1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل حکومت بدعنوانی کے خاتمے کا یقین دلائے: امداد دہندگان

Kishwar´Mustafa 9 جولائی 2012

افغان صدر حامد کرزئی نے عالمی برادری کی طرف سے جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان کی تعمیر نو کے لیے 16 ارب ڈالر کی امداد کے وعدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس اقدام کی تعریف کی ہے۔

https://p.dw.com/p/15Tuh
تصویر: Reuters

تاہم کرزئی نے ملک میں پائی جانے والی بد عنوانی کے انسداد کے لیے مزید امداد کی اپیل بھی کی ہے۔ افغانستان کو امداد فراہم کرنے والے ممالک کی جاپان منعقدہ کانفرنس کے اختتام پر اتوار کو ٹوکیو میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے حامد کرزئی نے کہا، ’ہم ان تمام ممالک اور اداروں کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے ہمارے ملک کے لیے امداد کا وعدہ کیا ہے‘۔

حامد کرزئی نے کہا کہ ان کے ملک میں بحران کے تین دہائیوں بعد سول سروسز اور دیگر سماجی اور اقتصادی شعبوں میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر شروع کر دی گئی تھی، تاہم جنگ سے تباہ حال اس ملک میں ترقی اور امن کے قیام میں کامیابی کا دارومدار محض افغانستان پر نہیں ہے۔

Aufbauarbeiten in Afghanistan Kabul
افغانستان کی تعیمر نو غیر ملکی امداد کے بغیر ممکن نہیں: کرزئیتصویر: AP

کرزئی نے کہا، ’ہم عالمی امداد دہندگان کے تعاون کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتے‘۔ افغان صدر نے اس موقع پر کہا کہ امداد دینے والے ممالک اور اداروں کے ساتھ ساتھ افغان حکومت کو بھی اس امر کو یقینی بنائے گی کہ امدادی رقوم کی تقسیم منصفانہ ہو گی اور انہیں ملک میں بنیادی ڈھانچے اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کے لیے استعمال میں لایا جائے گا۔ اس پورے عمل میں شفافیت سے کام لیا جائے گا‘۔

افغان صدر حامد کرزئی کے یہ بیانات کل اتوار کو ٹوکیو میں منعقد ہونے والے اجلاس میں عالمی برادری کی طرف سے افغانستان کے لیے مزید امداد کے اعلان کے بعد سامنے آئے ہیں۔ امداد دینے والے ممالک اور اداروں نے مزید امداد کا وعدہ افغانستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے کیا ہے۔

2014ء میں افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کے انخلاء کے بعد اس ملک کو دوبارہ سے بحران اور دہشت گردی کے خطرات سے دوچار ہو جانے کے امکانات سے بچانے کے لیے عالمی برادری نے 16 ارب ڈالر کی امدادی رقوم 2015ء تک فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

Afghanistan US Soldaten
غیر ملکی فوج کے انخلاء کے بعد افغانستان کی سکیورٹی کی ذمہ دار افغان فوج ہوگیتصویر: AP

تاہم امداد دہندگان نے کابل حکومت سے امداد کے عوض متعدد اصلاحات کے اطلاق کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ان میں سے جنگ کے خاتمے اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کو تقویت دینا اہم ترین اصلاحات میں شامل ہیں۔

ٹوکیو منعقدہ کانفرنس میں دنیا کے 80 ممالک کے نمائندے شریک تھے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی اس اجلاس میں حصہ لیا۔

عالمی برادری کی طرف سے افغانستان کی امداد کے سلسلے میں طے پانے والے معاہدے کا مقصد افغانستان کی اقتصادی صورتحال کو مستحکم بنانا ہے جو اپنی معیشت کی مدد سے ترقیاتی کاموں کو بمشکل آگے بڑھا سکتا ہے۔ کابل اپنے 6 ارب ڈالر کے سالانہ اخراجات کا صرف ایک تہائی حصہ ہی خود پورا کر پاتا ہے۔

km / mm (AFP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں