1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیونس میں حزب اختلاف کے خلاف کریک ڈاؤن میں مزید سختی

5 اکتوبر 2023

اپوزیشن رہنما عبیر موسی صدر قیس سعید کی تازہ ترین حریفوں میں سے ایک ہیں، جنہیں حراست میں لیا گیا۔ ان کی پارٹی کا الزام ہے کہ انہیں زبردستی ایک کار میں بٹھا کر سکیورٹی سینٹر لے جایا گیا۔

https://p.dw.com/p/4X8aO
عبیر موسی
ایف ڈی ایل کی سربراہ اور صدر قیس سعید کی سخت ناقد عبیر موسی روآں برس کے اواخر میں متوقع بلدیاتی انتخابات کے خلاف اپیل دائر کرنا چاہتی تھیںتصویر: Zoubeir Souissi/REUTERS

تیونس میں حزب اختلاف کی جماعت فری ڈیسٹوریئن پارٹی (ایف ڈی ایل) کا کہنا ہے پولیس نے ان کی پارٹی کی رہنما کو صدارتی محل کے باہر سے ہی منگل کی رات کو حراست میں لے لیا۔

تیونس میں حزب اختلاف کے رہنما کو ایک برس قید کی سزا

ایف ڈی ایل کی سربراہ اور صدر قیس سعید کی سخت ناقد عبیر موسی روآں برس کے اواخر میں متوقع بلدیاتی انتخابات کے خلاف اپیل دائر کرنا چاہتی تھیں۔

تیونس کے سیناگوگ میں فائرنگ سے چار افراد ہلاک

لیکن پارٹی کا کہنا ہے اس کے بجائے انہیں زبردستی ایک کار میں بٹھا کر تیونس کے ایک مضافاتی علاقے میں واقع سکیورٹی کے ایک مرکز لے جایا گیا۔ پارٹی نے مزید بتایا کہ ان کے وکلاء کو بھی ان تک رسائی سے منع کر دیا گیا۔

تیونس میں اپوزیشن جماعتوں کے احتجاجی مظاہروں پر پابندی

وکیل نافع لاریبی نے کہا کہ ''جو کچھ ہوا وہ ایوان صدر کے سامنے ایک اغوا کا معاملہ تھا، اور پھر انہیں پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا ہے۔'' تاہم تیونس کی حکومت کی جانب سے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

موسی مرحوم صدر زین العابدین بن علی کے حامی ہیں، جو ایک ڈکٹیٹر تھے اور جنہیں سن 2011 میں بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد معزول کر دیا گیا تھا۔

تیونس میں اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری

اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاریوں کی لہر

تیونس میں سن 2021 سے کئی سیاست دانوں، کارکنوں اور خاص طور پر صدر سعید کے ناقدین کو حراست میں لیا گیا ہے۔

صدر قیس سعید
متعدد سیاسی رہنماؤں اور معروف شخصیات نے صدر سعید پر الزام لگایا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے بعد سے اپنے فرامین کے ذریعے حکومت کرنے ساتھ ہی آئین کو دوبارہ لکھنے جیسے اقدامات کر کے بغاوت کے مرتکب ہوئے ہیںتصویر: Tunisian Presidency/APA Images/ZUMAPRESS.com/picture alliance

اپریل میں حزب اختلاف کی مرکزی جماعت النہضہ کے رہنما راشد غنوشی کو ریاست کی سلامتی کے خلاف اکسانے اور سازش کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور پھر مئی میں انہیں ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔

تیونس: پارلیمانی انتخابات کے دوران مایوسی کا ماحول

انہوں نے ہفتے کے اواخر میں حزب اختلاف کی حمایت میں اپوزیشن شخصیات کی گرفتاریوں اور قید کے خلاف تین روزہ بھوک ہڑتال بھی کی۔

سات ماہ سے زائد عرصے سے نظربند حزب اختلاف کی ایک سرکردہ شخصیت جوہر بن مبارک نے بھی گزشتہ ہفتے کھلے عام بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی قید و بند محض سیاسی وجوہات کے سبب ہے۔

تیونس کی پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والوں میں حزب اختلاف کی ریپبلکن پارٹی کے سربراہ عصام شیبی، صدر سعید کے ممتاز نقاد عزالدین ہزغوئی اور شائمہ عیسیٰ اور جوہر بن مبارک جیسے رہنما شامل ہیں۔ موخر الذکر دونوں رہنما تیونس کی اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد 'نیشنل سالویشن فرنٹ' کے سرکردہ ارکان ہیں۔

متعدد سیاسی رہنماؤں اور معروف شخصیات نے صدر سعید پر الزام لگایا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے بعد سے اپنے فرامین کے ذریعے حکومت کرنے ساتھ ہی آئین کو دوبارہ لکھنے جیسے اقدامات کر کے بغاوت کے مرتکب ہوئے ہیں۔

تاہم سعید نے اپنے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تیونس کو افراتفری میں پڑنے سے روکنے کے لیے یہ اقدام ضروری تھے۔ وہ حراست میں لیے گئے افراد کو ''دہشت گرد، غدار اور مجرم'' قرار دیتے ہیں۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، ڈی پی اے)

تیونس: یورپ کی طرف ہجرت کا نیا ہاٹ اسپاٹ