1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدر پوٹن کے ایک اور ناقد اولگ اورلوف کو جیل بھیج دیا گیا

27 فروری 2024

عدالت نے اولگ کو ایک مضمون میں روسی فوج کو "بدنام" کرنے پر ڈھائی سال قید کی سزا سنائی۔ اولگ کا موقف رہا ہے ان کے خلاف یہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4cwsY
ایک روسی عدالت نے منگل کو صدر ولادیمیر پوٹن کے ناقد اولگ اورلوف کو ڈھائی سال قید کی سزا سنادی
ایک روسی عدالت نے منگل کو صدر ولادیمیر پوٹن کے ناقد اولگ اورلوف کو ڈھائی سال قید کی سزا سنادیتصویر: Alexander Zemlianichenko/AP/dpa/picture alliance

ایک روسی عدالت نے منگل کو صدر ولادیمیر پوٹن کے ناقد اولگ اورلوف کو ڈھائی سال قید کی سزا سنادی۔

70 سالہ اولگ کو اپنے ایک مضمون کے حوالے سے قانونی کارروائی کا سامنا تھا، جس میں انہوں نے یوکرین پر روسی حملے پر تنقید کی تھی۔

منگل کو روسی دارالحکومت ماسکو میں ایک عدالت نے انہیں اس مضمون میں روسی فوج کو "بارہا بدنام" کرنے پر مجرم قرار دیتے ہوئے دو سال اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی۔ اس فیصلے کے بعد حکام نے اولگ کو عدالت میں ہی اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔

اس مقدمے کے حوالے سے اولگ کا موقف رہا ہے ان کے خلاف یہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔

لیکن منگل کے عدالتی فیصلے کے بعد انسانی حقوق کے ایکٹوسٹ اولگ بھی صدر پوٹن کے ان ناقدین میں شامل ہو گئے ہیں جو جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

اس کیس کی سماعت کے دوران استغاثہ نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ اولگ کو دو سال اور گیارہ ماہ کے لیے جیل بھیجا جائے۔

اس سے قبل عدالت نے اس کیس میں اولگ پر صرف جرمانہ عائد کیا تھا، لیکن اس فیصلے کے خلاف استغاثہ نے ایک اپیل دائر کر دی تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ اولگ کو اس سے زیادہ سخت سزا سنائی جانی چاہیے۔

روسی میڈیا ادارے 'میڈیازونا' کے مطابق استغاثہ کا دعویٰ تھا کہ نوبل امن انعام یافتہ انسانی حقوق کے گروپ میموریل کے شریک چیئرمین اولگ کا یوکرین جنگ کی مذمت میں لکھا گیا مضمون ان کی "روایتی روسی روحانی، اخلاقی اور حب الوطنی" کی مخالفت اور روسی فوج سے نفرت پر مبنی تھا۔

اولگ کی طرح صدر پوٹن کے جن ناقدین کو قید کی سزا سنائی جا چکی ہے ان میں الیکسی ناوالنی، ولادیمیر کارا مورزا اور الیا یاشن شامل ہیں۔

م ا ⁄ ک م (اے ایف پی)