1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زیمبیا میں لکڑی کے بنے دنیا کے قدیم ترین ڈھانچے کی دریافت

21 ستمبر 2023

ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق لکڑی کا بنا یہ ڈھانچہ لاکھوں برس پرانا ہے، جسے لکڑی ہی کے اوزاروں سے تیار کیا تھا۔ یہ دریافت ثابت کرتی ہے کہ ہومو سیپیئن کہلانے والی نوع انسانی کی پیش رو نسل بھی عقلی سطح پر کتنی باصلاحیت تھی۔

https://p.dw.com/p/4WeiN
 زیمبیا میں دریافت کردہ دنیا کا قدیم ترین چوبی ڈھانچہ
ماہرین آثار قدیمہ اپنے دریافت کردہ نوادرات کی عمر کے تعین کے لیے ایک خاص سائنسی تکنیک استعمال کرتے ہیںتصویر: Larry Barham/AP/picture alliance

افریقی ملک زیمبیا میں کالامبو آبشار کے پاس ایک تاریخی مقام پر کھدائی کرنے والے ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق انہوں نے وہاں ایک ایسا چوبی ڈھانچہ دریافت کیا، جو انسانی تاریخ میں لکڑی کا بنا ہوا آج تک کا قدیم ترین معلوم ڈھانچہ ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ تقریباﹰ چار لاکھ 76 ہزار برس پرانا ہے۔

دنیا کا وزنی ترین جانور، ماہرین نے عظیم تر قدیمی وہیل کا پتہ چلا لیا

اس دریافت کے حوالے سے یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ چوبی ڈھانچہ ایسی حالت میں دریافت ہوا کہ اس کے ارد گرد مٹی کی ایک موٹی تہہ موجود تھی اور اسی نے اسے غیر معمولی حد تک اچھی حالت میں محفوظ بھی رکھا۔ مزید یہ کہ اسے ایسے درخت کی لکڑی سے تیار کیا گیا، جس کا پھل کافی بڑا ہوتا تھا۔

نیدرلینڈز میں چار ہزار سال پرانا مذہبی مقام اور مقبرہ دریافت

آج کی نسل انسانی کے عہد سے پہلے کی پیداوار

ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ چوپی ڈھانچہ سائنسی اصطلاح میں ہومو سیپیئن (Homo sapien) کہلانے والی موجودہ نوع انسانی کے عہد کے آغاز سے پہلے کے دور کی پیداوار ہے۔

قدیم مصری معبد سے دو ہزار سے زائد بکروں کے ہزاروں سال پرانے حنوط شدہ سر دریافت

اسی لیے محققین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ دریافت اس امر کا ثبوت بھی ہے کہ ہومو سیپیئن کے نسلی ارتقائی لحاظ سے پیش رو انسان بھی کس قدر سوجھ بوجھ کے مالک تھے، اس سے کہیں زیادہ جتنا کہ ان کے بارے میں آج تک عمومی خیال تھا۔

لاکھوں برس پرانے اس چوبی ڈھانچے کی دریافت سے پہلے تک ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق ایسا ایک معلوم قدیمی چوبی ڈھانچہ صرف نو ہزار سال پرانا تھا۔

برطانیہ میں لیورپول یونیورسٹی کے ماہرین اس قدیمی ڈھانچے کی دریافت کے بعد اسے بڑی احتیاط سے صاف کرتے ہوئے
یہ قدیمی چوبی ڈھانچہ برطانیہ میں لیورپول یونیورسٹی کے ماہرین کی ایک ٹیم نے افریقی ملک زیمبیا میں دریافت کیاتصویر: Larry Barham/AP/picture alliance

اسرائیل میں شتر مرغ کے ساڑھے سات ہزار برس پرانے کئی انڈوں کی دریافت

اس کے برعکس آج تک کا لکڑی کا بنا ہوا کوئی بھی ایسا فنی شاہکار جو انسانوں نے تیار کیا ہو اور جو قدیم ترین بھی ہو، تقریباﹰ سات لاکھ 80 ہزار برس پرانا ہے۔ یہ لکڑی کے باقاعدہ طور پر تیار کیے گئے ایک ایسے تختے کا ایک حصہ ہے، جو اسرائیل میں دریافت ہوا تھا۔

تقریباﹰ آٹھ سو فٹ کی بلندی پر دریافت

برطانیہ کی لیورپول یونیورسٹی کے ماہر آثار قدیمہ لیری بارہم نے اس بارے میں خبر رساں ا دارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ قدیمی چوبی ڈھانچہ سطح سمندر سے 235 میٹر یا 770 فٹ کی بلندی پر زیمبیا میں دریائے کالامبو کے کنارے ایک آبشار کے پاس سے دریافت کیا گیا۔

انسانوں کی تدفین: ہزاروں برس قبل افیون بھی استعمال ہوتی تھی

انہوں نے بتایا کہ یہ دریافت 2019ء میں اتفاقاﹰ ممکن ہوئی تھی۔ تب لیری بارہم اس منصوبے پر کام کرنے والی ماہرین کی ٹیم کے سربراہ بھی تھے۔ وہ اس بارے میں ایک تحقیقی مضمون کے مرکزی مصنف بھی ہیں، جو حال ہی میں سائنسی تحقیقی جریدے 'نیچر‘ میں شائع ہوا۔

اسرائیل: فرعون مصر رعمسیس دوم دور کے نوادرات دریافت

اس برطانوی ماہر کے مطابق، ''ممکن ہے یہ قدیمی ڈھانچہ کسی ایسے پلیٹ فارم یا اونچی جگہ کا حصہ رہا ہو، جسے شاید جلانے کے لیے لکڑیاں جمع کرنے، اوزاروں یا پھر خوراک کو ذخیرہ کرنے یا شاید کسی جھونپڑی وغیرہ کی تعمیر کے دوران بنیاد بنانے کے لیے استعمال کیا گیا ہو۔‘‘

انسانوں کی ہومو ہائیڈل برگینسس نامی نسل بڑی اسمارٹ تھی

آرکیالوجسٹ لیری بارہم کہتے ہیں کہ لاکھوں سال پہلے کے انسانوں نے یہ ڈھانچہ ''دو درختوں کو ایک خاص شکل دے کر اس طرح تیار کیا تھا کہ وہ دونوں ہی اپنی اپنی فعالیت میں ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے یا ایک دوسرے کو مستحکم  رکھنے میں معاون تھے۔‘‘

جارجیا میں 1.8 ملین سال پرانا انسانی دانت دریافت

انہوں نے کہا کہ غالب امکان یہ ہے کہ یہ چوبی ڈھانچہ انسانوں کی ایک ایسے قسم کے افراد نے تیار کیا تھا، جو ہومو سیپیئنز کی پیش رو نسل کے طور پر آج سے سات لاکھ سال پہلے سے لے کر دو لاکھ سال پہلے تک زمین پر رہتے تھے۔

ارتقائی حیاتیات کے ماہر محققین کے مطابق یہ انسان آج کے انسانوں Homo sapien سے مختلف تھے اور سائنسی اصطلاح میں انہیں ہومو ہائیڈل برگینسس (Homo heidelbergensis) کہا جاتا ہے۔

اسرائیل کے ماہرین آثار قدیمہ نے پانچ لاکھ برس قدیم ہاتھی کا ساڑھے آٹھ فٹ لمبا دانت دریافت کر لیا

لیورپول یونیورسٹی کے سائنس دان بارہم کے مطابق، ''اسی خطے سے ماضی میں انسانوں کی اس قدیمی نسل کی باقیات اور تاریخی شواہد مل چکے ہیں۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ ہومو ہائیڈل برگینسس قسم کے انسان اس سے زیادہ عقل مند اور اسمارٹ تھے، جتنے وہ بظاہر دیکھنے میں لگتے تھے۔‘‘

م م / ش ر (روئٹرز، اے ایف پی)