1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بھارت میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے‘، آئی ایم ایف

18 اپریل 2012

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ IMF کا کہنا ہے کہ بھارت میں افراطِ زر میں کمی کا رجحان نظر آ رہا ہے، اس لیے حکومت کو اپنے ’پالیسی ریٹس‘ میں سردست کوئی رد و بدل نہیں کرنا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/14fpL
تصویر: AP

بھارتی معیشت کے حوالے سے اپنے آرٹیکل فور کنسلٹیشن کہلانے والے سالانہ جائزے میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارت کو اپنی اقتصادی ترقی کو مزید آگے لے جانے کے لیے اقدامات کرنے چاہییں۔ جائزے کے مطابق افراط زر کو کم رکھنا بدستور ملکی معیشت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

منگل سترہ اپریل کو ریزرو بینک آف انڈیا نے بھارتی معیشت کو ترقی دینے کی غرض سے اپنی شرح سود میں غیر متوقع طور پر پچاس ’بیس‘ پوائنٹس کی کمی کر دی تھی۔ گزشتہ تین برسوں میں بینک کی طرف سے شرح سود میں کمی کیے جانے کا یہ پہلا موقع تھا۔

گزشتہ دو برسوں میں بھارت میں شرح نمو 8.4 فیصد تک رہی ہے تاہم رواں سال اور 2013ء کے لیے آئی ایم ایف نے تقریباً سات فیصد کی شرح نمو کی پیشین گوئی کی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنے جائزے میں کہا ہے کہ عنقریب افراط زر کی شرح میں مزید کمی کا امکان نظر آ رہا ہے لیکن یہ کمی ریزرو بینک آف انڈیا کے ہدف سے اوپر ہی رہے گی۔

ابھی بھارتی معیشت اُس منزل سے بہت دور ہے، جہاں ترقی کا فائدہ غریب طبقے تک بھی پہنچ سکے
ابھی بھارتی معیشت اُس منزل سے بہت دور ہے، جہاں ترقی کا فائدہ غریب طبقے تک بھی پہنچ سکےتصویر: AP

ایک بیان میں آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’اگر حکومتی سطح پر مجوزہ اقدامات کی منظوری کے عمل کی رفتار تیز نہ ہوئی، اصلاحات کی کوششیں پھر سے بحال نہ ہوئیں اور افراط زر کی شرحیں اِسی طرح بلند اور غیر مستحکم رہیں تو مقامی سطح پر پرائیویٹ سرمایہ کاری میں مزید کمی بھارتی معیشت کے لیے سب سے بڑا خطرہ رہے گی‘۔

اِس بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے کہا ہے کہ بھارت میں اقتصادی ڈھانچے کو ترقی دیتے ہوئے، قرضوں تک رسائی کے لیے حالات کو بہتر بناتے ہوئے اور لیبر مارکیٹ کو مزید لچکدار بناتے ہوئے ملکی معیشت میں ترقی کے امکانات کو آئندہ بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

آئی ایم ایف کے ماہرین کے مطابق سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ سے بھارتی معیشت میں ترقی کا عمل اُس حد تک پہنچتا دکھائی نہیں دیتا کہ جہاں ملک کی غریب آبادی کو بھی اُس سے فائدہ پہنچ سکے۔

aa/ai (Reuters)