1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو رسد: پیپلز پارٹی کی حکومت کے لیے سیاسی مشکلات

25 مئی 2012

خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایک پاکستانی حکومتی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی سیاسی فارمولے کے بغیر پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے لیے معطل نیٹو رسد بحال کرنا قریباً ناممکن ہے۔

https://p.dw.com/p/1527O
تصویر: Reuters

اس حکومتی اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ کہ پاکستان کی برسر اقتدار جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے نیٹو رسد بحال کرنا ایک سیاسی امتحان سے کم نہیں ہے، اور ایک ایسےوقت جب ملک میں اگلے برس کے اوائل میں انتخابات ہونا ہیں، پیپلز پارٹی سیاسی خودکشی نہیں کر سکتی۔

اس اہلکار کا کہنا تھا، ’’کسی بھی ملک سے انتخابات سے قبل اس نوعیت کے فیصلے کی توقع کرنا جو سیاسی طور نقصان دہ ہوں جائز بات نہیں ہے۔‘‘

خیال رہے کہ گزشتہ برس افغان سرحد کے قریب پاکستانی افواج کی سلالہ میں ایک چوکی پر نیٹو کے فضائی حملے میں چوبیس پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے جس کے رد عمل میں پاکستان نے افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے پاکستان کے راستے جانے والی رسد روک دی تھی۔ نیٹو اور امریکا نے اس فوجی حملے کو غلط فہمی کا نتیجہ قرار دے کر اس پر مایوسی کا اظہار کیا تھا تاہم پاکستان کے متواتر مطالبات کے باوجود نیٹو یا امریکا نے اس واقعے پر معافی نہیں مانگی۔

    Who took the picture: Rafat Saeed (DW correspondent Karachi, Paksitan)  When was it taken: 18.05.2012  Where was it taken: ---------, Karachi   Description - What do we see / context:   Situation- Hundreds of  oil tankers have reached Karachi and arrival of others continued after reports of possibility of resumption of NATO supplies in the next few days   Publishing Rights: Hiermit bestätige ich, dass ich der Urheber dieser Bilder bin und erlaube die Deutsche Welle, diese beigefügten Bilder auf den Webseiten der Deutschen Welle zu verwenden.
نیٹو رسد گزشتہ برس نومبر سے بند ہےتصویر: DW

اس واقعے کے بعد سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ حال ہی میں شکاگو میں ہونے والی نیٹو کی کانفرنس میں پاکستانی صدر آصف زرداری کی شرکت کے باوجود نیٹو رسد کی بحالی کا کوئی اشارہ نہیں مل سکا ہے۔ پاکستان نے اس ضمن میں پارلیمنٹ کی سفارشات سامنے رکھی ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان نے نیٹو رسد افغانستان تک پہنچانے کے لیے فی ٹرک پانچ ہزار ڈالر بھی مانگ لیے ہیں جو کہ ماضی میں ڈھائی سو ڈالر فی ٹرک کی رقم سے بے حد زیادہ ہے۔ امریکا نے اس مطالبے کو فوری طور پر مسترد کردیا تھا۔

پاکستان کا ایک اور مطالبہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں پر مبینہ امریکی ڈرون حملے رکوانے کا بھی ہے، تاہم مبینہ امریکی ڈرون حملے متواتر جاری ہیں۔ گزشتہ روز بھی ایک امریکی ڈرون حملہ ہوا جس میں کم از کم دس شدت پسندوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کی بہتری کے امکانات وقت گزرنے کے ساتھ معدوم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں امریکی اسپیشل فورسز کے ہاتھوں ہلاکت بھی دونوں ممالک کے تعلقات میں خرابی کی اہم وجہ سمجھے جاتے ہیں۔ حال ہی میں بن لادن کے ٹھکانے کے سراغ میں امریکی سی آئی اے کی معاونت کرنے کے ’جرم‘ میں ایک پاکستانی عدالت نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو تینتیس برس قید کی سزا سنائی ہے۔ امریکا نے اس سزا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے بے جواز قرار دیا ہے۔

(shs/at (Reuters

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید