1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور بھارت تنازعات حل کریں، پرویز مشرف

18 نومبر 2012

پاکستان کے سابق صدر اور فوجی آمر پرویز مشرف نے بھارت میں ایک میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت پر زور دیا کہ وہ ماضی کو دفنا کر آگے بڑھیں۔

https://p.dw.com/p/16l7n
تصویر: Kirsty Wigglesworth/AP/dapd

سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف نے بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی لیڈرشِپ سمِٹ سے خطاب کرتے ہوئے بھارت اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ غربت کے خاتمے اور تنازعات کے حل پر توجہ دیں۔

خیال رہے کہ سابق پاکستانی آرمی چیف انیس سو نناوے میں ہونے والی کارگل جنگ کے ایک اہم کردار تھے۔ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان انیس سو پینسٹھ اور انیس سو اکہتر کی جنگوں میں بھی حصہ لیا تھا۔ مشرف انیس سو ننانوے میں ایک فوجی بغاوت کے ذریعے سابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد اقتدار پر قابض ہوئے۔ وہ سن دو ہزار آٹھ تک پاکستان کے صدر رہے۔ مشرف سن دو ہزار آٹھ سے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کیے ہوئے ہیں اور دبئی میں قیام پزیر ہیں۔

ARCHIV Siachen Gletscher Pakistan 130 Soldaten von Lawine verschüttet pakistanischer Armeehelikopter
پرویز مشرف انیس سو نناوے میں ہونے والی کارگل جنگ کے ایک اہم کردار تھےتصویر: AP

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں میڈیا کانفرنس سے مخاطب ہوتے ہوئے مشرف نے کہا، ’’ہمیں دیرینہ تنازعات حل کرنا ہوں گے کیوں کہ یہ نفرتوں اور جنگوں کی بنیاد ہوتے ہیں۔‘‘

پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ دونوں پڑوسی ممالک کو سماجی اور اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز کرنا چاہیے تا کہ لوگوں کو غربت سے نکالا جا سکے۔

پرویز مشرف نے مسئلہ کشمیر کا ذکر کرتا ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ جنگیں ہوئی ہیں بلکہ اس سے پاکستان میں ’’مذہبی عسکریت پسندی‘‘ کو بھی فروغ حاصل ہوا ہے۔

سابق پاکستانی صدر نے اس موقع پر افغانستان کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔ ’’دو ہزار چودہ میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد یا تو افغانستان کی صورت حال انیس سو نواسی جیسی ہو سکتی ہے یا پھر انیس سو چھیانوے جیسی جب افغانستان پر طالبان قابض ہو گئے تھے۔‘‘ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ اگر امریکا دو ہزار چودہ کے بعد بھی اپنی کچھ افواج افغانستان میں تعینات رکھے تو صورت حال کسی حد تک قابو میں رہ سکتی ہے۔

shs / at (AFP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید