1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پلاسٹی کوسس آبی پرندوں کو کس طرح نقصان پہنچارہا ہے؟

27 مارچ 2023

سمندری پانی میں پلاسٹک کے کوڑا کرکٹ کی بڑھتی ہوئی مقدار سے آبی پرندے ''پلاسٹی کوسس‘‘کے جان لیوا مرض کا شکار ہو رہے ہیں۔ ماہرین نے تنبیہہ کی ہے کہ اس مرض کے سبب آبی پرندوں کی انواع اقسام معدومی کے خدشے سے دوچار ہیں۔

https://p.dw.com/p/4PIPR
Israel I Vogelgrippe am Hula See
تصویر: Ayal Margolin/JINIPIX/AP/picture alliance

 آبی پرندے انسانی زندگی میں کتنی اہمیت کے حامل ہیں اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہےکہ یہ سمندر کے نمکین و کھارے پانی سے نمک کشید کر کے  اسے پینے کے قابل بناتے ہیں۔ یہ پرندے پانی پیتے ہوئے اپنے جسم میں موجود ڈی سالی نیشن سسٹم کے  ذریعے پانی سے نمک  کشید  کر تے ہیں۔ مگر افسوس کا مقام ہے کہ انسانی سر گرمیوں نے ان معصوم پرندوں کو بھی نہیں بخشا۔ 

Pakistan Gwadar Wirtschaftskorridor mit China
انسانی سرگرمیوں نےدنیا بھر میں قدرتی سمندری نظام کو متاثر کیا ہےتصویر: Ghani Kakar

انٹر نیشنل جرنل آف ہیزارڈس میٹریلز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق سمندروں میں موجود میکرو اور مائیکرو پلاسٹک سے باعث آبی پرندے ایک نئے خطرے سے دوچار ہیں جسے سائنسدانوں نے " پلاسٹی کوسس" کا نام دیا ہے۔ آبی پرندوں کی اندرونی ایناٹومی پر تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پلاسٹک ذرات ان کے غدود اور آنتوں میں زخم پیدا کر رہے ہیں، جن سے دیگر بیماریوں اور شکار کے خلاف ان کی قوت مدافعت کمزور ہو رہی ہے ۔ 

يورپ ميں ايک مہاجر کی زندگی، پنجرے ميں بند پرندے کی طرح

ایک تازہ ترین تحقیق کے مطابق دنیا بھر کے سمندروں میں 51 ٹریلین ٹن پلاسٹک شامل ہو چکا ہے جس کے باعث ہر برس لاکھوں آبی پرندے موت کا شکار ہو رہے ہیں۔ 1960 تک دنیا میں پائے جانے والے کل پرندوں میں سے پانچ فیصد میں پلاسٹک کی نشاندہی ہوئی تھی جبکہ 1980 میں یہ تعداد 80 فیصد تک پہنچ چکی تھی۔ ایک اندازے کے مطابق 2050 تک 99 فیصد پرندوں کے جسم میں پلاسٹک سرایت کر چکی ہو گی۔

پلاسٹی کوسس کیا ہے؟

پلاسٹی کوسس کے مرض میں  مائیکرو پلاسٹک کے ذرات پرندوں کے معدوں میں زخم پیدا کر کے کئی دیگر امراض کا سبب بن رہے ہیں۔ اس طرح  پرندوں کی نشونما متاثر ہو رہی ہے اور انھیں اپنی بقا کے نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔

اس تحقیق کے مطابق پلاسٹی کوسس سے زیادہ تر چھوٹے پرندے متاثر ہو رہے ہیں جو خوراک کے لئے والدین پر انحصار کرتے ہیں۔ ان کے والدین گھونسلوں میں خوراک لاتے ہیں، جن میں پلاسٹک کی باقیات بھی ہو تی ہیں، اس کو  کھانے سے چھوٹے پرندے موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

Brasilien Rio de Janeiro Guanabara Bucht
سمندری قدرتی ماحول اورآبی حیات کے تحفط کے سلسلے میں سمندروں کو آلودگی سے بچانے کی ضرورت ہےتصویر: Fabio Teixeira/AA/picture alliance

پلاسٹک آبی پرندوں کو کیسے نقصان پہنچا رہی ہے؟

 ڈاکٹر سکندر حیات یونیورسٹی آف لاہور کے انسٹی ٹیوٹ آف مائیکرو بایولوجی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ انہوں نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ مائیکرو پلاسٹک کے ذرات جنھیں پلاسٹک ڈیبریز(ملبہ) بھی کہا جاتا ہے ساحلوں پر وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ آبی پرندے چھوٹی مچھلیوں کو کھاتے ہوئے پلاسٹک ڈیبریز اور مچھلی میں تمیز نہیں کر پاتے اور انھیں بھی ساتھ نگل لیتے ہیں۔ اسی طرح گھاس پھوس کھانے والے پرندے پلاسٹک کے سگریٹ لائٹرز، بوتلوں کے ڈھکن اور شاپرز کے ٹکڑوں کو خوراک سمجھ کر کھا لیتے ہیں جو ان کے معدے میں داخل ہو کر اس کے حجم کو کم کر تے ہیں۔ اس طرح  ان کی بھوک ختم ہو جاتی ہے اور فاقے کا شکار ہو کر وہ آہستہ آہستہ دم توڑ دیتے ہیں۔ 

ڈاکٹر سکندر حیات کے مطابق غوطہ خور آبی پرندوں کے جسموں میں بھی  پلاسٹک کی بڑی مقدار نوٹ کی گئی ہے۔ ان کی آنتوں میں پلاسٹک جمع ہونے سے جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ رہی ہے، جو  جسم کا کولیسٹرول لیول بگاڑنے کے ساتھ انزائم یا خامروں کا  نظام بری طرح متاثر کر رہا ہے۔  پرندے اگرچہ جسامت میں چھوٹے ہوتے ہیں مگر ان کی اندرونی ایناٹومی متنوع  ہوتی ہے، جو انھیں حادثاتِ زمانہ، قدرتی آفات اور شکار سے بچاؤ میں مدد دیتی ہے۔ مگر  ماحول میں موجود مائیکرو پلاسٹک پرندوں کی قوت مدافعت کو کمزو ر کر رہا ہے۔

پاکستان میں پلاسٹی کوسس سے آبی پرندے کتنا متاثر ہوئے ہیں؟

وائلڈ لائف پاکستان کے ایک ترجمان کے مطابق پاکستان میں پرندے عموما اگست میں ہجرت کر کے آتے ہیں اور فروری یا مارچ میں موسم بہتر ہونے کے بعد واپس سائیبیریا ہجرت کر جاتے ہیں۔ جن راستوں سے اڑ کر یہ پاکستان پہنچتے ہیں انھیں'' فلائی وے فور‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ پرندے سندھ  کی درجن بھر جھیلوں کے علاوہ  ٹھٹہ،  ہنگول نیشنل پارک، رن آف کچھ، چرنا اور استولا جزیروں اور  مارگلہ نیشنل پارک اسلام آباد میں بسیرا کرتے ہیں۔ 

Kalifornien Ölkatastrophe Bildergalerie
پالسٹی کوسس پرندوں کے لیے ایک بڑا خطرہ بن گیا ہےتصویر: PATRICK T. FALLON/AFP via Getty Images

ترجمان کے مطابق 2022 میں ہجرت کرنے والے پرندوں کی تعداد میں نمایاں کمی نوٹ کی گئی ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ اگست 2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب کو سمجھا جارہا ہے، جس سے پرندوں کے قدرتی مسکن  تباہ ہو گئے ہیں۔ ایوب نیشنل پارک، چاہان ڈیم اور راول ڈیم  کا پانی آلودہ ہونے اور پلاسٹک کی مقدار بڑھنے سے یہاں بھی آبی پرندوں نے بسیرا کرنا چھوڑ دیا ہے۔ حالانکہ کسی دور میں مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں 218 انواع اقسام کے پرندے پائے جاتے تھے، جن میں 73 اقسام موسم سرما میں ہجرت کر کے آنے والے  پرندوں کی تھی۔

پرندوں کو پلاسٹی کوسس سے کس طرح بچایا جا سکتا ہے؟

وائلڈ لائف پاکستان سے منسلک معظم خان کا کہنا ہے کہ سمندروں میں بڑھتی ہوئی پلاسٹک کی آلودگی پاکستان ہی نہیں دنیا کے ہر خطے میں ایک ابھرتا ہوا چیلنج ہے۔ اس سے سب سے زیادہ سمندری حیات متاثر ہو رہی ہیں  جس کے ممکنہ حل پر پاکستان میں بھی کام کیا جارہا ہے۔ وائلڈ لائف  پاکستان نے آبی حیات کے قدرتی مسکن کی حفاظت کے لئے استولا جزیرے کو "میرین پروٹیکٹڈ" ایریا قرار دیا ہے جبکہ چرنا جزیرے پر بھی سیاحت اور دیگر غیر  ذمہ دارانہ سر گرمیوں پر پابندی ہے۔

معظم خان کے مطابق زیادہ خطرات والے علاقے وہ نہیں ہیں جہاں پلاسٹک وافر مقدار میں سمندر میں شامل ہے بلکہ  زیادہ خطرہ ان علاقوں میں ہے جو آبی پرندوں کی قدرتی آماجگاہیں ہیں۔ لہذا ضروری ہے کہ ان علاقوں میں پلاسٹک کے  استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور ساتھ ہی پانی سے مائیکرو پلاسٹک فلٹر کرنے کے لئے چھوٹے منصوبوں کا آغاز کیا جائے۔  

 پاکستان میں پلاسٹی کوسس  پر اب تک کی گئی تحقیق کے بارے میں جاننے کے لئے ڈوئچے ویلے نے  کراچی یونیورسٹی میرین سائنس ڈیپارٹمنٹ اور لسبیلہ میرین سائنس یونیورسٹی سے رابطہ کیا تو کوئی خاطر خواہ جواب موصول نہیں ہوا۔  

پاکستان میں ’مہاجر پرندوں‘ کی آمد کیوں کم ہو رہی ہے؟