1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

روسی صدر ولادیمیر پوٹن شمالی کوریا کے غیر معمولی دورے پر

18 جون 2024

روسی صدر ولادیمیر پوٹن شمالی کوریا کے دو روزہ دورے پر ہیں، یہ گزشتہ چوبیس برس میں ان کا پہلا دورہ ہے۔ پوٹن کی کابینہ کے بیشتر ارکان روسی وفد کا حصہ ہیں، جو کم جونگ اُن کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

https://p.dw.com/p/4hB99
روسی صدر پوٹن کم جونگ ان کے ساتھ
روسی صدر پوٹن کا شمالی کوریا کا واحد سابقہ دورہ جولائی سن2000 میں پہلی بار اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد ہوا تھاتصویر: Yonhap/picture alliance

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے شمالی کوریا کے دورے سے عین قبل اپنے ریمارکس میں، یوکرین پر حملے کی حمایت پر، شمالی کوریا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دونوں ممالک مغربی پابندیوں پر قابو پانے کے لیے قریبی تعاون کریں گے۔

کم جونگ ان اور ولادیمیر پوٹن میں کیا باتیں ہوئیں؟

منگل کی صبح شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا میں پوٹن کا تحریر کردہ ایک اداریہ شائع ہوا، جس میں اس طرح کی باتیں کہی گئی ہیں۔یہ مضمون پیونگ یانگ میں ان کی آمد سے چند گھنٹے قبل ہی منظر عام پر آیاہے، جسے کورین سینٹرل نیوز ایجنسی کے سی این اے نے شائع کیا ہے۔

شمالی کوریائی رہنما کم جونگ اُن کی خصوصی بکتر بند ریل گاڑی

اس میں پوٹن نے لکھا، ''ہم اس بات کی بہت تعریف کرتے ہیں کہ ڈی پی آر کے (شمالی کوریا) یوکرین میں روس کے خصوصی فوجی آپریشنز کی مضبوطی سے حمایت کر رہا ہے۔''

کم جونگ ان روس میں: کیا پوٹن شمالی کوریا سے ہتھیار لیں گے؟

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ''اب فعال طور پر چو طرفہ شراکت داری کو فروغ دے رہے ہیں ''، مثال کے طور پر اقوام متحدہ میں ماسکو اور شمالی کوریا کا ''مشترکہ مفاد اور موقف'' کو برقرار رکھنا۔

امریکہ نے روس کو ہتھیار دینے پر شمالی کوریا کو خبردار کیا

پوٹن نے لکھا کہ دونوں ممالک سیاحت، ثقافت اور تعلیم میں بھی گہرے تعلقات کے خواہاں ہیں۔

کم جونگ ان اور پوٹن کے درمیان روس میں ملاقات عنقریب

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک انصاف کے باہمی احترام پر مبنی کثیر قطبی عالمی نظام کے قیام میں رکاوٹ ڈالنے کی مغربی کوششوں کے خلاف ''مضبوطی سے'' لڑتے رہیں گے۔

روسی صدر شمالی کوریا کے سربراہ کے ساتھ
کم جونگ اُن نے گزشتہ سال روس کا ایک غیر معمولی دورہ کیا تھا، جس کے دوران انہوں نے اور پوٹن نے خلائی ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں تعاون کے امکانات پر زور دیا تھاتصویر: Ahn Young-joon/AP Photo/picture alliance

چوبیس برس بعد شمالی کوریا کا دورہ

روسی صدر پوٹن کا شمالی کوریا کا واحد سابقہ دورہ جولائی سن2000 میں پہلی بار اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد ہوا تھا۔ اس وقت کم جونگ ان کے والد کم جونگ ال ملک کے سربراہ تھے اور ملک 1990 کی دہائی میں شدید قحط سالی سے بمشکل ہی نکل پایا تھا۔

شمالی کوریا کی یوم فتح تقریبات میں روسی اور چینی وفود کی شرکت

لیکن موجودہ حکمران کم جونگ اُن نے گزشتہ سال روس کا ایک غیر معمولی دورہ کیا تھا، جس کے دوران انہوں نے اور پوٹن نے خلائی ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں تعاون کے امکانات پر زور دیا تھا۔

شمالی کوریا نے روسی کرائے کی فوج کو ہتھیار فروخت کیے، امریکہ

بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے روس بین الاقوامی سطح پر تیزی سے الگ تھلگ ہوا ہے جبکہ شمالی کوریا پر بھی اسی طرح کی پابندیاں دہائیوں سے جاری ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ حالیہ برسوں میں دونوں تاریخی اتحادیوں کو آپس میں تعاون کے لیے زیادہ ترغیب ملی ہے۔

جنوبی کوریا، امریکہ اور یوکرین سب نے الزام لگایا ہے کہ شمالی کوریا اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے روس کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے اور اس کے بدلے وہ اپنے سیٹلائٹ پروگرام میں روس سے تکنیکی مدد حاصل کر رہا ہے۔ البتہ روس اور شمالی کوریا اس کی تردید کرتے ہیں۔ پیونگ یانگ نے اپنے ایک بیان میں اس تصور کو ''مضحکہ خیز'' قرار دیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پوٹن کے سفر سے قبل پیر کے روز اس الزام کو دہراتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا نے یوکرین میں استعمال کے لیے روس کو ''درجنوں بیلسٹک میزائل اور بارودی مواد کے 11,000 کنٹینرز'' فراہم کیے ہیں۔

سینیئر وزراء پر مشتمل روسی وفد

وفد میں پوٹن کے ساتھ نسبتاً نئے وزیر دفاع آندرے بیلوسوف، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے علاوہ روسی خلائی ایجنسی اور ریلوے کے سربراہ اور نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک کے علاوہ قدرتی وسائل، صحت، ٹرانسپورٹ کے وزراء بھی شامل ہیں۔

پوٹن کی آمد کے موقع پر لی گئی کمرشل سیٹلائٹ تصویروں نے پیانگ یونگ کے مرکز میں کسی قسم کی فوجی پریڈ کی تیاریوں کے ممکنہ اشارے بھی دکھائے ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)