1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی انتخابات کا چھٹا مرحلہ، نو ہلاک

افسر اعوان25 اپریل 2014

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت قرار دیے جانے والے ملک بھارت میں پارلیمانی انتخابات کے چھٹے مرحلے کے سلسلے میں جمعرات 24 اپریل کو ووٹنگ ہوئی۔ اس موقع پر پرتشدد کارروائیوں میں نو افراد ہلاک ہوئے۔

https://p.dw.com/p/1BoZP
تصویر: Reuters

بھارتی پولیس کے مطابق مشتبہ باغیوں نے دو مختلف ریاستوں میں پولنگ کے بعد واپس جانے والے عملے پر حملے کر کے پیرا ملٹری فورسز کے چار ارکان اور چار پولنگ اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔

جمعرات کے روز پولنگ اسٹاف پر حملے کا ایک واقعہ مشرقی ریاست جھاڑ کھنڈ میں پیش آیا، جہاں ماؤ نواز باغیوں نے ریاست کے مشرقی شہر شکاری پاڑا کے قریب پہلے سڑک کنارے نصب ایک بم دھماکا کیا اور اس کے بعد اسٹاف کو لے جانے والی بس پر فائرنگ کر دی۔ ریاست جھاڑکھنڈ پولیس کے ترجمان انوراگ گپتا کے مطابق اس حملے میں پیرا ملٹری فورسز کے پانچ ارکان اور تین پولنگ اہلکار ہلاک ہوئے۔ یہ پولنگ اسٹاف ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ووٹنگ مشینیں واپس لے جا رہا تھا۔

بھارت میں مرحلہ وار پارلیمانی انتخابات کا سلسلہ چھ ہفتوں پر پھیلا ہوا ہے۔ حتمی نتائج 16 مئی تک متوقع ہیں
بھارت میں مرحلہ وار پارلیمانی انتخابات کا سلسلہ چھ ہفتوں پر پھیلا ہوا ہے۔ حتمی نتائج 16 مئی تک متوقع ہیںتصویر: Reuters

پولنگ اسٹاف پر حملے کا دوسرا واقعہ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں پیش آیا، جہاں ایک پولنگ اہلکار ہلاک اور دیگر چار زخمی ہوئے۔ بھارتی کشمیر کے شمالی علاقے میں اس حملے کا نشانہ بھی پولنگ اسٹاف کو لے جانے والی بس بنی۔

بھارت میں مرحلہ وار پارلیمانی انتخابات کا سلسلہ چھ ہفتوں پر پھیلا ہوا ہے۔ حتمی نتائج 16 مئی تک متوقع ہیں۔ جمعرات کے دن پر تشدد واقعات ان انتخابات کے حوالے سے دوسرے سب سے بڑے دن پیش آئے جب ملک کی 11 مختلف ریاستوں میں کئی ملین ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

جمعرات 24 اپریل کو منعقد ہونے والے انتخابات کے چھٹے مرحلے میں 11 مختلف ریاستوں میں 117 پارلیمانی سیٹوں کے لیے ووٹنگ ہوئی۔ ان میں بعض گنجان آبادی والی ریاستیں بھی شامل تھیں، جن میں مہاراشٹر، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، تامل ناڈو اور راجستھان شامل ہیں۔ ان ریاستوں میں کامیابی کسی بھی جماعت کی طرف سے حکومت سازی کے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ یاد رہے کہ موجودہ انتخابات میں حکمران کانگریس پارٹی اور ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان مقابلہ ہے۔

بھارت کے زير انتظام کشمير ميں بھی جمعرات کے روز ووٹنگ ہوئی۔ اس دوران سینکڑوں احتجاجی مظاہرين نے بھارت مخالف نعرے لگاتے ہوئے ريلياں نکاليں۔ مظاہرين ’ہميں آزادی چاہيے‘ کے نعرے لگا رہے تھے اور انہوں نے پولنگ اسٹيشنوں پر پتھراؤ بھی کيا۔ پوليس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے مشتعل مظاہرين کے خلاف ‌آنسو گيس استعمال کی اور لاٹھی چارج کيا۔ بھارت کے زير انتظام کشمير ميں ووٹر ٹرن آؤٹ کافی کم رہا۔

بھارتی الیکشن کمیشن کے ایک اہلکار امنگ نارولا Umang Narula نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ متعلقہ حلقے کے 13 لاکھ اہل ووٹروں میں سے 28 فیصد نے ووٹ ڈالا۔ کُل 543 رکنی پارلیمان کے لیے بھارت کے زیرانتظام کشمیر سے محض چھ نشستیں ہیں۔ سکیورٹی کی صورتحال کے بعد ان سیٹوں کے لیے پولنگ ایک ہی روز کرانے کی بجائے مختلف دنوں میں کرائی جائے گی۔

کشمیر کے علیحدگی پسند رہنماؤں اور حکومت مخالف باغیوں نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ ان انتخابات کا بائیکاٹ کریں تاکہ اس بات کا اظہار ہو سکے کہ وہ اس علاقے میں بھارتی حکمرانی تسلیم نہیں کرتے۔ بھارتی کشمیر میں قریب ایک درجن کے قریب علیحدگی پسند گروپ 1989ء سے کشمیر کی بھارت سے آزادی کے لیے جنگ کر رہے ہیں۔ اس دوران اس وادی میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔