1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں ایک اور ہلاکت خیز دن

9 جولائی 2012

شورش زدہ ملک افغانستان میں کل اتوار کے روز مختلف پرتشدد واقعات میں سات غیر ملکی فوجیوں سمیت تقریباً 30 افغان باشندوں کی ہلاکت ہوئی۔

https://p.dw.com/p/15TnT
تصویر: picture-alliance/dpa

اتوار ہی کو جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں افغانستان کے لیے 16 ارب ڈالر کی امداد کے وعدے کیے گیے تو دوسری جانب اس شورش زدہ ملک میں خون خرابے کے واقعات نے صورتحال کو سوگوار بنائے رکھا۔ دارالحکومت کابل سے موصولہ اطلاعات کے مطابق سڑک کے کنارے بم پھٹنے کے تین واقعات میں غیر ملکی فوجیوں، ملکی سکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں سمیت کم از کم 35 افراد مارے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مغربی دفاعی اتحاد کی متعین ایساف کے چھ فوجی افغانستان کے مشرق میں بم دھماکے کا نشانہ بنے جبکہ ایک  غیر ملکی فوجی جنوبی افغانستان میں بم دھماکے میں اپنی جان گنواں بیٹھا۔ ان فوجیوں کی شہریت فوری طور پر واضح نہیں کی گئی۔ طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ مشرقی افغانستان میں مارے جانے والے فوجی امریکی ہیں اور انہیں لوگر صوبے میں ہلاک کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جنوبی صوبوں قندھار اور ہلمند میں بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افغان سکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کی کم از کم  تعداد 28  تھی۔ طالبان کے مرکز سمجھے جانے والے قندھار صوبے میں تین بم دھماکے ہوئے، جن کی زد میں آکر بچے بھی مارے گئے۔ صوبائی انتظامیہ کے مطابق یہ بم دھماکے سرحدی ضلع سپین بولدک میں کیے گئے۔

Provinz Kandahar
سپین بولدک کا ضلع پاکستان کی جنوب مغربی سرحد کے قریب واقع ہےتصویر: AP

ادہر ہلمند صوبے سے عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کی مسلح جھڑپ کی اطلاعات ملیں، جن میں سات افغان سکیورٹی اہلکاروں اور بیس عسکریت پسندوں کی ہلاکت کو رپورٹ کیا گیا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ضلع موسیٰ قلعہ میں یہ جھڑپ پانچ گھنٹوں تک جاری رہی۔ محتاط اندازوں کے مطابق رواں سال کے ابتدائی پانچ ماہ میں سڑک کے کنارے بم پھٹنے کے واقعات میں قریب چھ سو شہریوں کی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔

گزشتہ روز ہی ایک خاتون کو عوام کے مجمع کے سامنے سزائے موت دیے جانے کے واقعے نے بھی اس جنگ زدہ ملک کے سماجی و سیاسی مستقبل  پر سوالیہ نشان لگائے۔ ذرائع ابلاغ پر دکھائی جانے والی ایک ویڈیو میں بظاہر طالبان نظر آنے والے مسلح شخص کو بدکاری کی مبینہ ملزمہ کو گولیاں مارتے دکھایا گیا۔ طالبان نے واقعے سے لاعلمی ظاہر کی ہے جبکہ پروان صوبے کی انتظامیہ انہیں موردِ الزام ٹھہرا رہی ہے۔ اس واقعے کی بین الاقوامی سطح پر بھی شدید مذمت کی جارہی ہے۔ افغانستان کو امداد دینے والے ممالک اور انسانی حقوق سے وابستہ تنظیمیں کابل حکومت سے بالخصوص خواتین کے حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں  عائد ذمہ داریاں پوری کرنے پر زور دے رہی ہیں۔

(sks/ ah (dpa, Reuters