1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجاپان

سابق جاپانی وزیر اعظم آبے قاتلانہ حملے میں ہلاک

8 جولائی 2022

جاپان کے سابق وزیر اعظم شینزو آبے جمعہ آٹھ جولائی کو انتقال کر گئے۔ وہ آج ہی ایک انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران قاتلانہ حملے میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہو گئے تھے۔ ان کی موت کی خبر جاپانی نشریاتی ادارے این ایچ کے نے دی۔

https://p.dw.com/p/4Dqi1
Japans Ex-Regierungschef Shinzō Abe nach Attentat gestorben
تصویر: Charly Triballeau/AFP/Getty Images

67 سالہ شینزو آبے مغربی جاپان میں اپنے سیاسی حامیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے کہ ایک شخص نے ان پر پیچھے سے گولی چلا دی تھی۔ انہیں انتہائی نازک حالت میں ایک ایئر ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال پہنچایا گیا تھا ۔ پولیس نے مشتبہ حملہ آور کو موقع پر ہی گرفتار بھی کر لیا تھا۔ آبے کی موت کا اعلان ہونے سے پہلے موجودہ جاپانی وزیر اعظم کیشیدا نے آبے پر اس حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے 'کھلی بربریت‘ قرار دیا تھا۔  دنیا کے محفوظ ترین ممالک میں سے ایک سمجھے جانے والے جاپان میں سابق وزیر اعظم آبے کی قاتلانہ حملے میں موت پر بہت سے عالمی رہنماؤں نے اس جرم کی مذمت کرتے ہوئے گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔

جاپان ایک ایسا ملک ہے جہاں گن کنٹرول بہت سخت ہے اور اس ملک میں سیاسی تشدد شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آتا ہے۔ موجودہ وزیر اعظم کیشیدا نے اس قاتلانہ حملے کے بعد اپنے جذبات پر بڑی مشکل سے قابو پاتے ہوئے کہا تھا، ''ہمارے ہاں الیکشن مہم کے دوران یہ حملہ انتہائی سفاکانہ عمل ہے۔ یہ ہماری جمہوریت کی بنیاد پر حملہ بھی ہے اور قطعاً ناقابل معافی جرم بھی۔‘‘

جاپان میں 1930ء سے پہلے کے عسکریت پسندانہ جارحیت کے دور کے بعد سے کسی بھی موجودہ یا سابقہ وزیر اعظم کے قتل کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

شینزو آبے نے الیکشن جیت لیا، مگر لوگوں کے دل نہ جیت پائے

Japans Ex-Regierungschef Shinzō Abe nach Attentat gestorben
آبے پر ایک شخص نے پیچھے سے گولی چلا دیتصویر: JIJI PRESS/AFP/Getty Images

حملے کی تفصیلات

آبے پر حملے کے بارے میں جاپان کے چیف کابینہ سیکرٹری ہیروکازو ماتسونو نے میڈیا کو بتایا تھا، ‘‘سابق وزیر اعظم آبے کو آج جمعے کے روز جاپان کے مغربی شہر نارا میں تقریباً ساڑھے گیارہ بجے قبل از دوپہر گولی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس سلسلے میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جس کے بارے میں شبہ ہے کہ گولی اسی نے چلائی تھی۔ سابق وزیر اعظم آبے کی حالت اسی وقت سے غیر مستحکم نظر آ رہی تھی۔‘‘

سرکاری ٹیلی وژن چینل این ایچ کے کی فوٹیج کے مطابق آبے تقریر کرتے ہوئے اچانک گر پڑے اور کئی سکیورٹی اہلکار ان کی جانب لپکے۔ گرتے وقت آبے نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھا ہوا تھا اور ان کی قمیص خون سے سرخ ہوگئی تھی۔ این ایچ کے نے بتایا کہ اس کے فوراً بعد انہیں ہسپتال لے جایا گیا تھا۔

انتخابی جلسے میں موجود این ایچ کے کے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ اس نے آبے کی تقریر کے دوران گولی چلنے کی دو آوازیں سنیں۔ آبے کی حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک ذریعے نے بتایا کہ 67 سالہ آبے بے ہوش تھے اور ان کی گردن سے خون بہہ رہا تھا۔

جلسے میں موجود ایک خاتون نے این ایچ کے کو بیان دیتے ہوئے کہا تھا، ''وہ تقریر کر رہے تھے کہ ایک شخص پیچھے سے آیا۔ پہلی گولی کسی کھلونے کی آواز کی طرح تھی۔ اس وقت وہ گرے نہیں تھے اس کے بعد ایک زور دار آواز ہوئی۔ دوسری گولی زیادہ واضح تھی۔ ہمیں چنگاری اور دھواں دکھائی دیے۔‘‘

امریکہ ایشیا میں اپنی فوجی برتری قائم کرنا چاہتا ہے، شمالی کوریا

Japans Ex-Regierungschef Shinzō Abe nach Attentat gestorben
آبے کے قتل کی خبر سے جاپان میں شدید غم و تشویش پھیل گئی تصویر: JIJI PRESS/AFP/Getty Images

این ایچ کے اور کیوڈو دونوں میڈیا ایجنسیوں نے بتایا کہ آبے کو ہسپتال میں دل کا دورہ بھی پڑا اور تب تک یہ واضح نہیں تھا کہ ان کا زخم کتنا گہرا تھا اور آیا ان کے اہم ترین جسمانی اعضاء کام کر رہے تھے؟

شینزو آبے کون تھے؟

سابق وزیر اعظم نوبوسوکے کیشی کے پوتے شینزو آبے جاپان میں سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم رہے تھے۔ پہلی مرتبہ وہ سن 2006 میں وزیر اعظم  منتخب ہوئے تھے ۔ اس کے بعد سن 2012 سے 2020 تک بھی وہ ملکی وزیر اعظم رہے۔ اس طرح وہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر مجموعی طور پر طویل ترین عرصے تک فائز رہنے والے جاپانی سیاستدان تھے۔جاپانی نوجوان شادی سے انکار کیوں کر رہے ہیں؟

 

جاپان میں پارلیمانی ایوان بالا کے لیے انتخابات ہونے والے ہیں اور آبے اسی سلسلے میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔ اس حملے نے پورے جاپان کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

ک م / م م (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)