1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

ایران اسرائیل تنازعہ اور عرب ممالک کی غیرجانبداری

4 اکتوبر 2024

خلیجی عرب ممالک نے دوحہ میں ملاقاتوں کے دوران اسرائیل کے ساتھ تنازعے کے حوالے سے ایران کو اپنی غیرجانبداری کا یقین دلایا ہے۔ انہیں اپنی تیل کی تنصیبات کے لیے خطرے کا خدشہ ہے، اس لیے وہ کشیدگی میں کمی چاہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4lO7u
خلیج تعاون کونسل کے رہنما
خلیج کی عرب ریاستوں کو اس بات کے خدشات لاحق ہیں کہ تشدد میں وسیع پیمانے پر اضافے سے ان کی تیل کی تنصیبات کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور وہ اپنی تیل کی تجارت کے حوالے سے کافی پریشان ہیںتصویر: Bandar Aljaloud/Saudi Royal Palace/AP/picture alliance

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ اسے خلیجی ممالک کے ذرائع نے بتایا ہے کہ حال ہی میں خلیج کی عرب ریاستوں اور ایران کے وزراء نے قطر کی میزبانی میں ہونے والی ایشیائی ممالک کے اجلاس کے بعد ایک اور میٹنگ کی، جس میں گفتگو کا اہم مرکز خطے میں کشیدگی کو کم کرنا تھا۔

دو ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ خلیجی عرب ریاستوں نے ان ملاقاتوں کے دوران تہران اور اسرائیل کے درمیان تنازعے میں ایران کو اپنی غیرجانبداری کا یقین دلانے کی کوشش کی۔ عرب ریاستوں کو اس بات کے خدشات لاحق ہیں کہ تشدد میں وسیع پیمانے پر اضافے سے ان کی تیل کی تنصیبات کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ ایران نے اسرائیل پر میزائل داغے تھے اور اس کے بعد اب اس کا کہنا ہے اگر مزید اشتعال انگیزی نہ کی جائے تو، اسرائیل پر اس کا حملہ ختم ہو چکا ہے۔ تاہم اسرائیل نے اس کا سخت جواب دینے کا وعدہ کیا ہے۔

اسرائیل نے اقوام متحدہ کے سربراہ کو ’ناپسندیدہ شخصیت‘ قرار دے دیا

اس دوران یہ خبریں بھی آر ہی ہیں کہ اسرائیل انتقامی کارروائی کے طور پر ایران کے اندر تیل کی پیداواری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

دوحہ کی ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟

خلیجی عرب ریاستوں اور ایران کے وزراء قطر کی میزبانی میں اسی ہفتے دوحہ میں ہونے والی ایشیائی ممالک کے اجلاس میں شرکت کے لیے موجود تھے اور ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ اسی دوران یہ میٹنگ ہوئی۔ اس میں ہونے والی تمام بات چیت کے ایجنڈے میں فوری طور پر مشرق وسطی کے تناؤ میں کمی کرنا سرفہرست تھا۔

ایرانی صدر مسعود پیزشکیان
وحہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے اسرائیل کی "جنگی کارروائیوں" کے خلاف "خاموشی" اختیار کرنے کے خلاف بھی خبردار کیا تصویر: Iranian Presidency via ZUMA Press/picture alliance

اس حوالے سے جب قطر کی وزارت خارجہ، ایرانی وزارت خارجہ، متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ، کویت کی وزارت خارجہ اور سعودی حکومت کے مواصلاتی دفتر سے رابطہ کیا گیا، تو اس پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں ملا۔

ایران رواں ہفتے اسرائیل پر بڑا حملہ کر سکتا ہے، امریکہ

روئٹرز کے مطابق ایران نے خلیجی ممالک کے تیل کی تنصیبات پر حملے کی دھمکی نہیں دی ہے، تاہم اس نے خبردار کیا ہے کہ اگر "اسرائیل کے حامیوں" نے براہ راست مداخلت کرنے کی کوشش کی، تو خطے میں ان کے مفادات کو نشانہ بنایا جائے گا۔

سعودی سلطنت سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک سعودی تجزیہ کار علی شہابی کا اس پر کہنا تھا، "خلیجی ریاستوں کا خیال ہے کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ ایران ان کی تیل کی تنصیبات پر حملہ کرے گا، لیکن ایرانی غیر سرکاری ذرائع سے ایسے اشارے مل رہے ہیں۔ ایرانیوں کے پاس یہی ایک ایسا آلہ ہے، جو وہ امریکہ اور عالمی معیشت کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں۔"

بائیڈن ایران کے جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کے حق میں نہیں

تیل کے سب سے بڑے برآمد کنندہ سعودی عرب کا حالیہ برسوں میں تہران کے ساتھ سیاسی میل جول کا رشتہ رہا ہے، جس سے علاقائی کشیدگی کو کم کرنے میں مدد ملی ہے، تاہم تعلقات اب بھی استوار نہیں ہیں۔

شہابی نے خلیج تعاون کونسل، جو متحدہ عرب امارات، بحرین، سعودی عرب، عمان، قطر اور کویت پر مشتمل ہے، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "ایرانیوں کے لیے جی سی سی کا یہی پیغام تھا  کہ "براہ کرم کشیدگی کو کم کریں۔"

واضح رہے کہ دوحہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے کہا تھا کہ ایران کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی "جنگی کارروائیوں" کے خلاف "خاموشی" اختیار کرنے کے خلاف بھی خبردار کیا۔

ایرانی صدر نے کہا کہ "کسی بھی قسم کے فوجی حملے، دہشت گردی کی کارروائی یا ہماری سرخ لائنز کو عبور کرنے کا، ہماری مسلح افواج کی جانب سے فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔"

ص ز/ ج ا (روئٹرز)

مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورت حال، پاکستان کا کیا موقف ہے؟