1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حریف فلسطینی گروپوں کے مابین مفاہمتی معاہدے پر دستخط

14 اکتوبر 2022

الجزائر حکومت کی ثالثی میں الجزائر میں فلسطینی گروپوں کی ہونے والی میٹنگ میں ایک مفاہمتی معاہدے پر اتفاق ہو گیا ہے، جس کا مقصد مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نئے انتخابات کے ذریعہ 15 برس سے جاری اختلافات کو حل کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/4IBCS
Palestinian factions sign reconciliation agreement in Algeria
تصویر: Fazil Abd Erahim /AA/picture alliance

جمعرات کے روز حماس، فتح اور دیگر 12 فلسطینی گروپ ایک برس کے اندر صدارتی اور قانون ساز کونسل کے لیے انتخابات کرانے پر متفق ہو گئے۔ اس معاہدے پر فتح کے سینیئر رہنما عزام الاحمد، حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ اور پاپولر فرنٹ فاردی لبریشن آف فلسطین کے سکریٹری جنرل طلال ناجی نے دستخط کیے۔

الجزائرکی میزبانی میں ہونے والے اس مذاکرات کے لیے صدرعبدالمجید تبون کا شکریہ ادا کرنے سے قبل اسماعیل ہانیہ نے کہا، "یہ ایک تاریخی لمحہ ہے جس کے ذریعہ ہمیں یروشلم نظر آرہا ہے۔"

فتح کے رہنما عزام الاحمد کا کہنا تھا، "ہمیں اس وقت صدر عبدالمجید تبون کی سرپرستی میں اس معاہدے پر دستخط کرنے اور اس (سیاسی) اختلاف اور فلسطینی جسم میں داخل ہو جانے والے کینسر سے نجات حاصل کرنے پر فخر ہے۔" انہوں نے کہا، "فتح گروپ کی جانب سے ہم اس معاہدے پر عمل درآمد کرنے والے پہلی تنظیم بننے کا عہد کرتے ہیں۔"فلسطین کا مستقبل، الفتح اور حماس کے درمیان مفاہمتی کوششیں

فلسطین کا مستقبل، الفتح اور حماس کے درمیان مفاہمتی کوششیں

حماس اور فتح کے مابین مصالحتی معاہدہ طے پاگیا

جن دیگر اہم فلسطینی شخصیات کو دستاویز پر دستخط کرنے کے لیے مدعو کیا گیا تھا ان میں تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے سینیئر رہنما احمد مجدلانی، فلسطین نیشنل انیشی ایٹیو کے سکریٹری جنرل مصطفی برغوتی اور فلسطین پیپلز پارٹی کے سکریٹری جنرل بسام الصالحی شامل تھے۔

حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ اور فتح کے سینیئر رہنما عزام الاحمد
حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ اور فتح کے سینیئر رہنما عزام الاحمد تصویر: Reuters

معاہدے میں کیا باتیں کہی گئی ہیں

الجزائز میں اگلے ماہ ہونے والے عرب سربراہی اجلاس سے قبل فلسطین کے صدر محمود عباس کی فتح تحریک اور غزہ پٹی پر حکومت کرنے والے گروہ حماس سمیت  14 فلسطینی گروپوں کے درمیان دو روز تک چلنے والی بات چیت کے بعد اس معاہدے پر دستخط کیے گئے۔

حماس کے ترجمان حازم قاسم کے مطابق اس معاہدے میں متحدہ حکومت کی تشکیل کی کوئی بات شامل نہیں ہے البتہ اس میں پی ایل او کے ڈھانچے کو تیار کرنے، اس کی قومی کونسل اور قانون ساز کونسل کی تشکیل اور صدارتی انتخابات کے انعقاد کے متعلق شقیں شامل ہیں۔

تاہم فلسطینی علاقوں میں یہ شبہات بہر حال برقرار ہیں کہ چونکہ انتخابات کے سابقہ وعدے پورے نہیں ہوئے تھے تو کیا اب ٹھوس تبدیلیاں ہوسکیں گی۔

معاہدے کے تحت فریقین نے ایک برس کے اندر"یروشلم سمیت تمام فلسطینی علاقوں میں قانون ساز کونسل اور صدارتی انتخابات کے انعقاد کے عمل کو تیز کرنے" کا وعدہ کیا ہے۔

اس معاہدے میں پی ایل او کو بھی تسلیم کیا گیا ہے، جس کے سربراہ محمود عباس کو فلسطینی عوام کا واحد نمائندہ کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں لوگ معاہدہ  کو اس امید کے ساتھ دیکھ رہے ہیں کہ یہ تبدیلی کا باعث بنے گا
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں لوگ معاہدہ کو اس امید کے ساتھ دیکھ رہے ہیں کہ یہ تبدیلی کا باعث بنے گاتصویر: Yaser qudih/ZUMAPRESS.com/picture alliance

 بہت زیادہ امیدیں وابستہ

خیال رہے کہ سن 2007 کے بعد سے سیاسی اختلافات نے ایک ریاست کی فلسطینیوں کی امنگوں  کو کمزور کر دیا ہے اور صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کو روکے رکھا ہے۔ آخری مرتبہ سن 2005 اور 2006 میں ووٹ ڈالے گئے تھے۔

غزہ پٹی  کے انتخابا ت میں حماس کی کامیابی کے بعد صورت حال اور بھی زیادہ مشکل ہوگئی۔ اسرائیل کے ساتھ امن کی مخالفت کرنے والے اس گروپ نے سن 2007 میں انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد غزہ کی پٹی پر کنٹرول حاصل کرلیا تھا جب کہ محمود عباس کی مغربی حمایت یافتہ فلسطینی اتھارٹی کو مقبوضہ مغربی کنارے پر کنٹرول حاصل ہے۔

اس کے بعد سے ہی غزہ اسرائیلی مصری ناکہ بندی کی زد میں ہے اور اسے اب تک کم از کم تین مرتبہ بڑے اسرائیلی حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مصری ثالثی سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جنگ بندی

برطانیہ نے حماس پر پابندی عائد کر دی

حماس کے ترجمان قاسم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "ہمیں اس مرتبہ کافی امیدیں ہیں بالخصوص ہمارے افراد پر اسرائیل کے تازہ ترین حملوں کی وجہ سے۔"

الفتح اور حماس اس سے قبل مذاکرات کے کئی دور میں اپنے اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کرچکے ہیں اور ماضی میں عبوری حکومت بنانے پر بھی اتفاق کیا تھا، لیکن ابھی تک کوئی مفاہمت نہیں ہو سکی ہے۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں، لوگ الجزائر میں ہونے والے مذاکرات کو اس امید کے ساتھ دیکھ رہے ہیں کہ یہ معاہدہ تبدیلی کا باعث بنے گا۔

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)

غزہ پٹی میں اسرائیلی دفاعی افواج کے جوابی حملے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید