1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

شمالی کوریا کے یوم فتح پروگرام میں روسی و چینی وفود کی شرکت

27 جولائی 2023

روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور چین کے بعض حکام کوریائی جنگ کے خاتمے اور جنگ بندی معاہدے کی 70 ویں سالگرہ کی یادگاری سرگرمیوں میں شرکت کے لیے پیونگ یانگ میں ہیں۔

https://p.dw.com/p/4URSu
 روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے ساتھ
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے جمعرات کے روز روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کو اپنے ملک کی ایک دفاعی نمائش کا دورہ کرایاتصویر: KCNA/AP Photo/picture alliance

پیونگ یانک کی سرکاری میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق اس ہفتے شمالی کوریا کی یوم فتح کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر ہونے والی تقریب میں روسی وزیر دفاع اور ایک اعلیٰ سطحی چینی وفد مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کر رہے ہیں۔

سرحد عبور کرنے والا امریکی فوجی شمالی کوریا کی حراست میں

اس موقع پر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے جمعرات کے روز روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کو اپنے ملک کی ایک دفاعی نمائش کا دورہ کرایا، جس میں ممنوعہ بیلسٹک میزائلوں کی خاص طور پر نمائش کی گئی تھی۔

شمالی کوریا نے امریکی جاسوس طیاروں کو مار گرانے کی دھمکی دی

شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا (کے سی این اے) کے مطابق شوئیگو نے پیونگ یانگ کی فوج کو دنیا کی ''سب سے طاقتور'' فوج قرار دیتے ہوئے اس کی تعریف کی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے اپنے ''اسٹریٹیجک اور روایتی'' تعلقات کو مضبوط کیے ہیں۔

جرمنی اور جنوبی کوریا کے مابین فوجی رازوں کا معاہدہ

چینی وفد کی قیادت پولٹ بیورو کے رکن لی ہونگ ژونگ کر رہے ہیں، جو ملک کی نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے وائس چیئرمین بھی ہیں۔

امریکی جوہری آبدوز جنوبی کوریا میں لنگر انداز ہو گی

شمالی کوریا کو عالمی سطح پر الگ تھلگ کرنے کی کوششیں ہوتی رہی ہیں، تاہم اس پیش رفت کو ایک قابل ذکر سفارتی اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کا شمالی کوریا میں اسقبال
روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو دارالحکومت پیونگ یانگ میں شمالی کوریا کی فوج کی ایک پریڈ کی سلامی لیتے ہوئے تصویر: KCNA/REUTERS

شمالی کوریا کے روس اور چین کے ساتھ تعلقات کیسے ہیں؟

روس شمالی کوریا کے مضبوط اتحادیوں میں سے ایک ہے اور وہ دوستانہ تعلقات کو فروغ دیتا رہا ہے۔ واشنگٹن کے مطابق کم جونگ اُن نے مبینہ طور پر ماسکو کو ہتھیار فراہم کر کے یوکرین پر روسی حملے کی غیر متزلزل حمایت کا مظاہرہ کیا ہے۔

بیجنگ شمالی کوریا کا دوسرا سب سے اہم اتحادی ہے، جو اسے اقتصادی طور پر بھی فائدہ پہنچاتا رہا ہے۔ سن 2020 کے اوائل میں کورونا کی وبا کی وجہ سے چین نے وائرس کے خطرے کے سبب تجارت بند کر رکھی تھی، تاہم گزشتہ برس پیونگ یانگ کے ساتھ تجارت دوبارہ شروع ہوئی۔ شمالی کوریا کے لیے بیجنگ کے نئے سفیر نے بھی اسی برس اپنا عہدہ سنبھالا ہے۔

ادھر جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کے درمیان تعلقات اس وقت اپنی نچلی ترین سطح پر ہیں۔ پیونگ یانگ اور سیول کے درمیان سفارتی مذاکرات تعطل کا شکار ہیں جبکہ کِم نے ہتھیاروں کی تیاری میں زبردست اضافہ کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے ایک امریکی فوجی کے سرحد عبورکر کے شمالی کوریا میں داخل ہونے کے بعد سے جزیرہ نما میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

 امریکہ اور جنوبی کوریا کی حالیہ فوجی مشقوں کی وجہ سے پیونگ یانگ کافی ناراض ہے۔

شمالی کوریا کس بات کا جشن منا رہا ہے؟

سرکاری میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق رواں برس پیونگ یانگ کوریا کی جنگ بندی کی 70ویں سالگرہ کو یاد کرنے کے لیے ایک شاندار تقریب کا اہتمام کر رہا ہے۔ شمالی کوریا میں اسے ''یوم فتح'' کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس بار اسے ایسے ''عظیم انداز میں منانے کا فیصلہ کیا ہے، جو تاریخ میں رقم کر دیا جائے۔''

یادگاری تقریب میں بڑے پیمانے پر فوجی پریڈ اور دیگر قابل ذکر تقریبات ہونے کا امکان ہے۔ سیول کی ویب سائٹ این کے نیوز کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ فوجی اور شہری سطح کی پریڈ کی تربیت کے لیے کافی دنوں سے تیاریاں چل رہی ہیں۔

اس تقریب کے دوران شمالی کوریا کے رہنما کم کے جوہری صلاحیت کے حامل میزائل اور دیگر فوجی پیشرفت کی نمائش کی جائے گی۔

ص ز/ ج (اے ایف پی، روئٹرز)