1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مظاہروں کی حمایت کرنے پر ایرانی فنکار کو چھ برس کی قید

11 جولائی 2023

معروف ریپر توماج صالحی نے گزشتہ برس ملک گیر احتجاج میں حصہ لیا تھا، تاہم وہ سزائے موت سے بچ گئے ہیں۔ ورنہ بدامنی کے الزام میں ایران اب تک سات افراد کو پھانسی دے چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/4Thge
Toomaj Salehi | iranischer Rapper
تصویر: toomajofficial/Instagram

ایران کے معروف ریپر توماج صالحی کے وکیل نے پیر کے روز بتایا کہ ممتاز فنکار نے پچھلے سال ایران کو ہلا کر رکھ دینے والے بڑے پیمانے کے مظاہروں کی حمایت کی تھی، جس کے لیے انہیں چھ برس تین ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے۔

’ ذمہ داریاں قانون کے دائرے میں ادا کیں‘، ایرانی صحافی نیلوفر

توماج  پر ''زمین پر فساد'' برپا کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ایران میں یہ ایک ایسا الزام جس کے تحت اسلامی اخلاقیات سے متعلق جرائم کی ایک وسیع دائرے کا بھی احاطہ ہوتا ہے اور جس کے تحت قصوروار کو سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔

ایران نے پھانسی مخالف ٹویٹ پر سوئس سفیر کو طلب کر لیا

البتہ عدالت نے ملک کے اس معروف ریپر کو سزائے موت نہ دینے کا فیصلہ سنایا اور اس طرح وہ ایک برے انجام سے بچ گئے ورنہ ایران میں مظاہروں میں شریک ہونے والے کم از کم سات افراد کو اب تک پھانسی دی جا چکی ہے۔

جسم فروشی: ایرانی خواتین کی اسمگلنگ کے جرم میں پھانسی

ان کے وکیل روضہ اعتماد انصاری نے بتایا کہ عدالت نے صالحی کو ''سپریم لیڈر کی توہین'' کرنے اور ''دشمن حکومتوں کے ساتھ تعاون'' کرنے جیسے دیگر الزامات سے بھی بری کر دیا ہے۔

موت کی سزاؤں پر عمل درآمد میں غیر معمولی اضافہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل

قید تنہائی سے عام جیل میں منتقل

صالحی کے وکیل نے مزید کہا کہ 32 سالہ ریپر کو وسطی ایران کی دستگرد جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا تھا، جنہیں اب دیگر قیدیوں کے ساتھ رکھنے کی اجازت دی گئی۔

Deutschland Köln | Demonstration für Menschenrechte | Rapper Tumadsch Salehi
صالحی کو گزشتہ برس اکتوبر میں گرفتار کیا گیا تھا، جنہوں نے ایرانی حکومت پر نکتہ چینی کرنے والے نغمے اور میوزک ویڈیوز بنائے تھے اور ان کے یہ البمز کافی مقبول ہونے کے ساتھ ہی آن لائن وائرل بھی ہو گئے تھےتصویر: P. Nigro/aal.photo/IMAGO

دریں اثنا ایک جرمن قانون ساز ای-ون ری، جو ان کی رہائی کے لیے مہم چلاتی رہی ہیں، نے ایک بار پھر سے توماج صالحی کی رہائی کا مطالبہ کیا اور اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''جو بھی الزامات ان پر عائد کیے گئے ہیں، ان میں سے انہوں نے کوئی بھی جرم نہیں کیا ہے۔''

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ موسیقار سے ملاقات کر کے ان کی صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ البتہ انہوں نے قید تنہائی سے صالحی کی منتقلی کا خیرمقدم بھی کیا۔

صالحی کو گزشتہ برس اکتوبر میں گرفتار کیا گیا تھا، جنہوں نے ایرانی حکومت پر نکتہ چینی کرنے والے نغمے اور میوزک ویڈیوز بنائے تھے اور ان کے یہ البمز کافی مقبول ہونے کے ساتھ ہی آن لائن وائرل بھی ہو گئے تھے۔

گزشتہ برس گرفتاری کے بعد ایران کی ریاستی میڈیا نے ایک ویڈیو جاری کیا تھا، جس میں انہیں آنکھوں پر پٹی باندھے ہوئے، حکومت پر اپنی تنقیدوں کو ترک کرتے ہوئے پیش کیا گیا تھا۔

توماج صالحی کو گرفتار کیوں کیا گیا؟

معروف موسیقار توماج صالحی ان ہزاروں ایرانیوں میں شامل تھے، جو پولیس کی حراست میں نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ واضح رہے کہ 22 سالہ خاتون کو ایران کی اخلاقی پولیس نے ملک کے اسلامی لباس کوڈ کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

اس واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرے ملک بھر میں پھیل گئے تھے، جس میں درجنوں سکیورٹی اہلکاروں سمیت 500 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تقریباً 20,000 افراد کو اس سلسلے میں گرفتار کیا گیا، جسے حکام نے ''فسادات'' کا نام دیا۔

ایران نے مظاہروں کے سلسلے میں اب تک سات افراد کو سزائے موت دی ہے۔ گرچہ اس برس بڑے پیمانے کے مظاہرے اب ختم ہو چکے ہیں، تاہم اب بھی بڑے پیمانے پر عدم اطمینان کے آثار موجود ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

ایران میں سزائے موت کے قیدی، انصاف کے منتظر