1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیما حیدر پاکستانی جاسوس ہیں، یا پھر بھارتی ایجنٹ؟

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
19 جولائی 2023

بھارتی حکام پاکستان کے شہر کراچی سے چار بچوں کے ساتھ بھارت آنے والی خاتون سیما حیدر اور ان کے نئے شوہر سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ بھارت میں ان کے غیر قانونی داخلے کی وجہ سے ان پر پاکستانی جاسوس ہونے کا شبہہ کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4U7Aw
Pakistan Wagah | Indische und Pakistanische Soldaten mit Flaggen an der Grenze zu Indien
تصویر: Aman Sharma/AP Photo/picture alliance

بھارتی ریاست اتر پردیش کی پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) گزشتہ چند روز سے پاکستانی شہری سیما حیدر اور ان کے نئے بھارتی شوہر سچن مینا سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ اس تفتیش میں پولیس کے ساتھ مرکزی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے اہلکار بھی شامل ہیں۔

عشق نے پاکستانی لڑکی کو بھارت کی جیل تک پہنچا دیا

سیما حیدر اور ان کے بھارتی شوہر سچن مینا کے درمیان محبت کی کہانی کا پہلو ہی ابھی تک سرخیوں میں تھا، تاہم جب سے یہ معلوم ہوا ہے کہ سیما کے ایک بھائی اور چچا پاکستانی فوج میں ہیں، تب سے پورے معاملے نے ایک نیا رخ لے لیا اور ان پر طرح طرح کے شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

جی 20 پر پاکستان کے لیے جاسوسی کرنے والے بھارتی ملازم کی گرفتاری

شکوک و شبہات کے بادل

 سیما غلام حیدر سچن مینا کے ساتھ رہنے کے لیے نیپال کے راستے مئی میں غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہوئی تھیں۔ دونوں کا کہنا ہے کہ وہ سن 2019 میں گیمنگ ایپ پب جی پر ملے تھے اور پھر دونوں میں پیار ہو گیا۔

سندھ طاس معاہدے پر بھارت کے اعتراضات مسترد

تاہم بھارت میں ان کے غیر قانونی داخلے سے متعلق کئی طرح کے الزامات کا سامنا ہے۔ بعض لوگ سچن مینا کے ساتھ اس خاتون کی محبت کی قسمیں کھا رہے ہیں، تو بعض ان پر پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے روابط اور پاکستان کی جاسوس ہونے کا شک کر رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق اے ٹی ایس کی ٹیم اس حوالے سے ثبوتوں کی بنیاد پر پاکستانی شہری سے تفتیش کر رہی ہے جیسے کہ ان کا موبائل فون، سم کارڈ جو ان کے قبضے سے برآمد ہوئے۔ جب سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سیما حیدر کے کچھ رشتہ دار پاکستانی فوج میں ہیں، تب سے بھارتی خفیہ ایجنسیاں اس معاملے کو سکیورٹی کے زاویے سے بھی دیکھ رہی ہیں۔

انہیں پہلوؤں کے مد نظر بھارتی حکام پیر کے روز سے ہی ان سے مسلسل پوچھ گچھ کر رہے ہیں کہ آخر وہ کس طرح پہلے پاکستان سے دبئی پہنچیں اور وہاں سے نیپال کے راستے سے بھارت میں غیر قانونی طور پر داخل ہوئیں۔ حکام کو شک ہے کہ کہیں اس کے پیچھے کوئی راز تو نہیں ہے۔

اطلاعات کے مطابق بیشتر سوال اس حوالے سے ہیں کہ آخر ان کے بھائی اور چچا پاکستانی فوج میں کن عہدوں پر کام کرتے ہیں اور کہاں تعینات ہیں۔ کیا ان سے سیما کا کوئی رابطہ ہے یا پھر کسی نے بھارت میں آنے میں ان کی مدد کی وغیرہ وغیرہ۔

بھارت اور پاکستان کی ایجنٹ ہونے کے دعوے

رواں ماہ کے اوائل میں جب پولیس کو سیما کے بارے میں پتہ چلا، تو انہیں اور ان کے نئے شوہر سچن کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ تاہم عدالت نے دونوں کو ضمانت پر رہا کر دیا اور تبھی سے بھارتی میڈیا میں اس معاملے کے کافی تذکرے ہیں۔

ابتدا میں تو یہ کہانی محض سرحد پار کی پیار کی کہانی کے طور پر سامنے آئی تاہم بعد میں سوشل میڈیا پر اس طرح کے دعوے سامنے آئے کہ وہ در اصل پاکستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لیے کام کرتی تھیں اور بھارت نے انہیں وہاں سے نکالا ہے۔

لیکن اب بھارتی میڈیا میں یہ تھیوری زور شور سے گردش میں ہے کہ وہ شاید پاکستانی ایجنٹ ہیں اور انہیں نیپال کے ذریعے بھارت بھیجا گیا ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ نے سکیورٹی حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ سیما نے بھارت آنے سے پہلے بھارتی ملبوسات پہننے اور مقامی لب و لہجے میں بات چیت کرنے کی مشق کی۔

حکام کے مطابق، ''ظاہری شکل کے علاوہ، تحقیقاتی ایجنسیوں نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ سیما حیدر روانی سے بھارتی لب و لہجے کی مہارت کا مظاہرہ کرتی ہیں، جس کی تربیت نیپال میں کام کرنے والے پاکستانی ایجنٹوں نے دی ہوگی۔''

بھارتی میڈیا کے مطابق سکیورٹی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اس طرح کی زبان کی تربیت ان خواتین کو دی جاتی ہے، جنہیں ''نیپال کی سرحد سے بھارت میں غیر قانونی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے بھیجا جاتا ہے۔''

وقت کے ساتھ سیما حیدر کی کہانی سلجھنے کے بجائے مزید الجھتی جا رہی ہے۔ ان کے پہلے شوہر غلام حیدر، جو سعودی عرب میں کام کرتے ہیں، وہ اپنے بچوں کی وجہ سے پریشان ہیں اور اپنی بیوی سے واپس آنے کی التجا کی ہے۔ادھر کراچی میں سیما کے گھر والوں کو جب سے یہ پتہ چلا ہے کہ وہ سچن کے پیار میں بھارت آ کر اسلام مذہب ترک کر کے ہندو دھرم اپنا لیا، تب سے وہ پریشان ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں اب پاکستان واپس نہ بھیجا جائے۔

ایس سی او کانفرنس: بلاول کا دورہ بھارت کامیاب رہا؟