1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں پارلیمانی الیکشن کا سلسلہ اختتام پذیر

عابد حسین12 مئی 2014

بھارت میں پارلیمانی انتخابات کا طویل عمل آج مکمل ہو گیا۔ آج لوک سبھا کی 41 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔ یہ انتخابات کا نواں مرحلہ تھا۔ اب سولہ مئی سے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی شروع ہو چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/1By10
تصویر: DW/Suhail Waheed

سات اپریل سے شروع ہونے والا پارلیمانی انتخابی عمل آج مکمل ہو گیا ہے۔ یہ انتخابی سلسلہ تقریباً پانچ ہفتوں پر محیط تھا۔ آج نویں مرحلے میں بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں لوک سبھا کی 543 نشستوں کی 41 سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے۔ بھارت میں آزادی کے بعد پندرہویں لوک سبھا کی مدت 31 مئی کو مکمل ہو رہی ہے۔ اس لحاظ سے مئی کے اختتام سے قبل نئی لوک سبھا معرضِ وجود میں آ جائے گی۔ نو مرحلوں پر پھیلے طویل انتخابی عمل کے دوران ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی سولہ اپریل بروز جمعے سے شروع ہو گی اور اسی روز اس کے نتائج بھی متوقع ہیں۔ مبصرین کے مطابق جمعے کی شام ساڑھے چھ بجے تک صورت حال پوری طور پر واضح ہو جائے گی کہ کس پارٹی کو کتنی نشستیں حاصل ہوں گی۔

آج ہونے والے انتخابات میں ایک ہندو مت کے قدیمی اور مذہبی تقدس کے حامل شہر وارانسی بھی شامل تھا، جہاں نریندر مُودی کو عام آدمی پارٹی کے لیڈر اروند کیجری وال کا سامنا تھا۔ اس شہر میں حالیہ چند عشروں میں جدید ہندو قوم پرستانہ نظریات کو خاصا فروغ حاصل ہوا ہے۔ آج وارانسی میں ہونے والے الیکشن کے موقع پر تناؤ محسوس کیا گیا۔ وارانسی میں ہر چھٹا ووٹر مسلمان ہے اور خدشہ ہے کہ شہر کے مسلم ووٹ منقسم ہو سکتے ہیں۔ بی جے پی کے لیڈر راج ناتھ سنگھ کا کہنا ہے کہ وارانسی سے مودی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گے۔

Indien Wahlen
عام آدمی پارٹی کی وارانسی میں ہونے والی ایک کارنر میٹنگتصویر: DW/Suhail Waheed

آج اترپردیش، بہار اور بنگال ریاستوں کے اکتالیس حلقوں میں ووٹنگ ہوئی۔ انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو مسلم مخالف جذبات کا بھی سامنا رہا۔ نئی دہلی کی بڑی شاہی مسجد کے خطیب نے کانگریس کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ اِن انتخابات میں ریاست گجرات کے وزیراعلیٰ نریندر مودی وزارت عظمیٰ کے مضبوط امیدوار کے طور پر ابھرے ہیں۔ قوم پرست ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت سازی کے لیے مطلوبہ 272 نشستوں کی توقع کر رہی ہے۔ بھارت کے مختلف رائے عامہ کے جائزے بھی بی جے پی کی اِس امید اور تمنا کی تائید کر رے ہیں۔

کانگریس پارٹی کی جانب سے انتخابی مہم کی قیادت کانگریس پارٹی کے راہول گاندھی کر رہے تھے اور بظاہر وہ ووٹرز کو اپنے حق میں قائل کرنے سے قاصر رہے۔ اسی باعث الیکشن میں گزشتہ دس برسوں سے کانگریس پارٹی کے حکومتی اتحاد کو بھاری شکست ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ کانگریس 100 سے بھی کم سیٹیں ملنے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب نریندر مودی نے اپنی انتخابی مہم گُڈ گورنس، کرپشن کا خاتمہ، روزگار کے نئے مواقع اور بھارت کو مضبوط اقتصادی راستے پر ڈالنے پر استوار کی تھی۔