بھارت ميں سمندری طوفان سے لاکھوں متاثر
14 اکتوبر 2013سمندری طوفان فيلين ہفتے کی شام بھارت کی مشرقی ساحلی رياستوں اُڑيسہ اور آندھرا پرديش سے گزرا اور اس طوفان نے اپنی راہ ميں آنے والی ہر چيز کو تباہ کر ڈالا۔ متاثرہ علاقوں ميں ہر طرف جڑوں سے اکھڑے ہوئے درخت، الٹے ہوئے ٹرک، گرے ہوئے بجلی کے کھمبے اور تباہ شدہ مکانات ديکھے جا سکتے ہيں۔ دو سو کلوميٹر فی گھنٹہ سے بھی زيادہ تيز طوفانی ہواؤں سے کئی علاقوں ميں بجلی کی ترسيل بھی منقطع ہو گئی ہے۔ فيلين کو گزشتہ چودہ برس کے دوران آنے والا سب سے طاقتور ترين سائيکلون قرار ديا جا رہا ہے اور اس کے سبب لوگوں کی منتقلی کا آپريشن بھارتی تاريخ کا سب سے وسيع تر آپريشن تھا۔
احتياطی تدابير کے طور پر قريب ايک ملين افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کيا گيا تھا تاہم اڑيسہ کے ساحلی شہر گوپال پور سے موصولہ نيوز ايجنسی اے ايف پی کی رپورٹوں کے مطابق اب ان لوگوں نے واپس اپنے اپنے علاقوں ميں جانا شروع کر ديا ہے۔ اسی دوران طوفان کی تباہ کاریوں کے بعد اب وہاں صفائی اور امدادی کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ريسکيو آپريشنز ميں بھارتی فضائيہ کے ہيلی کاپٹر بھی حصہ لے رہے ہيں جو متاثرہ علاقوں ميں کھانے پيشے کی اشياء سميت ادويات وغيرہ تقسيم کر رہے ہيں۔
رياست اڑيسہ کے اسپيشل ريليف کمشنر پردپتا کمار موہاپترا نے نيوز ايجنسی اے ايف پی کو بتايا کہ ان کی رياست ميں فيلين کے سبب قريب چھ لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہيں۔
دريں اثناء قدرتی آفات سے نمٹنے والے ملکی محکمے کے مطابق اس طوفان کے سبب کل اٹھارہ افراد ہلاک بھی ہوئے۔ سترہ ہلاکتيں اڑيسہ ميں ہوئيں جب کہ آندھرا پرديش ميں ايک شخص کی ہلاکت رپورٹ کی گئی ہے۔
بھارتی صدر پرنب مکھرجی نے اتوار کو رات گئے جاری کردہ اپنے ايک بيان ميں ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کيا اور متعقلہ محکموں پر زور ديا کہ متاثرين کی بحالی کا کام جلد از جلد مکمل کيا جائے۔ صدر نے اپنے بيان ميں ريليف کے کاموں ميں مصروف کارکنان کو سراہا کيوں کہ ان ہی کے بروقت اقدامات کی بدولت اس بار جانی نقصانات کا حجم ماضی کے مقابلے ميں کافی کم رہا۔ واضح رہے کہ اسی علاقے ميں چودہ سال قبل آنے والے ايک ايسے ہی سمندری طوفان کے سبب دس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔