن پاکستان کی اندرونی سیکورٹی کے حوالے سے بہت اہم ہیں،کیونکہ تحریک طالبان پاکستان کی طرف نیا امیر منتخب کیے جانے کے بعد حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ لینے کی کوششیں سامنے آ سکتی ہیں، اس کے علاوہ ملک میں موجود غیر ملکی دہشت گرد گروپ میں فرقہ وارانہ آڑ میں کوئی کارروائی کر سکتے ہیں۔ ان کے مطابق محرم کے دوران امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے خفیہ اداروں کے درمیان کوورڈینیشن بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

ادھر کراچی میں فرقہ وارانہ وارداتوں میں متعدد افراد ہلاک کئے جا چکے ہیں، کراچی پولیس کر سربراہ شاہد حیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں فرقہ وارانہ وارداتوں میں ایک سیاسی جماعت کا عسکری ونگ ملوث ہے،یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ محرم کے دوران کئی حساس علاقوں میں امن و امال کی صورت حال کو یقینی بنانے کے لیے فوج سے بھی مدد لینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل ایمرجنسی سروسز پنجاب ڈاکٹر رضوان نصیر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ صوبے بھر کے تمام اضلاع میں کسی ناخوشگوارصورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

رپورٹ: تنویر شہزاد،لاہور

ادارت: عابد حسین