مشرقی بھارت ’سپر سائيکلون‘ کی زد ميں
13 اکتوبر 2013نيوز ايجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق فيلين نامی اس سمندری طوفان کو تاحال ’انتہائی خطرناک درجے‘ کا طوفان ہی قرار ديا جا رہا ہے۔ طوفان کے سبب دو سو دس کلوميٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائيں چل رہی ہيں۔ اتوار کے روز جيسے جيسے يہ سائيکلون آندھرا پرديش اور اڑيسہ کی رياستوں کی جانب مزید بڑھے گا، اس کا زور بھی ٹوٹ جائے گا۔
فيلين ہفتہ بارہ اکتوبر کی شام بھارت کی مشرقی ساحلی رياستوں سے ٹکرايا۔ اگرچہ فلاحی کام کاج کرنے والے کارکنان کا کہنا ہے کہ نقصانات کا درست اندازہ اس طوفان کے اتر جانے کے بعد ہی لگایا جا سکے گا تاہم ابتدائی رپورٹوں کے مطابق اس قدرتی آفت کے نتیجے میں اب تک کم از کم پانچ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ چار لوگ درخت گرنے سے جب کہ ايک خاتون مٹی سے بنے ہوئے اپنے مکان کی ايک ديوار گرنے کے سبب ہلاک ہوئی ہے۔
طوفانی ہواؤں سے کئی علاقوں ميں بجلی کی ترسيل بھی منقطع ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ بڑے پيمانے پر درختوں، مکانات اور بجلی کی کھمبوں کے گرنے کی بھی اطلاعات ہيں۔ ديہات کے رہنے والوں نے يہ بھی بتايا ہےکہ ساحلی علاقوں ميں سمندری پانی کافی آگے تک آ گيا ہے اور اس سبب متعدد علاقے زير آب آ گئے ہيں۔ خدشہ ہے کہ فیلین کے نتیجے میں بھارت کو اس کے ساحلی زرعی علاقوں اور ماہی گیروں کے دیہات میں شدید ترین تباہی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
دريں اثناء قدرتی آفات سے نمٹنے والے بھارتی محکمے کے کارکنان نے ہفتے کے روز بتايا کہ اس طوفان کی راہ ميں قريب بارہ ملين افراد تھے اور اب تک قريب ساڑھے پانچ لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان افراد کو عارضی طور پر اسکولوں اور مندروں وغيرہ ميں منتقل کيا گيا ہے اور نيشنل ڈيزاسٹر مينجمنٹ اتھارٹی کے مطابق اتنی زيادہ تعداد ميں لوگوں کی منتقلی کا يہ بھارتی تاريخ کا سب سے بڑا آپريشن ہے۔
نيشنل ڈيزاسٹر مينجمنٹ اتھارٹی کے وائس چيئرمين ششی دھر ريڈی نے دارالحکومت نئی دہلی ميں رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتايا کہ طوفان کی شدت کے سبب زيادہ تر پراپرٹی کو ہی نقصان پہنچا۔ ان کے بقول انسانی جانوں کا کم سے کم ضياع ہونا ان کی اولين ترجيح ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کے اسی علاقے ميں چودہ سال قبل آنے والے ايک ايسے ہی سمندری طوفان کے سبب دس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ مقامی حکام کو توقع ہے کہ بہتر حفاظتی تدابير اور اقدامات کے سبب اس بار انسانی ہلاکتوں کی تعداد کافی کم رہے گی۔