1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولایشیا

بھارت آبی جانور ڈوگانگ کو کیوں بچانا چاہتا ہے؟

13 اگست 2023

ڈوگانگ دنیا کا واحد سبزی خور ممالیہ آبی جانور ہے۔ یہ خوراک کے لیے سمندری گھاس پر انحصار کرتا ہے۔ یہ جانور ساحلی ایکو سسٹم کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4V0Sj
Ägypten Dugong Weibchen im Roten Meer bei Marsa Ala
تصویر: Andrey Nekrasov/ZUMAPRESS.com/picture alliance

بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو کی حکومت نے ڈوگانگ کے تحفظ کی خاطر گزشتہ برس ہی ایک محفوظ علاقے کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ خلیج منار کے پالک بے میں تخلیق کردہ اس محفوظ علاقے یا کنزرویشن ریزرو کا مقصد نہ صرف اس اہم آبی جانور کے غیر قانونی شکار کو روکنا ہے بلکہ ساحلی پٹی کو موسمیاتی تبدیلیوں کے بدترین اثرات سے بچانے میں مدد فراہم بھی کرنا ہے۔

انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) نے ڈوگانگ کو ناپید ہونے کے خطرے سے دو چار قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ پہلا سبزی خور آبی جانور ہے، جس کی نسل ناپید ہونے کے خطرات سے دوچار ہے۔

ڈوگانگ کی نسل ختم ہونے سے بالخصوص ساحلی علاقوں کا حیاتیاتی تنوع متاثر ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے سمندری ماحولیاتی نظام کو بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا میں سابق پراجیکٹ فیلو رکمنی شیکھر کا کہنا ہے کہ ڈوگانگ سمندری گھاس کھاتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ بڑی نہیں ہوتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرح سے یہ جانور اس گھاس کی مناسب کٹائی کرتے رہتے ہیں۔

شور، آبی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ

پلاسٹی کوسس آبی پرندوں کو کس طرح نقصان پہنچارہا ہے؟

رکمنی مزید کہتی ہیں کہ یہ گھاس اس آبی جانور کے لیے بھی اہم ہے کیونکہ اس میں وہ اجزاء ہوتے ہیں، جو ڈوگانگ کی بقاء کے لیے لازمی ہیں۔ مثال کے طور پر یہ جانور ایسی غذاؤں کو ترجیح دیتے ہیں جو نائٹروجن سے بھرپور ہوں اور ان میں فائبر کم ہو۔ سمندری گھاس میں یہ دونوں چیزیں پائی جاتی ہیں۔

بچے کو دودھ پلاتی وہیل مچھلی کی نایاب ویڈیو

سمندری گھاس ساحلی علاقوں کے لیے بہت فائدہ مند قرار دی جاتی ہے۔ یہ آکسیجن پیدا کرتی ہے اور ساحلی پانی کو صاف رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ یہ سمندری پودے لہروں کی انرجی کو جذب کرتے ہیں، جس کی وجہ سے سمندر کی سطح بڑھنے سے رکتی ہے اور قدرتی آفات کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔

سنمدری گھاس اور ماحولیاتی تبدیلیوں میں کیا ربط ہے؟

محققین کا کہنا ہے کہ سمندری گھاس ماحولیاتی تبدیلوں کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ ٹراپیکل برساتی جنگلات کے مقابلے میں کاربن کو 35 گنا زیادہ تیزی سے جذب کرتی ہے۔

عالمی سطح پر ہر سال سمندری گھاس تقریباﹰ سات فیصد کی شرح سے کم ہو رہی ہے۔ اس کی وجوہات میں سمندروں میں انسانی سرگرمیاں اور سمندری درجہ حرارت میں اضافہ ہے۔

رکمنی کو یقین ہے کہ تامل ناڈو کے اس ریزرو میں ڈوگانگ کا تحفظ یقینی بنا کر سمندری گھاس اور ماحولیاتی نظام کی بحالی کی خاطر ایک عالمی حل پیش کیا جا سکتا ہے۔

خلیج منار کو سمندری حیاتیاتی تنوع کی ایک اہم پناہ گاہ قرار دیا جاتا ہے، یہاں کے سمندری پانیوں میں کچھووں، مچھلیوں، سیپیوں اور خول والے جانداروں کی متعدد اہم اور نایاب اقسام پائی جاتی ہیں۔

نیوزی لینڈ: ڈیڑھ سو کے قریب وہیل مچھلیاں ہلاک

گہرے سمندروں کا تحفظ، نئے عالمی معاہدے کے لیے قرارداد منظور

بھارتی حکومت اس ریزور کی صورت میں ایک ماڈل بنانا چاہتی ہیں تاکہ سمندری گھاس کے تحفظ کی خاطر عالمی سطح پر مربوط انداز میں کوششیں کی جا سکیں۔ تامل ناڈو میں ڈوگانگ کے تحفظ کی خاطر بنایا گیا کنزرویشن ریزرو اسے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

حد سے زیادہ ماہی گیری اور غیر قانونی شکار 

مقامی ماہی گیر میروگیاسن نے بتایا کہ وہ مچھلی کی ایک قسم پکڑتے تھے، لیکن حد سے زیادہ شکار کی وجہ سے یہ مچھلی اب نایاب ہو چکی ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اب اس مقام پر سمندری گھاس بھی کم ہو گئی ہے۔

دریائی گھوڑوں سے کیسے نمٹا جائے؟

ماہی گیری کے لیے بڑے جالوں کا استعمال ڈوگانگ کے لیے بھی خطرناک ہے کیونکہ غلطی سے یہ آبی جانور بھی جالوں میں پھنس جاتے ہیں۔

دیگر آبی ممالیہ جانوروں کے مقابلے میں ڈوگانگ ہوا لینے کی غرض سے زیادہ مرتبہ سمندر کی سطح تک آتے ہیں۔ اس طرح ان کا مچھلی کے جالوں میں پھنس جانے کا امکان بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔

رکمنی کا کہنا ہے کہ ڈوگانگ جال میں پھنس جاتے ہیں تو وہ سانس لینے کی خاطر سمندری سطح پر نہیں آ سکتے اور 20 سے 30 منٹ کا دورانیہ بھی ان جانوروں کی موت کا باعث بن جاتا ہے۔

شکار بھی ایک مسئلہ ہے۔ ڈوگانگ کے گوشت کو لذیز تصور کیا جاتا ہے۔ اس لیے کچھ ماہی گیر مچھلیوں اور دیگر آبی جانوروں کے ساتھ ساتھ ڈوگانگ کا بھی شکار شروع کر دیتے ہیں۔

مقامی ماہی گیر میروگیاسن کے مطابق ڈوگانگ کا گوشت تین سو تا چار سو روپے فی کلو گرام  تک فروخت ہو جاتا ہے، جو ایک ماہی گیر کے لیے ایک دن میں سو گنا زیادہ منافع لا سکتا ہے۔ اگرچہ اس کے شکار پر پابندی ہے لیکن یہ مکمل طور پر روکا نہیں جا سکا ہے۔

کمیونٹی کا اشتراک ناگزیر

تامل ناڈو  کی صوبائی حکومت میں جنگلات کے تحفظ پر مامور کنزرویٹو آفیسر شیکھر کمار نیرج کا کہنا ہے کہ کسی بھی حکومتی منصوبے کو کامیاب بنانے کی خاطر کمیونٹی کا ساتھ لازمی ہوتا ہے۔

شارک کے پروں کا سوپ، آبی حیات کے لیے خطرہ بنتا ہوا

زہریلا کیچڑ دریائے ڈینیوب میں داخل ہو گیا

نیرج نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس نئے ریزرو کا مقصد ڈوگانگ اور سمندری گھاس کا تحفظ تو ہے ہی لیکن ان کوششوں میں کمیونٹی کی شمولیت کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

نیرج کا کہنا ہے کہ یہ ریزرو چھوٹے پیمانے پر ماہی گیری کے روایتی طریقوں کو فروغ دے گا اور اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ ماہی گیری کے طریقے ماحول دوست اور پائیدار رہیں۔

نیرج نے زور دے کر کہا کہ اس بارے میں شعور و آگاہی میں اضافہ کیا جائے گا اور مقامی لوگوں کے استعداد کاری بھی کی جائے گی۔

نیرج نے کہا، ''اگر ہم کامیابی کے ساتھ  ریزرو کے اہداف کو حاصل کرنے اور اسے طویل مدت تک برقرار رکھنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو یہ تحفظ ماحول کے لیے ایک اہم پیش رفت ثابت ہو گی۔‘‘

کیتھرین ڈیویسن (ع ب/ا ب ا)

جرمنی کے دریائے اوڈر میں مچھلیوں کی پراسرار ہلاکت