1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں گلوکار توماج صالحی کو سنائی گئی سزائے موت منسوخ

22 جون 2024

ایرانی سپریم کورٹ نے ملک کے معروف گلوکار توماج صالحی کو سنائی گئی سزائے موت منسوخ کرتے ہوئے ان کے خلاف نئے سرے سے مقدمہ چلائے جانے کا حکم سنا دیا ہے۔ انہیں سزائے موت حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کی وجہ سے سنائی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/4hOBl
معروف ریپر اور حکومتی ناقد توماج صالحی کا تعلق ایران کی بختیاری اقلیت سے ہے
معروف ریپر اور حکومتی ناقد توماج صالحی کا تعلق ایران کی بختیاری اقلیت سے ہےتصویر: UGC

ایرانی دارالحکومت تہران سے ہفتہ 22 جون کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق توماج صالحی کے وکیل نے بتایا کہ ملکی عدالت عظمیٰ نے اس بہت مقبول ریپر کو مہسا امینی نامی خاتون کی دوران حراست ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے ملک گیر عوامی مظاہروں کی حمایت کرنے کے الزام میں سنائی گئی سزائے موت نہ صرف منسوخ کر دی ہے بلکہ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ان کے خلاف عائد کردہ الزامات کی نئے سرے سے عدالتی سماعت کا حکم بھی جاری کر دیا ہے۔

توماج صالحی کے وکیل امیر رئیسیان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ''صالحی کو سنائی گئی سزائے موت سپریم کورٹ نے منسوخ کر دی ہے۔ ساتھ ہی ان کے خلاف مقدمہ نئے سرے سے چلانے کا حکم بھی سنایا گیا ہے۔‘‘

ایران میں حجاب کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے خلاف مہم کا آغاز

توماج صالحی ایران میں ’زن، زندگی، آزادی‘ کے نام سے ہونے والے حکومت مخالف عوامی مظاہروں کے سرکردہ حامی تھے، برلن میں ایک مظاہرے کی تصویر
توماج صالحی ایران میں ’زن، زندگی، آزادی‘ کے نام سے ہونے والے حکومت مخالف عوامی مظاہروں کے سرکردہ حامی تھے، برلن میں ایک مظاہرے کی تصویرتصویر: Ebrahim Noroozi/AP Photo/picture alliance

ایرانی حکومت کے خلاف مزاحمت کی ایک اہم شخصیت

تین دسمبر 1990ء کو پیدا ہونے والے توماج صالحی اپنے ریپ میوزک کی وجہ سے بہت مشہور ہو جانے والے ایسے ایرانی گلوکار ہیں، جو ایران کی حکومت اور سیاسی مذہبی قیادت پر تنقید کرنے والی مرکزی شخصیات میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں۔

انہوں نے 2022ء کے موسم خزاں میں ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں مناسب انداز میں حجاب نہ کرنے والی ایک نوجوان کرد نژاد ایرانی خاتون کی ہلاکت کے بعد شروع ہو جانے والے ملک گیر عوامی مظاہروں کی حمایت کی تھی اور اسی لیے انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

سخت گیر ایرانی سیاستدانوں کے بچے مغرب سے محبت کیوں کرتے ہیں؟

پھر ایران میں اسلامی انقلاب سے دشمنی کے الزام میں انہیں اسی سال اپریل میں ایک ذیلی عدالت نے سزائے موت سنا دی تھی۔ سزاے موت کا حکم  سنائے جانے کے بعد حکام نے اپریل کے وسط میں ان کے جیل سے باہر کسی کو بھی ٹیلی فون کرنے پر بھی پابندی لگا دی تھی اور ان سے رابطہ ممکن نہیں رہا تھا۔

امن کا نوبل انعام، ایران میں قید انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی کے نام

مہسا امینی جن کی ایران میں دوران حراست ہلاکت کے بعد ہونے والے ملک گیر احتجاجی مظاہروں کی توماج صالحی نے حمایت کی تھی
مہسا امینی جن کی ایران میں دوران حراست ہلاکت کے بعد ہونے والے ملک گیر احتجاجی مظاہروں کی توماج صالحی نے حمایت کی تھیتصویر: Ozan Guzelce/Demiroren Visual Media/abaca/picture alliance
توماج صالحی کی گرفتاری کے بعد ان کی رہائی کا مطالبنہ کرنے والوں نے مظاہرے شروع کر دیے تھے
توماج صالحی کی گرفتاری کے بعد ان کی رہائی کا مطالبنہ کرنے والوں نے مظاہرے شروع کر دیے تھےتصویر: Claire Serie/BePress/ABACA/picture alliance

توماج صالحی کا تعلق بختیاری اقلیت سے

پیدائشی طور پر ایرانی شہر اصفہان سے تعلق رکھنے والے توماج صالحی بختیاری برادری کے باشندے ہیں، جو ایران میں ایک تسلیم شدہ سماجی اقلیت ہے۔ انہوں نے گزشتہ برسوں کے دوران اپنے گیتوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مذہبی اور سیاسی قیادت پر جس طرح تنقید کی، اس میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد عوامی مظاہروں کی حمایت نے اضافہ ہی کیا اور نتیجہ یہ نکلا کہ گرفتاری کے بعد انہیں آج سے دو ماہ قبل سزائے موت سنا دی گئی تھی، جس پر تاحال عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔

یورپی یونین: انسانی حقوق کا سخاروف انعام مہسا امینی کے لیے

توماج صالحی کو سنائی گئی سزائے موت کی اندرون ملک اور بیرونی دنیا میں شدید مذمت کی گئی تھی۔ اسی لیے اب ایرانی سپریم کورٹ کی طرف سے ان کی یہ سزا منسوخ کیے جانے پر حکومتی ناقدین کی طرف سے خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے اور ان کے خلاف مقدے کی نئے سرے سے سماعت کے آئندہ نتائج سے بھی مثبت امیدیں وابستہ کی جا رہی ہیں۔

م م / ا ا (روئٹرز، ڈی پی اے)