1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس میں صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا آغاز

15 مارچ 2024

روس میں تین روزہ صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا آغاز جمعے کی صبح ہوا۔ چونکہ ان انتخابات میں صدر ولادیمیر پوٹن کا کوئی قابل ذکر حریف موجود نہیں ہے، اس لیے ان کی کامیابی کو یقینی مانا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4dZOq
Russland | Präsidentschaftswahlen
روسی صدر ولادیمیر پوٹن گزشتہ 25 برسوں سے روس پر حکمرانی کر رہے ہیں اور پانچویں بار بھی ان کی کامیابی کے امکان روشن ہیں۔تصویر: AP Photo/picture alliance

ناقدین کے مطابق روس میں آمریت کا بول بالا ہے، تاہم اس کے باوجود 15  سے 17 مارچ کے درمیان ملک میں صدارتی انتخابات ہو رہے ہیں۔ اس کے لیے جمعہ کی صبح پولنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔

روس کے پاس جدید ترین نیوکلئیر ہتھیار موجود ہیں، پوٹن

صدر ولادیمیر پوٹن گزشتہ 25 برسوں سے روس پر حکمرانی کر رہے ہیں اور پانچویں بار بھی ان کی کامیابی کے امکان روشن ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ کم از کم سن 2030 تک اقتدار میں رہیں گے۔

روسی صدارتی انتخابات، ہم کیا جانتے ہیں؟

انتخابات سے پہلے ہی تمام سرکاری ٹی چینلز پر  71 سالہ پوٹن کو ایک ایسے قومی رہنما کے طور پر پیش کیا گیا، جو کسی بھی ممکنہ حریف سے اعلی ہو۔

روسی صدر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کی تدفین

سوویت دور کے رہنما جوزف اسٹالن کے بعد پوٹن روس میں کسی بھی حکمراں سے زیادہ عرصے تک اقتدار میں رہ چکے ہیں۔ وہ سن 2000 سے روسی صدر ہیں۔ روسی آئین میں چونکہ صدر کی مسلسل دو مدت کی حد ہے، اس لیے وہ درمیان میں چار برس تک وزیر اعظم کے عہدے پر بھی رہے۔

پوٹن کا مغربی ممالک کو جوہری جنگ سے متعلق انتباہ

مد مقابل اور کون امیدوار ہیں؟

حزب اختلاف کی واحد واضح شخصیت اور لبرل سیاست دان بورس نادیزدین کو سپریم کورٹ سمیت دیگر روسی عدالتوں نے انتخاب میں حصہ لینے سے روک دیا۔

صدر پوٹن کے ایک اور ناقد اولگ اورلوف کو جیل بھیج دیا گیا

دیگر امیدواروں میں پچھتر سالہ نکولائی خریتنوف شامل ہیں، جو مقامی کمیونسٹ پارٹی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ عام طور پر اس پارٹی کا امیدوار پوٹن کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ شکست کا مارجن بہت زیادہ ہوتا ہے۔

روسی اپوزیشن لیڈر ناوالنی کی ناگہانی موت پر عالمی تشویش

خریتنوف پوٹن کی بعض پالیسیوں پر تنقید کرتے رہے ہیں، تاہم یوکرین پر روسی حملے کی وہ بھی حمایت کرتے ہیں۔

ولادیسلاو داوانکوف بھی اس صدارتی دوڑ میں شامل ہیں۔ 40 سالہ داوانکوف سب سے کم عمر کے امیدواروں میں سے ایک ہیں اور جہاں تک روس میں انفرادی آزادیوں پر قدغن لگانے کی بات ہے، تو اس حوالے سے وہ کافی لبرل سمجھے جاتے ہیں۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مخالفین پر تنقید نہیں کریں گے۔

روس کے ایک گاؤں پولنگ مرکز
روس کا کہنا ہے کہ وہ کسی کو بھی نہیں کہتا ہے کہ کیسے رہنا ہے، اس لیے اسے بھی یہ نہ بتایا جائے اور انتخابات میں مداخلت سے باز رہا جائےتصویر: Viktor Korotaev/Kommersant/Sipa USA/picture alliance

انتخابات میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی، روس

ادھر روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس نے کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کے حوالے سے کہا، "ہم کبھی کسی کو بھی یہ نہیں بتاتے کہ کیسے رہنما ہے،  لیکن ہم یہ اپنے بارے میں بھی نہیں سننا چاہتے ہیں۔ یقیناً، ہم اپنے انتخابات میں مداخلت کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کریں گے۔

روس کو شکست دینا 'ناممکن' تاہم جنگ کا خاتمہ ممکن ہے، پوٹن
پیسکوف نے مزید کہا کہ بہت سے ممالک انتخابات اور نتائج کے بارے میں طرح طرح کے سوال اٹھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ لیکن ہمارے لیے اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ "ہمارے لیے، ہم میں سے ہر ایک کے لیے، سب سے اہم چیز ہمارا ووٹ ہے۔" 

الیکشن کے دن احتجاج کی کال

روس کے سابق اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کی بیوہ یولیا نوالنایا نے اپنے شوہر کی آخری رسومات کے دوران لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ انتخابات کے دنوں میں صدر پوٹن کے خلاف احتجاج کریں۔

ان کا کہنا تھا، "آگے کیا کرنا ہے؟ انتخاب آپ کا ہے، آپ پوٹن کے علاوہ کسی بھی امیدوار کو ووٹ دے سکتے ہیں۔ آپ بیلٹ کو برباد کر سکتے ہیں، یا پھر اس پر ناوالنی بھی لکھ سکتے ہیں۔ اور یہاں تک کہ اگر آپ کو ووٹ ڈالنے میں کوئی فائدہ نظر نہیں آتا ہے، تو آپ صرف پولنگ سٹیشن پر آ کر کھڑے ہو سکتے ہیں اور پھر واپس گھر جا سکتے ہیں۔"

ص ز/ ر ب (نیوز ایجنسیاں)

روس کے خلاف پابندیاں غیر مؤثر