1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کو کن چیزوں اور ممالک سے خطرات کا سامنا ہے؟

19 جون 2024

جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے جاسوسی سمیت بڑھتے ہوئے ملکی اور بیرونی خطرات کے درمیان جمہوریت کو لاحق خطرات سے خبردار کیا ہے۔ ان کے مطابق جرمنی کی جمہوریت حالانکہ مضبوط ہے، تاہم کافی دباؤ کا شکار ہے۔

https://p.dw.com/p/4hE5u
Deutschland I Vorstellung des Verfassungsschutzberichts 2023
جرمن وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ گرچہ جرمن خفیہ ادارے نے اس جماعت کی ''دائیں بازو کی انتہا پسندی کے مشتبہ کیس'' کے طور پر درجہ بندی کی ہے، تاہم اس کے باوجود وہ اس پر پابندی کی مخالف ہیںتصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے منگل کے روز کہا کہ جرمنی کی جمہوریت مضبوط ہونے کے باوجود کافی دباؤ میں آ رہی ہے۔ انہوں نے جن خدشات کا حوالہ دیا اس میں جرمن معاشرے میں انتہائی دائیں بازو کے عناصر اور روس اور چین کی جانب سے بڑھتی ہوئی جاسوسی کی سرگرمیاں شامل ہیں۔

نسل پرستی اور غربت میں باہمی تعلق ہے، جرمن مطالعے کے نتائج

ان کے یہ تبصرے ایک ایسے وقت میں آئے ہیں، جب جرمن انٹیلیجنس ایجنسی بی ایف وی نے گزشتہ برس سے متعلق اپنی رپورٹ پیش کی ہے۔

پوٹن نے حملے کے انتباہات کو نظر انداز کیا، جرمن دفاعی ماہر

جرمنی کو لاحق خطرات کے بارے میں وزیر داخلہ نے کیا کہا؟

نینسی فیزر نے جمہوری نظریات کی فعال حمایت پر زور دیا اور کہا کہ ''ہمیں اپنی جمہوریت کا فعال طور پر دفاع کرنا چاہیے۔''

سماجی عدم مساوات جرمنی میں کینسر کے خطرے میں اضافے کا سبب

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سکیورٹی کی عمومی صورتحال ''کشیدہ ہے اور کشیدہ صورتحال برقرار بھی ہے۔'' تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ''ہم خود کو خوفزدہ نہیں ہونے دیں گے۔''

روسی ہیکرز جرمن پاور گرڈ کے لیے خطرہ، جرمن فوج کے ماہر

انہوں نے سامیت مخالف رجحانات کے لیے اسلام پسند عناصر کی طرف اشارہ کیا اور اسے سلامتی کے لیے ایک خطرہ قرار دیا۔

جرمن پارلیمان کی ستر سال مکمل کرنے پر ڈی ڈبلیو کو مبارک باد

انہوں نے جرمنی میں جاری اس بحث کے بارے میں بھی بات کی کہ آیا انتہائی دائیں بازو کی الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) پارٹی پر پابندی لگائی جائے، یا نہیں جس نے سابق کمیونسٹ مشرق میں خاص طور پر کافی پیروکار حاصل کر لیے ہیں۔

جرمنی جوہری ہتھیاروں کے لیے فرانس کو فنڈز فراہم کرے، شوئبلے

ان کا کہنا تھا کہ گرچہ جرمن خفیہ ادارے نے اس جماعت کی ''دائیں بازو کی انتہا پسندی کے مشتبہ کیس'' کے طور پر درجہ بندی کی ہے، تاہم اس کے باوجود وہ اس پر پابندی کی مخالف ہیں۔ حال ہی میں شمالی رائن-ویسٹ فیلیا کی اعلیٰ علاقائی عدالت نے بھی اس پر پابندی کو جائز قرار دیا تھا۔

جرمنی، جرم کرنے والے افغان باشندوں کو ملک بدر کیوں نہیں کر رہا؟

بعض مبصرین کا خیال ہے کہ اے ایف ڈی امیگریشن کی اپنی سخت مخالفت کی وجہ سے جرمنی میں نسل پرستانہ جرائم کو ہوا دینے میں کامیاب رہی ہے۔

جرمن خفیہ ادارے کے صدر تھامس ہالڈین وانگ نے بھی ''انتہائی اعلیٰ سطح کے خطرات'' کے بارے میں بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطرہ جہادی دہشت گردوں اور بنیاد پرست افراد سے ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے تنازعے کی وجہ سے بھی ''جرمنی میں سامیت دشمنی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔'' واضح رہے کہ غزہ جنگ کے دوران سامیت مخالف جرائم کی شرح بڑھ رہی ہے۔

جرمنی میں انتہائی نگہداشت یونٹ کے عملے پر بڑھتا بوجھ

گزشتہ برس کی رپورٹ کے مطابق سن 2023 میں انتہا پسند پس منظر والے جرائم کی ریکارڈ تعداد تھی، جو تقریباً 4,000 سے بڑھ کر 39,433 تک پہنچ گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2023 میں دائیں بازو کے انتہا پسندانہ نظریات سے متاثر ہونے والے جرائم کی تعداد میں 22.4 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ اس زمرے میں پرتشدد جرائم میں 13 فیصد کا اضافہ ہوا۔

جرمنی امریکا کے ساتھ نئے معاہدے کا خواہش مند

بائیں بازو کے انتہا پسندانہ جرائم میں 10.4 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ بائیں بازو کے نظریات کی وجہ سے پرتشدد جرائم میں 20.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔

لیکن نظریاتی طور پر محرک جرائم میں سب سے زیادہ اضافہ ان لوگوں میں ہوا، جو اسرائیل اور حماس جنگ کے سلسلے میں سرزد ہوئے۔

اس میں سن 2023 میں مجموعی طور پر 56.6 فیصد کا اضافہ ہوا، جس میں پرتشدد جرائم میں 45 فیصد کا اضافہ شامل ہے۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)

جرمنی دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنائے گا