1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانسیسی انتخابات: بائیں بازو کی بڑی جیت تاہم معلق پارلیمان

8 جولائی 2024

پارلیمانی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں دائیں بازو کی نیشنل ریلی کے اتحاد کے مقابلے میں بائیں بازو کے نیو پاپولر فرنٹ کو ایک بڑی کامیابی ملی ہے۔ تاہم کوئی بھی اتحاد قطعی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4hzyI
فرانس کی عوام
فرانس میں دوسرے مرحلے کے پارلیمانی انتخابات میں بائیں بازو کے اتحاد 'نیو پاپولر فرنٹ' (این ایف پی) نے انتہائی دائیں بازو کے مقابلے میں ایک بڑی کامیابی حاصل کیتصویر: Lafargue Raphael/ABACA/IMAGO

فرانس کے پارلیمانی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں بائیں بازو کے اتحاد 'نیو پاپولر فرنٹ' (این ایف پی) نے انتہائی دائیں بازو کے مقابلے میں ایک بڑی الٹ پھیر کے طور اہم کامیابی حاصل کی اور سب سے زیادہ سیٹیں حاصل کر لیں۔

'عوامیت پسندوں' اور'نظریاتی فتنوں' سے ہوشیار رہیں،پوپ فرانسس

مقامی میڈیا اداروں نے وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے، لکھا ہے کہ نیو پاپولر فرنٹ نے 182 نشستیں حاصل کیں، جب کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے مرکزی اتحاد سے وابستہ 168 امیدوار کامیاب ہوئے۔

فرانس: انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت کو برتری

پہلے مرحلے کے انتخاب کے بعد دائیں بازو کی رہنما میرین لی پین کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت 'نیشنل ریلی' اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے بڑی کامیابی حاصل کرنے کی توقع تھی، تاہم تازہ اطلاعات کے مطابق وہ تیسرے نمبر پرہے اور اسے محض 143 نشستیں ملی ہیں۔

فرانس، پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ کا آغاز

فرانس کے وزیر اعظم گیبریئل اطال کا کہنا نے کہ بائیں بازو کے اتحاد کی برتری کے بعد وہ استعفیٰ دینے جا رہے ہیں۔ البتہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا صدر ماکروں اسے قبول کریں گے یا نہیں۔

فرانس میں ہر قسم کی نسل پرستی میں اضافہ

577 نشستوں والی فرانس کی قومی اسمبلی میں قطعی اکثریت کے لیے 289 نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم کسی بھی سیاسی جماعت کو قطعی اکثریت نہیں مل سکی ہے، اس لیے فی الوقت اسے سیاسی تعطل کا سامنا ہے۔

نتائج کا مطلب کیا ہے؟

ایک معلق پارلیمنٹ فرانس کی سیاست کو افراتفری میں ڈال سکتی ہے اور ہفتوں کے غور و خوض کے بعد ہی یہ طے کیا جا سکے گا کہ وزیر اعظم کا عہدہ کون سنبھالے گا۔ صدر ماکروں فی الوقت انتہائی غیر مقبول رہنما ہیں اور اب انہیں ایک ایسے وزیر اعظم کے ساتھ مل کر ملک کی قیادت کرنی پڑ سکتی ہے، جو ان کی پارٹی کی پالیسیوں کی مخالفت کرے گا۔

لی پین
نیشنل ریلی کی سرکردہ رہنما لی پین کا کہنا ہے کہ ہماری جیت میں صرف تاخیر ہوئی ہےتصویر: Dimitar Dilkoff/AFP/Getty Images

صدر کے دفتر کا کہنا ہے کہ نئی حکومت سے متعلق قدم اٹھانے سے پہلے وہ ''اس بات کا انتظار کریں گے کہ نئی قومی اسمبلی پہلے خود کو منظم کرے۔'' نئی قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس 18 جولائی کو متوقع ہے۔

فرانس کے سیاسی رہنماؤں نے کیا کہا؟

این ایف پی کے ایک اتحادی رہنما ژاں لاک میلنشان نے کہا کہ یہ نتائج، ''ہمارے ملک کے لوگوں کی اکثریت کے لیے بے پناہ راحت'' کی بات ہے۔

یورپی پارلیمان کے انتخابات: فرانس کے بعد جرمنی میں بھی قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ

ایک اور اتحادی رہنما فیور کا کہنا تھا کہ ''ہمیں واضح بنیادوں پر ملک کو بحال کرنا ہے اور ہماری تاریخ کے اس نئے باب میں نیو پاپولر فرنٹ کو قیادت کرنی چاہیے۔'' انہوں نے مزید کہا کہ دو ''مخالف جماعتوں کا ایسا اتحاد'' نہیں ہونا چاہیے جو ماکروں کی پالیسیوں پر مبنی ہو۔

انتہائی دائیں بازو کی جماعت نیشنل ریلی کے صدر جارڈن بارڈیلا نے  پہلے ہی وزارت عظمی کے عہدے کے لیے اپنی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

تاہم انتخابات میں پارٹی کی مایوس کن کارکردگی کے بعد انہوں نے دعویٰ کیا کہ ''فرانس انتہائی بائیں بازو کے ہاتھوں میں پھینکا جا رہا ہے۔'' انہوں نے ''بے ایمانی پر مبنی اتحاد'' کی مذمت کی۔

بارڈیلا نے ماکروں پر فرانس کو غیر یقینی اور عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کا الزام لگایا۔ تاہم پارٹی کی سرکردہ رہنما لی پین نے کہا کہ ''ہماری جیت میں صرف تاخیر ہوئی ہے۔''

فرانس کی پارلیمان کے پہلے مرحلے کے انتخابات کے بعد جو پول جائزے سامنے آئے تھے، اس میں ملک کی سیاست میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کے غلبے کی تصدیق کی گئی تھی اور کہا جا رہا تھا کہ شاید وہ پہلی بار تقریباً اقتدار کے دروازے تک پہنچتے دکھائی دے رہے ہیں۔

تاہم اس کے بعد ماکروں کی جماعت اور بائیں باوز کے اتحاد نے دائیں بازو کے اتحاد کو اقتدار سے دو رکھنے کے لیے کمر کسنے کی اپیل کی تھی۔ بائیں بازو کے بہت سے کارکنان نے نیشنل ریلی کی سبقت کے خلاف پیرس میں مظاہرہ بھی کیا تھا۔

 ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)

کیا انتخابات سے فرانسیسی سیاسی بحران بڑھے گا؟