1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت ویزا پالیسی، وفاقی کابینہ کی توثیق

31 اکتوبر 2012

گزشتہ ماہ سابق بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا اور پاکستان وزیر داخلہ رحمن ملک نے پاک بھارت ویزا پالیسیاں نرم کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ پاکستانی کابینہ نے ویزا پالیسیاں نرم کرنے کےمعاہدے کی توثیق کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/16a4S
تصویر: DW

وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کے روز وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے لیے پیشرفت پر بھی اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ ان معاہدوں کی روشنی میں مختلف شعبوں میں ویزا پالیسیاں نرم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ نئے معاہدے کے تحت پہلے عام سفری ویزہ جوایک مرتبہ داخلے کے لیے اور 30 دن کی مدت کے لیے ہوتا تھا اس کی میعاد بڑھا کر 6 ماہ کر دی گئی ہے۔ لیکن اس ویزے کے تحت کوئی بھی شخص 3 ماہ سے زیادہ قیام نہیں کر سکتا یہ ویزہ پانچ شہروں کے لیے ہو گا۔

اس کے علاوہ کاروباری افراد کے لیے بھی مختلف ویزا کیٹگریز ترتیب دی گئی ہیں۔ کاروباری افراد کے لیے ایک سال کا ویزہ جاری کیا جائے گا، جس میں پولیس رپورٹنگ بھی نہیں ہو گی اور اس ویزے کے حامل افراد متعدد بار آ جا سکیں گے۔ سابق پاکستانی سیکرٹری خارجہ تنویر احمد خان نے وفاقی کابینہ کی طرف سے پاک بھارت ویزا معاہدے کی توثیق کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں انتہائی اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک دیرینہ معاملہ تھا جس پر کئی مرتبہ اتفاق رائے کی کوشش کی گئی جو حاصل نہ ہو سکی لیکن بالآخر اب یہ پایہ تکمیل کو پہنچی ہے۔ انہوں نے کہا ’’یہ ایک اہم سنگ میل ہو گا اور اس کے علاوہ اور مشترکہ کمپنیوں کی جو کارروائی ہے اس پر بھی نظر ثانی ہونی چاہیے تو یہ عمل چلتا رہا اور اگر خوش قسمتی سے ان کے وزیراعظم نومبر میں پاکستان آنے کو تیار ہیں تو پھر میں سمجھتا ہوں کہ دو طرفہ تعلقات کی بہتری کی رفتار میں بھی اضافہ ہوگا۔ لیکن مجھے اتنی توقع نہیں ہے کہ وہ (منموہن) نومبر میں آئیں گے‘‘۔

Porträt Rehman Malik
رحمن ملک اور ایس ایم کرشنا نے پاک بھارت ویزا پالیسیاں نرم کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھےتصویر: DW

نئے ویزا معاہدے کے تحت سب سے زیادہ ریلیف 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو دی گئی ہے، جس کے مطابق ان افراد کو پاک بھارت سرحد پر پہنچنے پر 45 روز کا ویزا جاری کیا جائے گا۔ اس ویزے کی توسیع نہیں کرائی جا سکے گی اور یہ سال میں دو مرتبہ جاری کیا جائے گا۔ ساتھ ہی وہ شرط بھی ختم کر دی گئی ہے جس کے تحت یہ لازمی تھا کہ سفر کا آغاز اور اختتام ایک ہی شہر سے ہو۔ نئے ویزے کی فیس 15روپے سے بڑھا کر 100 روپے کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صرف ویزا شرائط کو مخصوص طریقے سے نرم کرنے سے دونوں ممالک کے تعلقات میں کوئی بڑی تبدیلی متوقع نہیں۔ پاکستان کے ایک اور سابق سیکرٹری خارجہ اور سفارتی امور کے ماہر شمشاد احمد خان کا کہنا ہے کہ ویزا شرائط کی نرمی اچھا اقدام ہے لیکن یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ دونوں ممالک کے اوپر اس معاملے کو حل کرنے کے لیے بے پناہ عوامی دباؤ تھا اور یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس سے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا ’’دیکھا جائے تو یہ اعتماد سازی کا اقدام ہے۔ بذات خود یہ مسئلوں کا حل نہیں ہے۔ یعنی مسئلے وہیں کہ وہیں پڑے ہوئے ہیں اور اب ویزوں کی بات ہو رہی ہے۔ یہ ضرور ہونی چاہیے لیکن ساتھ ہی مسئلے بھی حل کرنے چاہیے اور بات چیت صرف روایتی موقف کا اعادہ کرنے تک محدود نہیں ہو۔ ‘‘۔

Pakistan Indien Fischer
نئے ویزے کی فیس 15روپے سے بڑھا کر 100 روپے کر دی گئی ہےتصویر: DW

ممبئی حملوں کے بعد گزشتہ ماہ بھارتی وزیر خارجہ کے دورے کو انتہائی اہم قرار دیا گیا تھا اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر نئی ویزا پالیسی پر جلد عملدرآمد شروع کر دیا جائے تو اس سے دونوں ملکوں کے درمیانی عوامی سطح پر رابطوں اور اقتصادی شعبے میں تعاون بڑھے گا۔

رپورٹ : شکور رحیم ، اسلام آباد

ادارت : عدنان اسحاق