1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'پیار ہمیں کس موڑ پہ لے آیا'، پاکستانی خاتون بھارتی جیل میں

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
4 جولائی 2023

ایک پاکستانی خاتون پب جی کھیلتے کھیلتے بھارتی مرد کے عشق میں ایسی مبتلا ہوئیں کہ اپنے چار بچوں کے ساتھ بھارت آ گئیں۔ پھر وہی ہوا جو ہوتا آیا ہے، اب وہ اپنے چاروں بچوں کے ساتھ بھارتی جیل میں ہیں۔

https://p.dw.com/p/4TNsY
Flaggen I Indien I Pakistan
تصویر: Yann Tang/Zoonar/picture alliance

پاکستان کی ایک اور خاتون کو اب بھارت سے ملک بدری کا سامنا ہے، جو ایک بھارتی مرد کی محبت میں گرفتار ہونے پر غیر قانونی طریقے سے ملک میں داخل ہوئی تھیں اور دارالحکومت دہلی کے نواحی علاقے گریٹر نوئیڈا میں رہ رہی تھیں۔

عشق نے پاکستانی لڑکی کو بھارت کی جیل تک پہنچا دیا

 پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں کی گیمنگ ایپ 'پب جی' پر گیم کھیلنے کے دوران ملاقات ہوئی، پھر آن لائن چیٹنگ کرتے کرتے دونوں میں عشق ہو گیا۔ خاتون پہلے سے شادی شدہ تھیں اور ان کے چار بچے بھی تھے، پھر بھی وہ اپنے اس نئے پیار کے لیے غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہوئیں۔

بھارت نے سکھوں پر حملے کے لیے پاکستانی سفارت کار کو طلب کیا

اس سے قبل فروری میں بھی بھارتی حکام نے ایک پاکستانی لڑکی کو اسی نوعیت کے کیس میں بنگلور سے گرفتار کیا تھا اور پھر ملک بدر کر دیا تھا۔ انہیں بھی اسی طرح ایک بھارتی نوجوان سے آن لائن چیٹنگ کرتے کرتے عشق ہو گیا تھا اور غیر قانونی طریقے سے بھارت آ گئی تھیں۔

کیا بھارت میں اقبال کی میراث کو مٹانا ممکن ہے؟

تازہ واقعہ کیا ہے؟

  دہلی کے مضافات سے جس 27 سالہ پاکستانی خاتون کو چار بچوں سمیت گرفتار کیا گیا ہے، ان کی شناخت سیما غلام حیدر کے طورپر کی گئی ہے۔ ان کا تعلق کراچی سے بتایا جاتا ہے جبکہ جس شخص کے پیار میں وہ بھارت پہنچیں ان کی شناخت 22 سالہ سچن کے نام سے ہوئی ہے۔

'اکھنڈ بھارت' نقشے پر پڑوسی ممالک کی بھارت سے بڑھتی ناراضی

 دونوں کی ملاقات گیمنگ پلیٹ فارم پر ہوئی اور پیار ہو گیا جس کے بعد دونوں نے بھارت میں ایک ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا۔ دونوں دہلی کے پاس گریٹر نوئیڈا کے ربو پورہ علاقے میں کرائے کے ایک اپارٹمنٹ میں رہ رہے تھے۔

بھارت جی ٹوئنٹی سربراہی کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے، بلاول بھٹو زرداری

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق خاتون مئی میں اپنے چار بچوں کے ساتھ بھارت میں داخل ہوئی تھیں۔ اس سے پہلے سیما نے نیپال کا سفر کیا، جہاں جنوری میں دونوں کی پہلی ملاقات ہوئی تھی اور تبھی بھارت آنے کا منصوبہ تیار کیا گیا۔

ایشیا کپ کے میزبانی حقوق منسوخ ہوئے تو کرکٹ ورلڈ کپ کا بائیکاٹ، پاکستان

سیما چاروں بچوں کے ساتھ نیپال پہنچیں اور پھر وہاں سے پوکھرا اور پھر وہاں سے بس کے ذریعے دہلی تک سفر طے کیا۔ 22 سالہ سچن کا گریٹر نوئیڈا کے ربو پورہ میں کریانہ کی ایک دوکان ہے۔

Pakistan Wagah | Indische und Pakistanische Soldaten mit Flaggen an der Grenze zu Indien
تصویر: Aman Sharma/AP Photo/picture alliance

پکڑے کیسے گئے

حال ہی میں اس جوڑے نے سیما کی رہائش اور شادی کے قانونی حیثیت کے بارے میں ایک وکیل سے صلاح و مشورے کے لیے رابطہ کیا۔ خاتون پر شک بڑھنے کے بعد وکیل نے مقامی پولیس کو آگاہ کیا اور ان کی تمام تفصیلات بھی پولیس کو فراہم کر دیں۔

پولیس نے اطلاع ملنے کے بعد سچن اور سیما دونوں کو گرفتار کر لیا اور معاملے کی مزید تفتیش جاری ہے۔ علاقے کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس سعد میاں خان نے ایک بھارتی خبر رساں ادارے کو بتایا، ''پاکستانی خاتون اور مقامی شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ خاتون کے چاروں بچے بھی پولیس کی تحویل میں ہیں۔''

وکیل اور پولیس حکام کے بیانات کے مطابق سیما غلام حیدر کا دعویٰ ہے کہ انہیں پاکستان میں گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔

پولیس کے مطابق ''اس نے مجھے بتایا کہ اس کی شادی ایک پاکستانی شخص سے ہوئی تھی، جو سعودی عرب میں کام کرتا ہے اور وہ اسے ہر چھوٹی بڑی بات پر مارتا پیٹتا تھا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ وہ چار برسوں سے اپنے شوہر سے نہیں ملی۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ اس کا بھائی پاکستانی فوج میں ہے۔''

اقرا جیوانی اور سیما

رواں برس جنوری میں بھارت کے جنوبی شہر بنگلور کی پولیس نے ایک 19 سالہ پاکستانی خاتون کو اپنی شناخت کے ساتھ جعلسازی کرنے اور شہر میں غیر قانونی طور پر رہنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ پولیس حکام کے مطابق وہ بھی اپنے بھارتی عاشق سے ملاقات کے لیے نیپال کے راستے غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہوئی تھیں۔

بھارتی حکام نے ان کی شناخت اقرا جیوانی کے نام سے کی تھی، جن کے مطابق مذکورہ خاتون سن 2022 میں بھارت اور نیپال کے درمیان کھلی سرحد کے ذریعے بھارت میں داخل ہوئی تھیں۔

بنگلور کی پولیس کے مطابق 19 سالہ پاکستانی لڑکی کا گیمنگ ایپ لوڈو پر ایک بھارتی لڑکے ملائم سنگھ یادو سے رابطہ ہوا تھا۔ لڑکی کا تعلق پاکستانی صوبے سندھ کے شہر حیدر آباد سے بتایا گیا تھا۔انہیں بھی پولیس نے پکڑ لیا تھا اور پھر فروری میں بھارتی حکام نے انہیں پاکستان بدر کر دیا تھا۔