1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں معطل اراکین پارلیمنٹ کا احتجاجی مظاہرہ

21 دسمبر 2023

مودی حکومت نے گزشتہ ہفتے کے دوران پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے حزب اختلاف کے 140 سے زائد قانون سازوں کی رکنیت معطل کی۔ ان اراکین پارلیمان نے مودی حکومت پر ملک میں جمہوریت کا گلا گھونٹنے کا الزام لگایا۔

https://p.dw.com/p/4aRBI
Indien, Neu-Delhi | Protest gegen den Ausschluss von Abgeordneten aus dem Parlament
تصویر: AP/picture alliance

بھارتی حکومت  کی جانب سے پارلیمانی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے پر معطل کیے گئے حزب اختلاف کے درجنوں اراکین پارلیمنٹ نے جمعرات کو سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت پر ملک میں جمہوریت کا گلا گھونٹنے کا الزام لگایا۔

حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے ان قانون سازوں نے نئی دہلی میں پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر ایک بڑے "جمہوریت بچاؤ" بینر کےساتھ ایک مختصر مارچ کیا۔ مظاہرین نے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا، ''جمہوریت خطرے میں ہے‘‘۔ ان اراکین پارلیمنٹ کو ایک ایسے وقت معطل کیا گیا، جب وہ پارلیمان میں ملکی فوجداری قوانین میں اصلاحات سے متعلق ایک متنازعہ بل پر بحث  میں حصہ لینے والے تھے۔

Indien, Neu-Delhi | Protest gegen den Ausschluss von Abgeordneten aus dem Parlament
حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی معطل شدہ ارکان پارلیمان کے احتجاج میں شریک تصویر: AP/picture alliance

 گزشتہ ہفتے کے دوان بھارتی پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے حزب اختلاف کے  140 سے زائد قانون سازوں کو وزیر داخلہ امت شاہ سے استعفیٰ طلب کرنے کی پاداش میں معطل کر دیا گیا۔ حزب اختلاف 13 دسمبر کو پارلیمنٹ میں پیش آنے والے اس واقعے پر سراپا اجتجاج تھی، جب دو دراندازوں نے پارلیمنٹ میں واقع مہمانوں کی گیلری سے  ایوان میں چھلانگ لگانے کے بعد زرد رنگ کے دھواں بم پھاڑے۔ اس واقعے سے قانون سازوں میں خوف و ہراس پیدا ہوا اور پارلیمانی کارروائی میں خلل  بھی پڑا تھا۔ حزب اختلاف کا مطالبہ تھا کہ سکیورٹی کی اس ناکامی پر وزیر داخلہ استعفیٰ دیں۔

ان دراندازوں کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ پولیس نے پارلیمنٹ کے باہر ان کے کئی دیگرساتھیوں کو بھی گرفتار کیا۔ ان دراندازوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر حکومت کی توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن کے قانون سازوں نے سکیورٹی کی خلاف ورزی کے بارے میں پارلیمنٹ میں بحث کا مطالبہ کیا لیکن حکومت نے ان پر ایوان میں بدنظمی پیدا کرنے کا الزام لگایا ۔

 اپوزیشن کے ایک اہم رہنما شرد پوار نے کہا کہ حکومتی کارروائی کے نتیجے میں پارلیمنٹ کے اجلاس سے قانون سازوں کی معطلی کی یہ سب سے بڑی کارروائی تھی۔ اپوزیشن کانگریس پارٹی کے صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ اگر وزیراعظم وزیر اور وزیر داخلہ پارلیمنٹ میں نہیں بولیں گے تو اور کہاں بولیں گے؟

Indien | Narendra Modi
حزب اختلاف کے اراکین نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت پر ملک میں جمہوریت کا گلا گھونٹنے کا الزام لگایا ہےتصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance

حکومتی رہنماؤں نے حزب اختلاف کے اراکین سے کہا کہ وہ سکیورٹی کی خلاف ورزی کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ انکوائری کے نتائج کا انتظار کریں۔ اپوزیشن نے حکومت مخالف نعرے لگا کر اور پلے کارڈز اٹھا کر ایوان کی کارروائی کئی روز تک روک دی۔ معطل ارکان کو اب پارلیمنٹ کے چیمبر میں جانے سے روک دیا گیا ہے۔ یہ معطلی جمعہ کے روز تک رہے گی، جس کے بعد پارلیمنٹ کا موجودہ سرمائی اجلاس ختم ہو جائے گا۔

حکمران ہندو قوم پرست پارٹی کی حکومت نے ان اراکین پارلیمنٹ کی معطلی کے باوجود قانون سازی کا عمل جاری رکھا، جس میں فوجداری قوانین کی بحالی کے لیے تین بلوں کی منظوری بھی شامل ہے۔

ش ر ⁄ ع ت (اے پی)