1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں ہدہد طوفان: ہلاکتوں کی تعداد 30 ہو گئی

جاوید اختر، نئی دہلی14 اکتوبر 2014

بھارت کے مشرقی ساحل سے ٹکرانے والے سمندری طوفان ہدہد کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 30 ہو گئی ہے، جبکہ اربوں روپے کا مالی نقصان بھی ہوا ہے۔ تباہی کا شکار ہونے والے شہروں کی تعمیر نو میں برسوں لگنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DVQ5
تصویر: Reuters/Jitendra Prakash

تباہی کا شکار ہونے والے شہروں کی تعمیر نو میں برسوں لگنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے آندھرا پردیش کے سب سے زیادہ تباہ حال ساحلی شہر وشاکھا پٹنم کا دورہ کیا اور دیگرمتاثرہ علاقوں کا فضائی معائنہ بھی کیا۔ نریندر مودی نے تباہ حال ریاست کو ایک ہزار کروڑ روپے کی مالی امداد کا اعلان بھی کیا۔
آج سہ پہر وشاکھا پٹنم پہنچنے کے بعد وزیر اعظم نے تباہ حال ہوائی اڈے اور شہرکے دیگر علاقوں کا معائنہ کیا۔ انہوں نے آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو این چندرا بابو نائیڈو اور ریاست کے اعلیٰ افسران کے ساتھ صورت حال پرتبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے بعد میں آندھرا پردیش اورپڑوسی ریاست اوڑیسہ کے ہدہد طوفان سے متاثرہ علاقوں کا فضائی معائنہ بھی کیا۔

Sturm Wirbelsturm Indien Gopalpur 12.10.
طوفان سے متاثرہ علاقوں میں پینے کا صاف پانی اور خوراک وغیرہ کی زبردست قلت پائی جاتی ہےتصویر: Reuters/Stringer

وزیراعلیٰ نائیڈو نے وزیر اعظم کو بتایا کہ طوفان سے بھارتی بحریہ کو دو ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ خیال رہے کہ یہاں ایسٹرن نیول کمانڈ کا ہیڈ کوارٹر واقع ہے اوراس کی تنصیبات کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ اسی طرح وشاکھا پٹنم اسٹیل پلانٹ کو بھی تقریبا 340 کروڑ روپے کے نقصان کا اندازہ ہے۔ کارخانے میں پروڈکشن بند ہو جانے کی وجہ سے اسے یومیہ چالیس کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور پروڈکشن شروع ہونے میں ابھی مزید چار پانچ روز لگ سکتے ہیں۔

وزیر اعظم مودی نے وشاکھا پٹنم ہوائی اڈے کا جائزہ لیا۔ تقریباََ200 کلومیٹر کی رفتار سے چلنے والی تیز ہواوں نے ہوائی اڈے کی چھت کو اڑا دیا ہے۔ یہاں سے پروازیں ایک ہفتے بعد ہی شروع ہو پائیں گی۔ ہوائی اڈے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ تقریباََ 500 کروڑ روپے ہے۔ اس کا کمیونیکیشن نیٹ ورک بھی تباہ ہوگیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اس آفت کو قومی آفت قرار دینے اور فوری طور پر دو ہزار کروڑ روپے کی مالی امداد دینے کا مطالبہ کیا۔

قبل ازیں دہلی میں کابینہ سیکرٹری اجیت سیٹھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ'' وزیر اعظم نریندر مودی گذشتہ دو تین دنوں سے اس طوفان کے متعلق معلومات لے رہے تھے اور اس بات پر زور دے رہے تھے کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان مکمل رابطہ رہے اور ریاستی اورمرکزی ایجنسیاں جو امدادی کام کر رہی ہیں ان میں بھی مکمل رابطہ ہو۔ وزیر اعظم نے صورت حال پر تفصیلی میٹنگ بھی کی اور اس بات پر زور دیا کہ آندھرا پردیش اور اوڑیسہ کو ہر ممکن مدد دی جائے۔‘‘

طوفان کے گذر جانے کے بعد امدادی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ فوج اور نیشنل ڈیزاسٹر ریلیف فورس(این ڈی آر ایف) نے امداد اوربحالی کا کام شروع کر دیا ہے۔ این ڈی آر ایف کے ڈائریکٹر جنرل او پی سنگھ نے بتایا، '' اب تک 42 ٹیموں کو آندھرا پردیش اور اوڑیسہ بھیجا جا چکا ہے۔ ان میں سے دس ٹیمیں صرف وشاکھا پٹنم بھیجی گئی ہیں، جبکہ مزید تین ٹیمیں وہاں بھیجی جا رہی ہیں جہاں سمندری طوفان کا سب سے زیادہ اثر ہوا ہے۔‘‘

اس دوران طوفان سے متاثرہ علاقوں میں لازمی اشیاء مثلاََ پینے کا پانی، دودھ وغیرہ کی زبردست قلت کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ دکاندار ایک لیٹر پانی کی بوتل کے لیے سو روپے تک وصول کر رہے ہیں جو عموماََ دس روپے میں ملتی ہے۔ بعض مقامات پر دکانوں کے لوٹ لیے جانے کی بھی خبریں ہیں۔ بہر حال ماہرین کا کہنا ہے پچھلے سال آنے والے فائلن طوفان سے حکومت نے جو سبق حاصل کیا تھا اس سے فائدہ اٹھانے کے باعث اس مرتبہ بہت کم جانی نقصان ہوا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکنالوجی نے بحران کا مقابلہ کرنے میں کافی مدد کی اور مرکز اور ریاستی حکومت کے قریبی رابطوں سے جانی نقصان کم کرنے میں مدد ملی ہے۔

Indien Premier Minister Narendra Modi
وزیر اعظم نریندر مودی نے آندھرا پردیش کے سب سے زیادہ تباہ حال ساحلی شہر وشاکھا پٹنم کا دورہ کیاتصویر: Reuters
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید