1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیجرمنی

جرمنی نے 2021 کے سائبر حملے پر چینی سفیر کو طلب کرلیا

1 اگست 2024

سن 1989 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب برلن میں چین کے سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا ہے۔ جرمن وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ چین کی جاسوسی سے ملک کو خطرات لاحق ہیں۔

https://p.dw.com/p/4iyxo
مذکورہ سائبر حملے کا ہدف فرینکفرٹ میں کارٹوگرافی کی وفاقی ایجنسی(بی کے جی) تھا،
مذکورہ سائبر حملے کا ہدف فرینکفرٹ میں کارٹوگرافی کی وفاقی ایجنسی(بی کے جی) تھا،تصویر: Sebastian Gollnow/dpa/picture alliance

جرمن وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے بدھ کے روز پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ برلن میں چین کے سفیر کو وزارت خارجہ کے دفتر میں طلب کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس کی وجہ بتائی کہ سن 2021 میں جرمن حکومت کی میپنگ ایجنسی پر 'چین کے ریاستی کارکنوں' نے سائبر حملہ کیا تھا۔

جرمنی کو کن چیزوں اور ممالک سے خطرات کا سامنا ہے؟

پچاس فیصد سے زائد جرمن کمپنیاں سائبر حملوں کا شکار، سروے

وزارت خارجہ کے ترجمان سبیسٹیئن فشر نے کہا،"ہم جرمنی کے خلاف اس طرح کی سائبر سرگرمیوں کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں اور سائبر اسپیس میں ذمہ دارانہ اور قواعد پر مبنی رویے کی وکالت کرتے ہیں۔" 

انہوں نے مزید کہا،"چینی جاسوسی اور چینی سائبر حملوں سے لاحق خطرات" کو کم نہیں سمجھا جانا چاہئے۔

مذکورہ سائبر حملے کا ہدف فرینکفرٹ میں کارٹوگرافی کی وفاقی ایجنسی(بی کے جی) تھا، جو دیگر امور کے علاوہ سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر کا تفصیلی تجزیہ کرتی ہے۔

برلن میں چینی سفارت خانے کی عمارت
برلن میں چینی سفارت خانے کی عمارتتصویر: Emmanuele Contini/NurPhoto/picture alliance

دنیا بھر کی حکومتوں کا چین پر سائبر حملوں کا الزام

حالیہ برسوں میں کئی حکومتوں نے چین پر سرکاری اور نجی کمپنیوں کے ڈیٹا پر سائبر حملے کرنے کا الزام لگایا ہے، جس میں امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، نیدرلینڈز اور بھارت شامل ہیں۔

روس جرمنی میں سائبر حملوں سے باز رہے، برلن حکومت

ہیکنگ کے دنیا کو ہلا کر رکھ دینے والے چھ سب سے بڑے واقعات

سن 2017 میں امریکی نیوز میگزین فارن پالیسی نے ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ چین کے پاس دسیوں ہزار افراد پر مشتمل "ہیکر آرمی" ہے۔

سن 1989 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب برلن میں چینی سفیر کو طلب کیا گیا ہے۔ 1989 میں بیجنگ کے تیانمن اسکوائر میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاج کو کچلنے کے لیے چینی حکومت کی پرتشدد کارروائی پر ردعمل ظاہر کرنے کے لیے چینی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا تھا۔

 ج ا/ ص ز (ڈی پی اے، روئٹرز)