1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

شمالی کوریا کے جواب میں جنوبی کوریا نے بھی میزائل فائر کیے

2 نومبر 2022

شمالی کوریا نے جنوب کی جانب ایک میزائل داغا، جو جزیرہ نما کی تقسیم کے بعد پہلی بار دونوں ممالک کے درمیان کی سمندری سرحد کو پار کر گیا۔ اس کے جواب میں جنوبی کوریا نے بھی تین میزائل فائر کر دیے۔

https://p.dw.com/p/4Iwjd
Nordkorea Erneuter Raketentest
تصویر: Kyodo News/IMAGO

شمالی کوریا  نے بدھ کے روز 10 سے زیادہ میزائل فائر کیے، جس میں ایک ایسا میزائل بھی شامل ہے، جو جنوبی کوریا کے سمندری پانیوں کے بالکل قریب جا کر گرا۔ مختصر فاصلے تک مار کرنے والا یہ بیلسٹک میزائل جنوب کے شہر سوکچو سے تقریباً 60  کلو میٹر کے فاصلے پر گرا، جس سے الیونگڈو جزیرے پر فضائی حملے کا الارم متحرک ہو گیا۔

امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کا شمالی کوریا کو سخت وارننگ

جنوبی کوریا کے حکام کو علاقے کے لوگوں کو بچنے کے لیے بنکر میں پناہ لینے کی وارننگ بھی جاری کرنی پڑی۔  

جنوبی کوریا کی فوج کے مطابق سن 1953 میں کوریائی جنگ کے خاتمے کے بعد جب ''جزیرہ نما کی تقسیم ہوئی تھی، اس کے بعد یہ پہلا موقع ہے'' کہ شمالی کوریا کا ایک میزائل جنوبی کوریا کے علاقائی پانیوں کے اتنے قریب گرا ہو۔

شمالی کوریا: میزائل کا ایک اور تجربہ، جنگی طیاروں کی پروازیں

اس کے فوری بعد جنوبی کوریا نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے شمالی کوریا پر تین میزائل فائر کیے۔ جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے شمالی کوریا کے اس میزائل لانچ کو ایک 'مؤثر علاقائی حملہ' قرار دیا۔

جنوبی کوریا کے صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا انہوں نے، ''آج اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ شمالی کوریا نے ایک میزائل کے ذریعے اشتعال انگیزی کی ہے، جو ایک طرح سے مؤثر علاقائی حملہ ہے۔ تقسیم کے بعد پہلی بار میزائل شمالی کوریا کی حدود کی لکیر کو عبور کیا۔''

جنوبی کوریا کی فوج کا کہنا ہے کہ پیونگ یانگ نے دو نومبر بدھ کی صبح ''مشرق اور مغرب'' کی جانب کم سے کم 10 میزائل فائر کیے ہیں۔ بعد میں اس نے بتایا کہ شمالی کوریا کی اس کارروائی کے جواب میں، اس نے اپنی سمندری سرحد کے شمال کی طرف فضا سے زمین پر مار کرنے والے تین میزائل داغے۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ فوج ''شمالی کوریا کی اس قسم کی اشتعال انگیز کارروائی کو برداشت نہیں کر سکتی، اور جنوبی کوریا-امریکہ کے قریبی تعاون کے ساتھ اس کا سختی اور مضبوطی سے جواب دے گی۔''

Nordkorea | Raketentests
گزشتہ ہفتے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے کہا تھا کہ شمالی کوریا ایک اور جوہری تجربہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جو اس کا ساتواں تجربہ ہو گاتصویر: YONHAPNEWS AGENCY/picture alliance

انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے تازہ ترین جارحیت کا ''فوری طور پر جواب'' دینے کا حکم دیا۔ جنوبی کوریا اور جاپان کے رہنماؤں نے شمالی کوریا کی جانب سے تازہ ترین فائرنگ کے جواب میں قومی سلامتی کے اجلاس طلب کر لیے ہیں۔

اس سے قبل پیونگ یانگ نے امریکہ اور جنوبی کوریا کو متنبہ کیا تھا کہ وہ اس ہفتے جزیرہ نما کے آس پاس ہونے والی اپنی مشترکہ فوجی مشقیں روک دیں اور اس وارننگ کے دوسرے روز ہی اس نے یہ میزائل فائر کیا۔ منگل کو شمالی کوریا نے دھمکی دی تھی کہ اگر اتحادیوں نے اپنی مشقیں بند نہ کیں تو وہ 'طاقتور‘ اقدامات کرے گا۔

گزشتہ ہفتے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے کہا تھا کہ شمالی کوریا ایک اور جوہری تجربہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جو اس کا ساتواں تجربہ ہو گا۔ انہوں نے اپنے بجٹ خطاب کے دوران پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ  ''ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے ساتویں جوہری تجربے کی اپنی تیاری مکمل کر لی ہے۔''

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل گزشتہ کئی مہینوں سے شمالی کوریا کے جوہری عزائم پر اپنا رد عمل دینے پر منقسم ہے۔ اس معاملے میں روس اور چین کا شمالی کوریا کے ساتھ ہمدردانہ رویہ ہے، جبکہ باقی ارکان اسے سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔