1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

امریکہ اور جنوبی کوریا میں اب مشترکہ ایٹمی مشقوں پر بات چیت

2 جنوری 2023

جنوبی کوریا کے صدر کا کہنا ہے کہ ان کا ملک اور امریکہ جوہری ہتھیاروں کو استعمال کرتے ہوئے ایک مشترکہ منصوبہ بندی اور مشقوں پر غور کر رہے ہیں۔ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان یہ بات سامنے آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4Ld8l
Gemeinsame Militärübung der USA und Südkorea
تصویر: Defense Ministry/ZUMAPRESS/picture alliance

جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کا کہنا ہے کہ امریکی جوہری اثاثوں کا استعمال کرتے ہوئے، سیول اور واشنگٹن ایک مشترکہ منصوبہ بندی اور اس کی مشقوں پر بات چیت کر رہے ہیں۔

جنوبی کوریا: رگبی ٹورنامنٹ میں متنازعہ گانا، ہانگ کانگ ناراض

انہوں نے ایک مقامی اخبار میں دو جنوری پیر کے روز شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں یہ بات کہی۔ انہوں نے اخبار کو بتایا، ''جوہری ہتھیار امریکہ کے ہیں، تاہم منصوبہ بندی، معلومات کا تبادلہ، مشقیں اور تربیت جنوبی کوریا اور امریکہ کو ایک ساتھ مشترکہ طور پر کرنا چاہیے۔''

جنوبی کوریا کو کم جونگ ان کی بہن کی توہین آمیز دھمکیاں

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس خیال کے بارے میں امریکہ کی سوچ بھی ''کافی مثبت'' ہے۔

جنوبی کوریا کے صدر نے کہا کہ اس منصوبہ بندی اور مشق کا مقصد امریکہ کے ''توسیعی تدارک'' کو مزید موثر بنانا ہے، اس سے مراد اپنے اتحادیوں پر حملوں کو روکنے کے لیے امریکی فوج کی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔

امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کا شمالی کوریا کو سخت وارننگ

شمالی کوریا کی دھمکی اور خطرات

جنوبی کوریا کے صدر نے شمالی کوریا کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرے کی پس منظر میں یہ بات کہی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کو برقرار رکھنا اب بھی اہم ہے۔ واضح رہے کہ یون سک یول کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی میں کافی اضافہ ہوا ہے۔

Südkorea Militär-Übung
واضح رہے کہ یون سک یول کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی میں کافی اضافہ ہوا ہےتصویر: South Korean Defence Ministry/AFP

اس سے ایک دن قبل ہی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے یہ کہتے ہوئے اپنی فوج سے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم)  تیار کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ وہ جنوبی کوریا اور امریکہ کے ساتھ کشیدگی کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک کے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کر

 سکیں۔

گزشتہ ہفتے حکمران ورکرز پارٹی کے اجلاس میں کم جانگ نے نئے فوجی اہداف کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھاکہ جنوبی کوریا اب شمالی کا ''بلاشبہ دشمن'' بن چکا ہے۔

یکم جنوری اتوار کے روز شمالی کوریا نے اپنے مشرقی ساحل سے مختصر فاصلے تک مار کرنے والا ایک بیلسٹک میزائل بھی فائر کیا تھا، جبکہ اس سے ایک دن پہلے اس نے تین بیلسٹک میزائل داغے تھے۔

شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی تمام پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے سن 2022 میں تقریباً ہر ماہ ہی ہتھیاروں کے تجربات کیے ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا کے دوران کی سست روی کے بعد جنوبی کوریا نے بھی امریکہ کے ساتھ اپنی مشترکہ فوجی مشقوں میں اضافہ کیا ہے۔

سن 2029 میں دونوں کوریاؤں کے درمیان امن مذاکرات ختم ہونے کے بعد کم نے ہتھیاروں کے تجربات میں اضافہ کیا اور اب سیول اور واشنگٹن کا خیال یہ ہے کہ پیونگ یانگ اپنے ساتویں جوہری تجربے کی تیاری کر رہا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)