1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمجاپان

ماں کے مذہب نے زندگی تباہ کر دی، آبے کے مشتبہ قاتل کا بیان

26 اگست 2022

سابق جاپانی وزیراعظم کے 41 سالہ قاتل کے مطابق اس کی ماں کے چرچ کو دیے گئے بھاری عطیات نے ان کے خاندان کو تباہ کردیا۔ ٹیتسویا یاماگامی پر الزام ہے کہ انہوں نے آٹھ جولائی کو گولی مارکر شینزو آبے کو قتل کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4G63A
Japan | Attentat auf Shinzo Abe
تصویر: Kazuhiko Hirano/Yomiuri Shimbun/AP Photo/picture alliance

ہاتھ سے بنائی گئی  ایک بندوق کے ساتھ سابق جاپانی وزیر اعظم  شینزو آبے کے سر عام قتل نے ایک ایسی قوم کو چونکا دیا جو اعلیٰ سطحی سیاسی تشدد کی عادی نہیں تھی۔  لیکن اس  قتل کے ہفتوں  بعد مبینہ حملہ آور کے بارے میں حیران کن تفصیلا ت سامنے آئی ہیں۔ 41 سالہ یہ شخص مالی طور پر آسودہ تھا، لیکن پھر اس کی والدہ کی طرف سے جاپان کے  متنازعہ یونیفیکیشن چرچ کو بھاری عطیات دینے کے بعد سبب ان کا خاندان غریب ہوگیا۔ اس کے بعد غربت اور نظر انداز کیے جانے کے احساس نے اسے غصے سے بھر دیا۔

سابق جاپانی وزیر اعظم آبے انتخابی مہم کے دوران قاتلانہ حملے میں ہلاک

کچھ جاپانیوں نے اس مشتبہ شخص کے لیے تفہیم، حتیٰ کہ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ ان لوگوں میں  خاص طور پر اس حملہ آور کی عمر کے وہ افراد شامل ہیں جو گزشتہ تین دہائیوں کی معاشی بدحالی اور سماجی خلفشار کا شکار رہے ہیں۔ جاپانی سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے ایسی تجاویز  بھی دی گئی ہیں کہ مشتبہ حملہ آور ٹیتسویا یاماگامی کی حوصلہ افزائی  کے لیے حراستی مرکز میں تحائف بھجوائے جائیں۔ 7000 سے زائد افراد نے استغاثہ کی طرف سے یاگامی کےساتھ نرمی برتنے کی ایک درخواست پر دستخط کیے ہیں۔ یاگامی نے پولیس کو بتایا ہے کہ اس نے جاپان کے سب سے طاقتور اور مبینہ طور پر تفرقہ ڈالنے والے سیاست دانوں میں سے ایک آبے کو اس وجہ سے قتل کیا کہ ان کے ایک مذہبی گروہ کے ساتھ تعلقات تھے جن کے بارے میں وسیع پیمانے پر خیال کیا جاتا ہے کہ وہ یونیفیکیشن چرچ ہے۔

Japan | Attentat auf Shinzo Abe
شینزو آبے کو مغربی جاپان میں انتخابی مہم کے دوران ہاتھ سے بنی گن سے کولی مار کر ہلاک کیا گیاتصویر: Kazuhiko Hirano/Yomiuri Shimbun/AP Photo/picture alliance

 ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاملے نے چرچ کے پیروکاروں کے ہزاروں دیگر بچوں کی حالت زار کو بھی اجاگر کردیا ہے، جنہیں بدسلوکی اور غفلت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔  جاپان کی ریشو یونیورسٹی کے نفسیات کے پروفیسر اور فرقوں کے علوم کے ایک ماہر کیمیاکی نشیدا کے مطابق، ''اگر  یاماگامی نے مبینہ طور پر یہ جرم نہ کیا ہوتا تو وہ ہمدردی کا مستحق ہوتا۔ اور بھی بہت سے ایسے لوگ ہیں جو اپنے والدین کےعقیدے کی وجہ سے تکلیف اٹھاتے ہیں۔‘‘

سیاسی مضمرات

آبے کے قتل کی واردات کے جاپان کی حکمران جماعت کے لیے بھی سنجیدہ سیاسی مضمرات سامنے آئے ہیں اور ان کی وجہ اس جماعت کے قانونی تنازعات کے باوجود چرچ کے ساتھ رکھے گئے تعلقات ہیں۔ اس قتل کے بعد سے وزیر اعظم فومیو کشیدا کی مقبولیت میں کمی آئی ہے اور وہ مذہبی گروہوں سے تعلقات رکھنے والے ارکان  سے اپنی کابینہ کو پاک کرنے کے لیے اس میں تبدیلیاں لائے ہیں۔ جمعرات 25 اگست کو قومی پولیس ایجنسی کے سربراہ نے آبے  کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئےاپنا استعفیٰ پیش کر دیا۔

Japan | Itaru Nakamura
25 اگست کو جاپان کی قومی پولیس ایجنسی کے سربراہ نے آبے کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئےاپنا استعفیٰ پیش کر دیاتصویر: Hiroto Sekiguchi/Yomiuri Shimbun/AP Photo/picture alliance

یونیفیکیشن چرچ

یاماگامی، جنہیں نومبر کے اواخر تک ذہنی تشخیص کے لیے حراست میں رکھا جا رہا ہے، اس سے قبل سوشل میڈیا پریونیفیکیشن چرچ کے خلاف نفرت کا اظہار کر چکے ہیں۔ اس چرچ کی بنیاد 1954ء میں جنوبی کوریا میں رکھی گئی تھی اور 1980ءکی دہائی سے اسے  پیروکاروں کی بھرتی کے لیے مکروہ طریقے اختیار کرنے اور ان کی برین واشنگ کر کے بھاری عطیات وصول کرنے جیسے الزامات کا سامنا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی طرف سے  دیکھے گئے یاماگامی کے ایک خط اور ٹویٹس میں ملزم کا کہنا ہے کہ اس کی ماں کے بھاری عطیات دینےکی وجہ سے چرچ نے اس کے خاندان اور زندگی کو تباہ کر دیا۔ پولیس نے تصدیق کی کہ یاماگامی کے خط کا مسودہ اس کے ایک کمرے کے اپارٹمنٹ سے ضبط کیے گئے کمپیوٹر سے ملا ہے۔

Moon-Sekte
یونیفکیشن چرچ کے بانی اور ان کی اہلیہ تصویر: picture-alliance / dpa

 آٹھ جولائی کوآبے کے قتل سے ایک دن قبل یاگامی کی طرف سے مغربی جاپان کے ایک بلاگر کو بھجوائے گئے ٹائپ شدہ خط میں لکھا ہے، ''میری والدہ کے چرچ میں شمولیت (1990 کی دہائی میں) کے بعد میری نوعمری کے سال گزر جانے کے ساتھ تقریباﹰ 100 ملین ین (735,000 ڈالر) ضائع ہو چکے تھے، یہ کہنا مبالغہ آرائی نہیں ہے کہ اس دوران کے حالات نے میری پوری زندگی کو مسخ کر دیا۔‘‘

مسائل زدہ بچپن

یاماگامی چار سال کا تھا جب اس کے والد نے خودکشی کر لی تھی۔ یہ اس کے بعد ہوا جب یاگامی کی والدہ نے یونیفیکیشن چرچ میں شامل ہونے کے بعد بڑے عطیات دینا شروع کر دیے تھے۔ اس نے خاندان کو دیوالیہ کر دیا اور یاماگامی کی کالج جانے کی امید بھی ٹوٹ گئی۔ بعد میں یاماگامی کے بھائی نےبھی خودکشی کر لی۔ جاپانی بحریہ میں تین سال کی ملازمت کے بعد، یاماگامی حال ہی میں ایک فیکٹری ورکر کے طور پر کام کر رہا تھا۔

یاماگامی کے چچا نے میڈیا انٹرویوز میں کہا کہ یاماگامی کی والدہ نے چرچ میں شمولیت کے چند ماہ کے اندر 60 ملین ین (440,000 ڈالر) عطیہ کیے۔ جب 1990ءکی دہائی کے اواخر میں ان کے والد کا انتقال ہوا تو انہوں نے 2002ء میں  40 ملین ین کی کمپنی کی جائیداد 293,000 ڈالر میں فروخت کی جس سے خاندان دیوالیہ ہو گیا۔‘‘

یاماگامی کے چچاکے مطابق انہوں نے بچوں کو کھانے اور اسکول کے لیے رقم دینا بند کرنا پڑی کیونکہ ان کی ماں یہ رقم اپنے بچوں کو دینے کی بجائے چرچ کو دے دیتی تھی۔

2005ء میں جب یاماگامی نے خودکشی کی کوشش کی تو اس کی والدہ یونیفکیشن چرچ کی جائے پیدائش یعنی جنوبی کوریا میں تھیں لیکن انہوں نے واپس آنا مناسب نہیں سمجھا۔

یاماگامی کی والدہ نے مبینہ طور پر استغاثہ کو بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کے مبینہ جرم کی وجہ سے چرچ کو پریشان کرنے پر معذرت خواہ ہیں۔ اس کے چچا نے کہا کہ یاماگامی کی والدہ تباہ حال لگ رہی تھیں لیکن وہ چرچ کی پیروکار ہی رہیں۔

''کھوئی ہوئی نسل ‘‘

یاماگامی کے معاملے کا ایک اوراہم پہلو اس کے جاپانی میڈیا میں ''لاسٹ جنریشن‘‘ کہلائی جانے والی تنظیم کا ایک رکن ہونا ہے۔ ان میں س اکثر کم آمدن والی ٹھیکے کی ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔  دنیا کی تیسری بڑی معیشت ہونے کے باوجود جاپان کو تین دہائیوں سے معاشی بدحالی اور سماجی تفاوت کا سامنا کرنا پڑا ہےاور ان سالوں میں پرورش پانے والے بہت سے لوگ غیر شادی شدہ ہیں اور غیر مستحکم ملازمتیں اور تنہائی اور بے چینی کے احساسات کےساتھ پھنسے ہوئے ہیں۔ حالیہ سالوں کے دوران جاپان میں ہونے والے چند اہم جرائم میں مبینہ طور پر مشکل خاندانی پس منظر اور ملازمت کے مسائل سے دوچار ''کھوئی ہوئی نسل ‘‘ کے ارکان ملوث تھے۔

آبے کے قتل کی تحریک

آبے نے ستمبر 2021ء کےاپنے ایک ویڈیو پیغام میں جزیرہ نما کوریا میں امن کے لیے چرچ کے کام اور خاندانی اقدار پر اس کی توجہ کی تعریف کی تھی۔ نفسیات کی پروفیسر نشیدا نے کہا کہ ان کی ویڈیو نے ممکنہ طور پر یاماگامی کو انہیں قتل کرنے کی تحریک دی۔

Japan Beisetzung Ex-Premier Shinzo Abe
شنزو آبے کی آخری رسومات ٹوکیو میں ادا کی گئیںتصویر: Masanori Genko/Yomiuri Shimbun/AP/picture alliance

یاماگامی نے مبینہ طور پر پولیس کو بتایا کہ اس نے یونیفیکشن چرچ کے بانی کی اہلیہ ہاک جا ہان مون کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جو 2012ء میں  مون کی موت کے بعد سے چرچ کی قیادت کر رہی ہیں، لیکن بعد میں ہدف تبدیل کر دیا کیونکہ اس بات کا امکان نہیں تھا کہ وہ کووڈ کی وبا کے دوران جاپان کا دورہ کریں گی۔

 یاماگامی نے اپنے خط میں لکھا کہ آبے یونیفیکیشن چرچ کے سب سے بااثر ہمدردوں میں سے صرف ایک ہیں: ''اگرچہ میں تلخ محسوس کرتا ہوں، آبے میرا حقیقی دشمن نہیں ہے۔ لیکن میں پہلے ہی آبے کی موت کے نتائج   اور سیاسی معنی کے بارے میں سوچنے کی ذہنی سطح کھو چکا ہوں۔‘‘

اس معاملے نے 1964ء میں جاپان آنے والے چرچ اور دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان پر تقریباﹰ بلا تعطل حکومت کرنے والی حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان تعلقات کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔

ش ر ⁄ اب ا (اے پی)