1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی تربیت کاروں کی واپسی، پاکستان کی تردید

31 مئی 2012

امریکا نے اپنے چند فوجی تربیت کار پاکستان واپس بھیجے ہیں جو پاکستانی اہلکاروں کو تربیت دیں گے۔ یہ بات ایک امریکی اہلکار نے کہی ہے۔ دوسری جانب پاکستان نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے۔

https://p.dw.com/p/155BI
تصویر: Reuters

ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ امریکی اسپیشل آپریشنز کے دس سے کم فوجی تربیت کاروں کو پشاور کے نزدیک واقع ایک تربیتی مرکز بھجوایا گیا ہے جہاں وہ فرنٹیئر کور کے اہلکاروں کو شورش پسندی کے انسداد کی تربیت دیں گے۔

روئٹرز کے مطابق پاکستان اور امریکا کے درمیان گزشتہ کچھ عرصے سے کشیدہ تعلقات کے تناظر میں یہ پیشرفت کافی اہم خیال کی جا رہی ہے۔

امریکی اہلکار نے کہا: ’میں اسے تاریخی لمحہ تو نہیں کہوں گا (مگر) جو کچھ ہو رہا ہے وہ اتنا غیر اہم بھی نہیں ہے۔‘

Pakistan Anschlag Peschawar
امریکی تربیت کار فرنٹیئر کور کے اہلکاروں کو شورش پسندی کے خاتمے کی تربیت دیں گےتصویر: AP

گزشتہ برس نومبر میں ایک امریکی طیارے کے حملے میں 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان سے تمام امریکی فوجی تربیت کاروں کو واپس بھجوا دیا گیا تھا۔ نیٹو نے اس واقعے کو افسوس ناک قرار دیا تھا مگر پاکستان میں اس پر برہمی کا اظہار کیا گیا اور امریکا کے ساتھ تعلقات انتہائی نچلی سطح پر پہنچ گئے۔

دوسری جانب پاکستانی فوج نے ایک مختصر بیان میں اس بات کی تردید کی کہ امریکی تربیت کار پاکستان واپس لوٹ آئے ہیں۔

پاکستان کے ایک سینئر فوجی عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا: ’یہ بات درست نہیں ہے۔ امریکی تربیت کار پاکستان واپس نہیں لوٹے ہیں۔‘

پاکستانی عہدیدار نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ آخر ایک امریکی اہلکار نے کیوں یہ بات کہی ہے کہ تربیت کار پاکستان واپس آ گئے ہیں۔

پاکستان نے گزشتہ نومبر کے حملے پر ردعمل میں اپنے ملک سے گزرنے والی افغانستان میں نیٹو فورسز کی سپلائی لائن بھی بند کر دی تھی جو ابھی تک نہیں کھولی گئی۔

NATO Öl Vorrat Tankwagen
گزشتہ برس ایک سرحدی چوکی پر پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے پاکستان نے افغانستان میں نیٹو کو جانے والی سپلائی لائن بند کر رکھی ہےتصویر: DW

واشنگٹن میں بعض امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان انٹیلی جنس تعاون بھی متاثر ہوا ہے کیونکہ پاکستان امریکی انٹیلی جنس اہلکاروں کو ویزا پر عائد پابندیاں نہیں اٹھا رہا ہے۔

پاکستان اور امریکا کے درمیان گزشتہ برس سے پیش آنے والے بعض دیگر واقعات نے بھی دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا تھا۔ ان میں گزشتہ مئی میں اسامہ بن لادن کی ایک خفیہ امریکی کارروائی میں ہلاکت اور پاکستانی شہر لاہور میں سی آئی اے کے کنٹریکٹر ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں دو پاکستانیوں کا قتل بھی شامل ہیں۔

پاکستان نے حال ہی میں امریکا کو اسامہ بن لادن کا کھوج لگانے میں مدد دینے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کو جیل بھیج دیا ہے جس پر امریکا کی جانب سے تنقید کی گئی ہے۔

(hk/ia (Reuters