1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو فوجی رابطہ کار پاکستانی فوج کے ساتھ کام کر رہے ہیں، پینٹاگون

1 جون 2012

امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان نے چھ ماہ کے وقفے کے بعد اس کے دو فوجی افسران کو اپنی فوج کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ امریکی حکام کے نزدیک یہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے بعد تعاون کی چھوٹی سی نشانی ہے۔

https://p.dw.com/p/156Fk
تصویر: dapd

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے اس کے دو رابطہ افسران گزشتہ ہفتے شمال مغربی شہر پشاور میں دوبارہ واپس آئے ہیں۔ گزشتہ برس نومبر میں پاکستان کی ایک سرحدی چوکی پر نیٹو کے فضائی حملے میں 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے امریکی رابطہ کاروں کو ملک سے نکال دیا تھا۔

واپس لوٹنے والے یہ امریکی اہلکار پاکستانی فوج کی گیارہویں کور کے ہیڈکوارٹر کے ساتھ رابطہ کاری کے ذمہ دار ہیں۔ یہ کور لاقانونیت کے شکار اس سرحدی خطے کا احاطہ کرتی ہے جہاں امریکی حمایت یافتہ ایساف فورسز کے خیال میں القاعدہ اور طالبان جنگجوؤں نے اپنی محفوظ پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں۔

پینٹاگون کے ترجمان کیپٹن جان کِربی نے کہا: ’ایساف اور پاکستانی فوج کے درمیان جنگی اور عملی تعاون بہتر ہوتا جا رہا ہے۔‘

Pakistan Anschlag Peschawar
امریکی تربیت کار ماضی میں فرنٹیئر کور کے اہلکاروں کو عسکریت پسندی کے خلاف لڑنے کی تربیت دیتے رہے ہیںتصویر: AP

کربی نے کہا کہ دونوں افسران جو افغانستان میں بگرام ایئر بیس کو رپورٹ کرتے ہیں پاکستان کی درخواست پر پشاور لوٹے ہیں۔

پاکستان اور امریکا کے درمیان گزشتہ برس سے تعلقات انتہائی نچلی سطح پر پہنچ چکے ہیں جن میں ایک اہم کردار مئی 2011 ء میں پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ایک خفیہ امریکی کارروائی میں القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت نے ادا کیا تھا۔

پاکستان نے نومبر میں سرحدی چوکی پر ہونے والی ہلاکتوں پر امریکا سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔

نیٹو اتحاد نے مئی کی بیس اور اکیس تاریخ کو شکاگو میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں پاکستانی صدر آصف علی زرداری کو شمولیت کی دعوت دی تھی مگر پاکستان کے ساتھ نیٹو سپلائی لائن کی بحالی پر مذاکرات کامیاب نہ ہونے پر صدر اوباما نے اپنے ہم منصب زرداری سے ملاقات سے انکار کر دیا تھا۔

NATO Öl Vorrat Tankwagen
پاکستان نے گزشتہ برس اپنی ایک سرحدی چوکی پر نیٹو کے فضائی حملے کے بعد افغانستان میں نیٹو فورسز کو سپلائی لائن بند کر دی تھیتصویر: DW

پاکستان کی ایک عدالت کی جانب سے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کو اسامہ بن لادن کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے ڈاکٹر کو 33 برس قید کی سزا سنانے کے بعد امریکی قانون سازوں نے پاکستان کی امداد بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔

ان کشیدگیوں کے درمیان امریکا نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف اپنے خفیہ ڈرون حملوں میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔

پاکستان کی پارلیمان ڈرون حملوں کو روکنے کا مطالبہ کرتی آئی ہے اور اس کے نزدیک ان حملوں سے ملک کی سلامتی اور خود مختاری متاثر ہوتی ہے۔ ادھر اوباما کی ڈیموکریٹک پارٹی کے دس قانون سازوں نے بھی وائٹ ہاؤس کو ایک خط بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈرون حملے خود مختاری کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور ان کے نتیجے میں شہری ہلاکتیں بھی ہوتی ہیں۔

(hk/ia (afp

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں